کراچی کیلیے پانی کے میگا پروجیکٹ کے فور کا فیز ون منظور
حکومت سندھ کا دریائے سندھ سے اضافی یومیہ 650 ملین گیلن دینے سے انکار
وفاقی حکومت نے پانی کے میگا پروجیکٹ کے فور کی ابتدائی منظوری دے دی۔
کراچی میں پانی کی ضرورت یومیہ 12 سو ملین گیلن (ایم جی ڈی) ہے لیکن فراہمی صرف 415ایم جی ڈی ہورہی ہے، یہ فراہمی دریائے سندھ اور حب ڈیم سے کی جاتی ہے، دریائے سندھ سے کراچی کا موجودہ منظور کردہ شئیر 650 ملین گیلن اور حب ڈیم سے 100 ملین گیلن ہے۔
مجموعی طور پر یہ شئیر 750 ملین گیلن بنتا ہے لیکن کراچی کو یہ شئیر کئی سالوں سے نہیں مل رہا ہے، ا س کی بڑی وجہ یہ ہے کہ دریائے سندھ سے کراچی تک 130ملین گیلن کی فراہمی کا نظام ہی موجود نہیں ہے۔
کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 14سال میں دریائے سندھ سے کراچی کے لیے ایک قطرہ پانی کا اضافہ نہیں ہو سکا، اس دوران کراچی کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے، پانی کے دیگر منصوبے بھی التوا کا شکارہیں جس کی وجہ سے کراچی میں پانی کا بحران بہت شدت اختیار کرچکا ہے.
انھوں نے کہاکہ K4منصوبہ (اضافی 650ایم جی ڈی) کئی سال سے تاخیر کا شکار ہے، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے اس پر ڈیزائن کا کام 2007ء میں شروع کردیا تھا لیکن یہ مختلف وجوہ کی بنا پر تاخیر کا شکار رہا۔
، وفاقی حکومت کے ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے 2020 میں یہ منصوبہ سندھ حکومت سے لے کر وفاقی حکومت کے ادارہ واپڈا کے حوالے کردیا، واپڈا نے سندھ حکومت کے تمام کاموں کو مسترد کردیا۔
واپڈا کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گذشتہ ماہ اسلام آباد میں سی ڈی ڈبلیو پی کی میٹنگ میں واپڈا نے یہ منصوبہ پیش کیا تھا۔ واپڈا کے افسران نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کے فور منصوبے میں نہری نظام کی تعمیر کے بجائے پائپ کی تنصیب کی جائے گی کیونکہ زمینی ساخت اور روٹ کے جغرافیہ کی وجہ سے نہری نظام سود مند نہیں اور لاگت بھی کم آئے گی۔ منصوبے پر200ارب روپے کی لاگت آئے گی تاہم سندھ حکومت کو 650ملین گیلن پانی کا کوٹہ دریائے سندھ سے دینا ہوگا۔
اس موقع پر سندھ حکومت کے افسران نے کراچی کو 650ملین گیلن کا کوٹہ دینے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت صرف 260 ملین گیلن پانی کا کوٹہ دے گی، سندھ حکومت کی جانب سے پانی کا مکمل شیئر نہ دینے پر مجبوراً وفاقی حکومت نے منصوبے کا پہلا فیز 260ملین گیلن منظور کر لیا۔
واپڈا کے جنرل منیجر فرحت کمال نے ''ایکسپریس ٹریبیون'' کو بتایا کہ واپڈا نے فراہمی آب کے اضافے منصوبے KIV کے لیے 650 ملین گیلن ڈیلی کا ڈیزائن تیار کیا ہے، سی ڈی ڈبلیوپی کے اجلاس میں KIVٰ فیز ون جو 260 ملین گیلن ڈیلی پر مشتمل ہے منظور کرلیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اجلاس میں سندھ حکومت کا موقف تھا کہ ابھی پانی کی دستیابی نہیں ہے اس لیے 650 ملین گیلن یومیہ فراہم نہیں جاسکتا KIVٰ فیزون کی سی ڈی ڈبلیو پی کی منظوری کے بعد یہ منصوبہ ایکنک کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا جہاں سے جلد ہی منظوری مل جائے گی جس کے بعد تعمیراتی کام مارچ/ اپریل میں شروع کردیا جائے گا۔
کراچی میں پانی کی ضرورت یومیہ 12 سو ملین گیلن (ایم جی ڈی) ہے لیکن فراہمی صرف 415ایم جی ڈی ہورہی ہے، یہ فراہمی دریائے سندھ اور حب ڈیم سے کی جاتی ہے، دریائے سندھ سے کراچی کا موجودہ منظور کردہ شئیر 650 ملین گیلن اور حب ڈیم سے 100 ملین گیلن ہے۔
مجموعی طور پر یہ شئیر 750 ملین گیلن بنتا ہے لیکن کراچی کو یہ شئیر کئی سالوں سے نہیں مل رہا ہے، ا س کی بڑی وجہ یہ ہے کہ دریائے سندھ سے کراچی تک 130ملین گیلن کی فراہمی کا نظام ہی موجود نہیں ہے۔
کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 14سال میں دریائے سندھ سے کراچی کے لیے ایک قطرہ پانی کا اضافہ نہیں ہو سکا، اس دوران کراچی کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے، پانی کے دیگر منصوبے بھی التوا کا شکارہیں جس کی وجہ سے کراچی میں پانی کا بحران بہت شدت اختیار کرچکا ہے.
انھوں نے کہاکہ K4منصوبہ (اضافی 650ایم جی ڈی) کئی سال سے تاخیر کا شکار ہے، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے اس پر ڈیزائن کا کام 2007ء میں شروع کردیا تھا لیکن یہ مختلف وجوہ کی بنا پر تاخیر کا شکار رہا۔
، وفاقی حکومت کے ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے 2020 میں یہ منصوبہ سندھ حکومت سے لے کر وفاقی حکومت کے ادارہ واپڈا کے حوالے کردیا، واپڈا نے سندھ حکومت کے تمام کاموں کو مسترد کردیا۔
واپڈا کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گذشتہ ماہ اسلام آباد میں سی ڈی ڈبلیو پی کی میٹنگ میں واپڈا نے یہ منصوبہ پیش کیا تھا۔ واپڈا کے افسران نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کے فور منصوبے میں نہری نظام کی تعمیر کے بجائے پائپ کی تنصیب کی جائے گی کیونکہ زمینی ساخت اور روٹ کے جغرافیہ کی وجہ سے نہری نظام سود مند نہیں اور لاگت بھی کم آئے گی۔ منصوبے پر200ارب روپے کی لاگت آئے گی تاہم سندھ حکومت کو 650ملین گیلن پانی کا کوٹہ دریائے سندھ سے دینا ہوگا۔
اس موقع پر سندھ حکومت کے افسران نے کراچی کو 650ملین گیلن کا کوٹہ دینے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت صرف 260 ملین گیلن پانی کا کوٹہ دے گی، سندھ حکومت کی جانب سے پانی کا مکمل شیئر نہ دینے پر مجبوراً وفاقی حکومت نے منصوبے کا پہلا فیز 260ملین گیلن منظور کر لیا۔
واپڈا کے جنرل منیجر فرحت کمال نے ''ایکسپریس ٹریبیون'' کو بتایا کہ واپڈا نے فراہمی آب کے اضافے منصوبے KIV کے لیے 650 ملین گیلن ڈیلی کا ڈیزائن تیار کیا ہے، سی ڈی ڈبلیوپی کے اجلاس میں KIVٰ فیز ون جو 260 ملین گیلن ڈیلی پر مشتمل ہے منظور کرلیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اجلاس میں سندھ حکومت کا موقف تھا کہ ابھی پانی کی دستیابی نہیں ہے اس لیے 650 ملین گیلن یومیہ فراہم نہیں جاسکتا KIVٰ فیزون کی سی ڈی ڈبلیو پی کی منظوری کے بعد یہ منصوبہ ایکنک کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا جہاں سے جلد ہی منظوری مل جائے گی جس کے بعد تعمیراتی کام مارچ/ اپریل میں شروع کردیا جائے گا۔