بچپن میں اور کیریئر کی ابتدا میں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا عائشہ عمر
زندگی میں آنے والی مشکلات نے مجھے سبق سیکھایا اور مزید مضبوط بنایا، عائشہ عمر
QUETTA:
اداکارہ عائشہ عمر نے حال ہی میں دئیے گئے انٹرویو میں اپنے بچپن اور شوبز کے ابتدائی دنوں میں جنسی ہراسانی کا نشانہ بننے کے بارے میں بات کی ہے۔
عائشہ عمر پاکستان کی معروف ماڈل اور اداکارہ ہیں۔ انہوں نے سال 2000 میں ماڈلنگ کے ذریعے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور آج ان کا شمار پاکستان کی صف اول کی اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔
تاہم انہیں شہرت یوں ہی نہیں ملی ہے بلکہ انہوں نے اس مقام تک پہنچنے کے لیے کئی تکلیفیں برداشت کی ہیں۔ عائشہ عمر نے حال ہی میں ایک آن لائن شو کو دئیے گئے انٹرویو میں اپنے بچپن اور شوبز انڈسٹری کے ابتدائی دنوں میں پیش آنے والے تکلیف دہ واقعات پر بات کی۔
عائشہ عمر نے بتایا کہ جب وہ ڈیڑھ سال کی تھیں ان کے والد کا انتقال ہوگیا اور اس وقت سے ان کی والدہ نے انہیں اور ان کے بھائی کو اکیلے پالا۔ زندگی میں والد کا سایہ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں بہت کچھ جھیلنا پڑا۔
عائشہ عمر نے بتایا کہ انہیں بچپن میں اور شوبز انڈسٹری میں کیر یئر کی ابتدا میں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا۔عائشہ نے یہ تو نہیں بتایا کہ انہیں انڈسٹری میں کس نے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا تاہم یہ بتایا کہ جنہیں وہ انڈسٹری میں بڑے سمجھ کر عزت دیتی تھیں انہی لوگوں نے ان کے ساتھ برا کیا اور انہیں ہراساں کیا۔
عائشہ عمر نے کہا کہ جب مجھے ہراساں کیا گیا تو میں نے خوف کی وجہ سے بھی کسی کو کچھ نہیں بتایا کیونکہ وہ شخص عہدے میں مجھ سے بہتر تھا اور عمر میں بڑا تھا لہذا مجھے یہ خوف تھا کہ کہیں میں نے اس کا نام لیا تو وہ مجھے کسی دوسرے طریقے سے نقصان نہ پہنچائے۔
اداکارہ عائشہ عمر کا کہنا تھا کہ کیریئر کی ابتدا میں ان کے مالی حالات بہت اچھے نہیں تھے جس کی وجہ سے انہیں بہت مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔ لوگ ان کے پیسے لے کر غائب ہوگئے جو آج تک نہیں ملے۔ لیکن ان چیزوں نے مجھے سبق سیکھایا اور مزید مضبوط بنایا۔
عائشہ عمر نے انٹرویو کے دوران مزید کہا کہ وہ اپنی آمدنی سے تین گھر چلا رہی ہیں۔ ایک ان کا اپنا کرائے کا گھر ہے جو کراچی میں ہے۔ کرائے کا اس لیے ہے کیونکہ وہ اپنا ذاتی گھر افورڈ نہیں کرسکتیں۔ جب کہ دوسرا گھر لاہور میں ہے جس میں ان کی والدہ رہتی ہیں وہ ان کا اپنا گھر ہے۔ اس کے علاوہ ان کا بھائی ڈنمارک میں جس کی آخری ٹیوشن فیس چلی گئی ہے۔
اداکارہ عائشہ عمر نے حال ہی میں دئیے گئے انٹرویو میں اپنے بچپن اور شوبز کے ابتدائی دنوں میں جنسی ہراسانی کا نشانہ بننے کے بارے میں بات کی ہے۔
عائشہ عمر پاکستان کی معروف ماڈل اور اداکارہ ہیں۔ انہوں نے سال 2000 میں ماڈلنگ کے ذریعے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور آج ان کا شمار پاکستان کی صف اول کی اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔
تاہم انہیں شہرت یوں ہی نہیں ملی ہے بلکہ انہوں نے اس مقام تک پہنچنے کے لیے کئی تکلیفیں برداشت کی ہیں۔ عائشہ عمر نے حال ہی میں ایک آن لائن شو کو دئیے گئے انٹرویو میں اپنے بچپن اور شوبز انڈسٹری کے ابتدائی دنوں میں پیش آنے والے تکلیف دہ واقعات پر بات کی۔
عائشہ عمر نے بتایا کہ جب وہ ڈیڑھ سال کی تھیں ان کے والد کا انتقال ہوگیا اور اس وقت سے ان کی والدہ نے انہیں اور ان کے بھائی کو اکیلے پالا۔ زندگی میں والد کا سایہ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں بہت کچھ جھیلنا پڑا۔
عائشہ عمر نے بتایا کہ انہیں بچپن میں اور شوبز انڈسٹری میں کیر یئر کی ابتدا میں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا۔عائشہ نے یہ تو نہیں بتایا کہ انہیں انڈسٹری میں کس نے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا تاہم یہ بتایا کہ جنہیں وہ انڈسٹری میں بڑے سمجھ کر عزت دیتی تھیں انہی لوگوں نے ان کے ساتھ برا کیا اور انہیں ہراساں کیا۔
عائشہ عمر نے کہا کہ جب مجھے ہراساں کیا گیا تو میں نے خوف کی وجہ سے بھی کسی کو کچھ نہیں بتایا کیونکہ وہ شخص عہدے میں مجھ سے بہتر تھا اور عمر میں بڑا تھا لہذا مجھے یہ خوف تھا کہ کہیں میں نے اس کا نام لیا تو وہ مجھے کسی دوسرے طریقے سے نقصان نہ پہنچائے۔
اداکارہ عائشہ عمر کا کہنا تھا کہ کیریئر کی ابتدا میں ان کے مالی حالات بہت اچھے نہیں تھے جس کی وجہ سے انہیں بہت مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔ لوگ ان کے پیسے لے کر غائب ہوگئے جو آج تک نہیں ملے۔ لیکن ان چیزوں نے مجھے سبق سیکھایا اور مزید مضبوط بنایا۔
عائشہ عمر نے انٹرویو کے دوران مزید کہا کہ وہ اپنی آمدنی سے تین گھر چلا رہی ہیں۔ ایک ان کا اپنا کرائے کا گھر ہے جو کراچی میں ہے۔ کرائے کا اس لیے ہے کیونکہ وہ اپنا ذاتی گھر افورڈ نہیں کرسکتیں۔ جب کہ دوسرا گھر لاہور میں ہے جس میں ان کی والدہ رہتی ہیں وہ ان کا اپنا گھر ہے۔ اس کے علاوہ ان کا بھائی ڈنمارک میں جس کی آخری ٹیوشن فیس چلی گئی ہے۔