بھارتی پروپیگنڈا اور ہماری ذمے داری

دہشتگردوں سے آہنی ہاتھوں سے نپٹ کرقانون نافذکرنے والے ادارے بھارتی جارحانہ دفاع کی پالیسی کوتقریبا ناکام بناچکے ہیں

shabbirarman@yahoo.com

ISLAMABAD:
پاکستان کے خلاف بھارت کا جھوٹا پروپیگنڈہ کرنا نئی بات نہیں ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی بد نام زمانہ خفیہ ایجنسی ''را'' اپنے لامحدود حاصل فنڈز کو استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا اور انٹر نیٹ کے ذریعے پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے میں مصروف ہے، جس کے تحت سوشل میڈیا پر مقامی ذات اور قبائلی ناموں سے جعلی آئی ڈیز بنائے گئے ہیں جن میں صفحات اور گروپ بھی بنائے گئے ہیں جو لوگوں کے بارے میں منفی اشتہارات بناتے ہیں، سوشل میڈیا پر سنسنی خیز مواد لکھوا کر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، پروپیگنڈا پر مبنی تصاویر اور وڈیوز کو گرافکس کی مدد سے سوشل میڈیا پر پیش کیا جاتا ہے، نوجوان نسل سے براہ راست پروپیگنڈا پر مبنی بات چیت کرنا بیرونی ممالک میں مقیم پاکستان مخالف تنخواہ دار کارندوں اور ایجنٹس کے ذریعے پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

اس مقصد کے لیے تقریبا پانچ سو ایسے پڑھے لکھے بھارتی نوجوانوں کو سوشل میڈیا پروپیگنڈا کی تربیت دے کر ملازمتیں دی گئی ہیں جن کو اردو اور انگلش لکھنے پڑھنے سمجھنے اور سمجھانے پر عبور حاصل ہے علاوہ ازیں کچھ کو پنجابی، سندھی، بلوچی، بروہی اور پشتو جیسی مقامی زبانوں پر عبور حاصل ہے۔ دو سو سے زائد بیرون ملک مفرور اور پوشیدہ ہاتھ دہشت گرد تنظیموں کے کارکنان، قائد ین اور میڈیا مینجمنٹ سیلز بھی اس بھارتی فنڈز حکمت عملی کا حصہ بن چکے ہیں۔

پاکستان کی مختلف قومیت کے نام پر سوشل میڈیا پر ایسے ہزاروں اکاؤنٹس اور آئی ڈیز ملتی ہیں جو کہ درحقیقت فیک ہیں۔ بھارتی فنڈز پر پلنے والے ان عناصر کا مقصد پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانا ہے۔ یہ بھارتی گماشتے ہیں ان کا تعلق پاکستان کی قومیتوں سے نہیں ہے۔ علاوہ ازیں بھارتی مین اسٹریم میڈیا یعنی اخبارات، رسائل و جرائد، الیکٹرانک نیوز چینلز، ریڈیوز، صحافیوں، اینکر پرسنسز، کالم نگاروں، دانشوروں، صحافی تنظیموں کے ذریعے بھی پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنا بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ پمفلٹس، اسٹیکرز، کتابچوں، بینرز، کتابوں، اشتہارات کے ذریعے وسیع پیمانے پر پاکستان مخالف پروپیگنڈا بھی کیا جاتا ہے۔ اس پر بس نہیں ہے ون ٹو ون ٹیکنیکل انداز سے بھی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے جن میں ہڑتالیں، ہنگامے، بھوک ہڑتالیں، پریس کانفرنسز، نعرے بازی، جنگی، انقلابی، ترانوں جوشیلی تقاریر، لانگ شارٹ اینڈ پیدل مارچز، میٹنگز، پریس و دیگر کانفرنسز، محافل، وال چاکنگز، خطابت کے ذریعے اور اجتماعی طور پر پروپیگنڈا کرنا بھی شامل ہیں۔

پاکستان کے خلاف آن لائن پروپیگنڈا بذریعے سوشل میڈیا و انٹر نیٹ بھی کیا جاتا ہے ان پلیٹ فارم میں ویب سائٹس، بلاگرز، اسمارٹ فونز، چینلز، یوٹیوب اور بہت سی دوسری وڈیوز سائٹس، ٹویٹر، اسٹا گرام، واٹس اپ اور فیس بک آئی ڈیز، پیجز اور گروپس نمایاں ہیں۔

بھارتی خفیہ ایجنسیز عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ان چینلز کے پاکستان سے ملتے جلتے اور مقبول عام نام رکھتی ہیں تاکہ نوجوان اور عوام اس کے نام سے گمراہ ہوجائیں اور یقین کے ساتھ سمجھنے لگیں کہ شاید یہ پاکستان سے ہی آپریٹ اور اپ لوڈ و اپ ڈیٹ ہوتے ہیں۔ ایڈیٹ شدہ تصویروں، گمراہ کن وڈیوز اور ہندی انداز کلام میں اردو کی سنسنی خیز آوازوں کے ساتھ دستاویزی فلمیں بناکر منفی خیالات کی ترویج کرنا، جذبات کو ابھارنا اور ان کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پھیلانا مقصود ہے۔


ٹویٹر اور انسٹا گرام کو استعمال کرتے ہوئے فرضی ناموں کے ساتھ فیصلہ ساز اور مشہور افراد، نام ور صحافتی شخصیات اور اداروں کو ساتھ ساتھ کر کے ان تک زہریلا پروپیگنڈا اور ان کی سوچ میں تغیر لانا بھی اس حکمت عملی کا حصہ ہے۔

انڈین سوشل میڈیا پروپیگنڈا ٹیمیں فرضی اور جعلی اسلامی ناموں، قومی و قبائلی ناموں، جعلی تعارف اور جعلی تصاویر کے ساتھ مسلسل اپنا مذموم پروپیگنڈا جاری رکھے ہوئے ہیں ساتھ ہی اپنی فرضی آئی ڈیز کے ساتھ دوستی بڑھانا اور نجی بات چیت کے ذریعے اپنا آلہ کار بنانے کی کوشش کرنا اور پاکستان مخالف سرگرمیوں کی طرف مائل کرنا بھی شامل ہے۔

سوشل میڈیا اور انٹر نیٹ پروپیگنڈے میں جن ایشوز کو ترجیح دی گئی ہے، ان میں چند درج ذیل ہے۔ دہشت گرد کاروائیاں، گھات لگا کر حملہ کرنے، دہشت گردی کی تربیت، ہتھیاروں کی نمائش اور بم دھماکوں وغیرہ کی وڈیوز اور تصاویر کو دکھا کر ناپختہ ذہنوں کو مسلح جدو جہد کی جانب مائل کرنا، دہشت گرد رہنماؤں و قائدین کے انٹرویوز، تقاریر، لائف اسٹائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا، دہشت گرد انہ کارروائیاں کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مقابلے میں جہنم واصل ہونے والے دہشت گردوں کو ہیرو اور نجات دہندہ بناکر واویلا کرنا، دہشت گرد گروپوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے ممبران بن کر پہاڑوں، جنگلوں یا زیر زمین روپوش افراد، بیرون ملک میں فراری کیمپس میں دہشت گردی کی ٹریننگ لینے والے تخریب کاروں کو مسنگ پرسن بناکر ان کی گمشدگی اور جھوٹی تعداد کا واویلا کرنا، جوان لڑکیوں اور بچوں کو مظلوم بنا کر پروپیگنڈا ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا تاکہ مخصوص علاقے میں کمیونٹی میں غیرت کے نام پر اشتعال و غم غصہ کو پروان چڑھا یا جاسکے، بیرون اور اندرون ملک پانچ دس افراد کو اکٹھا کرنا اور پیسے دے کر مظاہرے کروانا اور فراڈ نمایندگان سے انٹرویوز لینا اور ان کو عام کر کے پروپیگنڈا کرنا۔

اس طریقہ کار سے ان ممالک کی صحافتی تنظیموں، نمایندگان پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو متوجہ کرنا بھی پروپیگنڈے کا حصہ ہے۔ علاوہ ازیں قومیت پرستی اور علاقائی تعصبات کو ہوا دینا، تاریخ کو مسخ کر کے بیان کرنا، معاشی ترقی کے بڑے منصوبہ جات اور معدنی وسائل کے خلاف زہر پھیلانا، جنگی و انقلابی ترانوں کو مکس اپ کر کے پاکستان مخالف سرگرمیوں کی دستاویزی فلمیں بنانا اور پھر ان کی تشہیر کرنا، مرکزی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا بالخصوص انڈین میڈیا میں لکھوائے اور چھپوائے گئے آرٹیکلز، ادارئیے، خبریں اور میڈیا میں کیے جانے والے پروپیگنڈے، ٹاک شوز پروگرامز، انٹرویوز کے کلپس اور تراشے بنا کر جلد سے جلد پھیلا دینا، لاشوں کو گرافیکلی ڈیزائن اور ڈیویلپ کر کے پھر ایڈیٹنگ اور ری ٹچنگ کر کے ان کو مسخ شدہ بنا کر مقبول عام کرنا اور پھر اس بنیاد پر ریاست پاکستان، افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنا شامل ہیں۔

سوشل میڈیا ایک آزادانہ نشر و اشاعت ہے جس پر کوئی سنسر شپ نہیں، کوئی پابندی نہیں اور اس کے ذریعے دن رات بلکہ ہر وقت مسلسل پروپیگنڈا ہو سکتا ہے اور ماضی میں کیا گیا تمام پروپیگنڈا سوشل میڈیا میں محفوظ بھی رہتا ہے اس وجہ سے جھوٹا پروپیگنڈا کی اثر انگیزی ہمیشہ اور ہر وقت رہتی ہے۔ اس لیے سوشل میڈیا کی اہمیت اور گراس روٹ پینی ٹریش کو سمجھتے ہوئے بھارت نے اپنی جارحانہ سائیکلو و جیکل پروپیگنڈا اسٹرٹیجی میں اس پلیٹ فارم کو خصوصی اہمیت دی ہوئی ہے۔

شروعات میں بھارت کو جزوقتی کامیابی ملی مگر پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت کاروائی اور کاری ضرب سے ریاست پاکستان کی حدود کے اندر مسلسل ناکامی سے دوچار اور لاچار رہے۔ آپریشن ضرب عضب، کلبھوشن نیٹ ورک کا خاتمہ اور کراچی میں سیاسی جماعتوں کی آڑ میں دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نپٹ کر قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بھارتی جارحانہ دفاع کی پالیسی کو تقریبا ناکام بنا چکے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بھارتی تخریبی پروپیگنڈا حکمت عملی کو بروقت اور رضاکارانہ طور پر مستقل مزاجی کے ساتھ ایک بہترین جامع کل وقتی اور نتیجہ خیز حکمت عملی کے ساتھ کاؤنٹر کیا جائے اور ساتھ ہی ہر محب وطن پاکستانی شہری کواپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
Load Next Story