LONDON:
چھوٹے تاجروں نے سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے متنازع قانون کے جبری نفاذ کے خلاف ایف بی آر کے ماتحت ریجنل ٹیکس آفس کے باہر دھرنا دینے کی دھمکی دے دی۔
احتجاج کا یہ فیصلہ آل کراچی تاجر اتحاد کے چئیرمین عتیق میر کی سربراہی میں شہر بھر کے تجارتی مراکز کے نمائندوں پر مشتمل یک نکاتی ایجنڈے پر منعقدہ ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ بلاتفریق جبری نفاذ کی کوشش سے تاجر سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوں گے، ایف بی آر کے اعلی افسرانِ سے مسلسل مذاکرات کے باوجود مارکیٹوں میں خوف و ہراس پھیلایا جارہا ہے، ٹیکس عملے کی جانب سے سروے، جرمانے اور دکانیں سیل کرنے کے سبب چھوٹے تاجر پریشانی کا شکار ہورہے ہیں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ٹیکس ٹیموں کا رویہ تبدیل نہ ہوا تو چھوٹے تاجروں کی برداشت کا لاوا کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، فروری میں ایف بی آر کراچی کے مرکزی دفتر کے باہر دھرنے کی کال دی جاسکتی ہے۔
دوران اجلاس عتیق میر نے سیلز ٹیکس رجسٹریشن کی بعض شقوں کو ناقابلِ عمل، اصلاح طلب اور متنازع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایئرکنڈیشنڈ شاپنگ مال اور رقبے کی بنیاد پر سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا تجربہ ناکام ہوچکا، ایک ہی بازار میں ایک ہزار مربع فٹ کی دکان پر سیلز ٹیکس اور اس سے چھوٹی دکان کو استثنیٰ دینے سے بڑی دکانوں کا کاروبار تباہ ہوجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ایئرکنڈیشنڈ شاپنگ مال کی تمام دکانوں کا کاروباری حجم زیادہ یا یکساں ہوتا ہے؟ اے سی مال میں چھوٹے بڑے تمام کاروبار کی سیلزٹیکس میں رجسٹریشن سراسر ناانصافی اور غلط طریقہ ہے، حکمران ہوش کے ناخن لیں مزید مہنگائی تاجروں اور عوام کو سڑکوں پر لے آئے گی۔
انھوں نے تجویز پیش کی کہ سیلز ٹیکس کا نفاذ بڑے کاروباری یونٹس پر اور ٹیکس کی شرح پانچ فیصد سے بھی کم کی جائے، سیلزٹیکس رجسٹریشن کے تحت رقبے اور ایئرکنڈیشنڈ مال کی شرط ختم کی جائے، سیلزٹیکس رجسٹریشن کیلئے صرف کاروباری حجم کو بنیاد بنایا جائے، چھوٹے کاروبار کو سیلزٹیکس رجسٹریشن سے مستثنیٰ کیا جائے۔