نئے سال کے پہلے مہینے میں کراچی میں ڈاکو راج رہا 11 شہری جاں بحق
پولیس اہلکار، نیوی کے ریٹائرڈ افسر، نوجوان لڑکی اور ماں بیٹے سمیت سے 55 زائد زخمی
مختلف علاقوں میں ڈاکوؤں نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر پولیس اہلکار سمیت 11 افراد کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نئے سال کے پہلے مہینے کے اختتام پر شہر کے مختلف علاقوں میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار سمیت 11 شہری زندگی کی بازی ہار گئے۔
یکم جنوری کو سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا کے علاقے فقیرا گوٹھ چاند بنگلہ کے قریب ڈاکوؤں نے فائرنگ کر کے پولیس اہلکار برکت علی کو قتل جبکہ پولیس اہلکار انور کو زخمی کر دیا۔
10 جنوری کو شہر کے مختلف علاقوں میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق جبکہ 5 افراد زخمی بھی ہوئے جس میں گلشن معمار کے علاقے پرچون کی دکان پر ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر 30 سالہ امان اللہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا جبکہ سپر ہائی وے جمالی پل کے قریب ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 35 سالہ بلاول جاں بحق ہوگیا۔
12 جنوری شہر کے مختلف علاقوں میں ڈاکوؤں 3 افراد سے جینے کا حق چھین لیا جس میں کلفٹن شون سرکل انڈر پاس کے قریب ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر 35 سالہ ویربھان کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا بلکہ 73 لاکھ روپے نقد لوٹ کر بھی فرار ہوگئے تاہم پولیس نے چند روز بعد واردات میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کرلیا۔
سچل کے علاقے سپرہائی وے بسم اللہ سینٹر کے قریب ریتی بجری کا کام کرنے والا 55 سالہ عبدالقدیر بھی ڈاکوؤں کی فائرنگ کا نشانہ بن کر زندگی کی بازی ہار گیا جبکہ فیروز آباد کے علاقے کشمیر روڈ کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس کے قریب گلی میں ڈاکوؤں نے گھر کی دہلیز پر 28 سالہ شاہ رخ کو مزاحمت کرنے پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا جبکہ واردات میں ملوث پولیس اہلکار نے گرفتاری کے خوف سے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔
14 جنوری کو سچل کے علاقے میں پیٹرول پمپ پر ڈکیتی کے دوران ڈاکوؤں نے سیکیورٹی گارڈ 35 سالہ سلطان احمد کو فائرنگ کر کے ہلاک جبکہ کیشئر کو زخمی کر دیا۔
19 جنوری کو کورنگی ویٹا چورنگی کے قریب ڈاکوؤں نے بھائی کے سامنے چھوٹے بھائی 24 سالہ بلال کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
24 جنوری کو مومن آباد کے علاقے میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والے نوجوان 22 سالہ سیف الرحمٰن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا۔
25 جنوری کو بلال کالونی کے علاقے سیکٹر فائیو ایم میں ڈاکوؤں نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر 28 سالہ علی کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا جبکہ زمان ٹاؤن کے علاقے کورنگی چکرا گوٹھ قبرستان کے قریب فائرنگ سے 30 سالہ افضل جاں بحق ہوگی۔ ترجمان کراچی پولیس کے مطابق واقعہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر پیش آیا جبکہ علاقہ پولیس کی جانب سے اس بیان کی تردید سامنے آئی ہے۔
گزشتہ ماہ جنوری کے 31 روز میں شہر کے مختلف علاقوں میں ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر پولیس اہلکار، نیوی کے ریٹائرڈ افسر، نوجوان لڑکی، ماں اور بیٹے سمیت 55 سے زائد افراد کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا جبکہ ایک ماہ کے دوران شہر کے مختلف علاقوں سے ڈاکو کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چوری و چھین کر فرار ہوگئے جبکہ اس دوران شہریوں کو لاکھوں روپے مالیت کے موبائل فونز سے بھی محروم کر دیا گیا۔
شہر میں جاری ڈاکو راج کے حوالے سے شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک جانب شہری ڈاکوؤں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں تو دوسری جانب پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ان وارداتوں پر قابو پانے کے لیے کوئی ٹھوس حکمت عملی اپنائی جاتی ہے اور نہ ہی ایسے کوئی اقدامات دکھائی دیتے ہیں جس سے احساس تحفظ محسوس کیا جا سکے شہر کی سڑکوں پر اور گھروں سے نکلنا اتنا دشوار ہوگیا ہے کہ موٹر سائیکل سواروں کو دیکھ کر اپنے لٹ جانے کا خوف پیدا ہوا جاتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نئے سال کے پہلے مہینے کے اختتام پر شہر کے مختلف علاقوں میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار سمیت 11 شہری زندگی کی بازی ہار گئے۔
یکم جنوری کو سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا کے علاقے فقیرا گوٹھ چاند بنگلہ کے قریب ڈاکوؤں نے فائرنگ کر کے پولیس اہلکار برکت علی کو قتل جبکہ پولیس اہلکار انور کو زخمی کر دیا۔
10 جنوری کو شہر کے مختلف علاقوں میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق جبکہ 5 افراد زخمی بھی ہوئے جس میں گلشن معمار کے علاقے پرچون کی دکان پر ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر 30 سالہ امان اللہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا جبکہ سپر ہائی وے جمالی پل کے قریب ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 35 سالہ بلاول جاں بحق ہوگیا۔
12 جنوری شہر کے مختلف علاقوں میں ڈاکوؤں 3 افراد سے جینے کا حق چھین لیا جس میں کلفٹن شون سرکل انڈر پاس کے قریب ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر 35 سالہ ویربھان کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا بلکہ 73 لاکھ روپے نقد لوٹ کر بھی فرار ہوگئے تاہم پولیس نے چند روز بعد واردات میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کرلیا۔
سچل کے علاقے سپرہائی وے بسم اللہ سینٹر کے قریب ریتی بجری کا کام کرنے والا 55 سالہ عبدالقدیر بھی ڈاکوؤں کی فائرنگ کا نشانہ بن کر زندگی کی بازی ہار گیا جبکہ فیروز آباد کے علاقے کشمیر روڈ کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس کے قریب گلی میں ڈاکوؤں نے گھر کی دہلیز پر 28 سالہ شاہ رخ کو مزاحمت کرنے پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا جبکہ واردات میں ملوث پولیس اہلکار نے گرفتاری کے خوف سے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔
14 جنوری کو سچل کے علاقے میں پیٹرول پمپ پر ڈکیتی کے دوران ڈاکوؤں نے سیکیورٹی گارڈ 35 سالہ سلطان احمد کو فائرنگ کر کے ہلاک جبکہ کیشئر کو زخمی کر دیا۔
19 جنوری کو کورنگی ویٹا چورنگی کے قریب ڈاکوؤں نے بھائی کے سامنے چھوٹے بھائی 24 سالہ بلال کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
24 جنوری کو مومن آباد کے علاقے میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والے نوجوان 22 سالہ سیف الرحمٰن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا۔
25 جنوری کو بلال کالونی کے علاقے سیکٹر فائیو ایم میں ڈاکوؤں نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر 28 سالہ علی کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا جبکہ زمان ٹاؤن کے علاقے کورنگی چکرا گوٹھ قبرستان کے قریب فائرنگ سے 30 سالہ افضل جاں بحق ہوگی۔ ترجمان کراچی پولیس کے مطابق واقعہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر پیش آیا جبکہ علاقہ پولیس کی جانب سے اس بیان کی تردید سامنے آئی ہے۔
گزشتہ ماہ جنوری کے 31 روز میں شہر کے مختلف علاقوں میں ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر پولیس اہلکار، نیوی کے ریٹائرڈ افسر، نوجوان لڑکی، ماں اور بیٹے سمیت 55 سے زائد افراد کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا جبکہ ایک ماہ کے دوران شہر کے مختلف علاقوں سے ڈاکو کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چوری و چھین کر فرار ہوگئے جبکہ اس دوران شہریوں کو لاکھوں روپے مالیت کے موبائل فونز سے بھی محروم کر دیا گیا۔
شہر میں جاری ڈاکو راج کے حوالے سے شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک جانب شہری ڈاکوؤں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں تو دوسری جانب پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ان وارداتوں پر قابو پانے کے لیے کوئی ٹھوس حکمت عملی اپنائی جاتی ہے اور نہ ہی ایسے کوئی اقدامات دکھائی دیتے ہیں جس سے احساس تحفظ محسوس کیا جا سکے شہر کی سڑکوں پر اور گھروں سے نکلنا اتنا دشوار ہوگیا ہے کہ موٹر سائیکل سواروں کو دیکھ کر اپنے لٹ جانے کا خوف پیدا ہوا جاتا ہے۔