سائنسدانوں نے مریض کی جلد چھاپنے والی مشین تیار کرلی

سوئٹزرلینڈ کی ڈینوووکاسٹ مشین جلنے والے مریض کے خلیات سے حقیقت سے قریب ترجلد تیار کرتی ہے


ویب ڈیسک February 02, 2022
سوئٹزرلینڈ کی ایک کمپنی نے جھلسے ہوئے مریض کے اپنے خلیات سے ان کے لیے موزوں جلد تیار کرنے کا اہم کارنامہ انجام دیا ہے۔ فوٹو: بشکریہ سوئس انفو

ISLAMABAD: دنیا بھر میں کروڑوں افراد جھلسنے اور جلنے کے بعد شدید کرب کے شکار ہوجاتےہیں اور انہیں جلد کے پیوند کی ضرورت ہوتی ہے۔ اب سوئٹزرلینڈ کی ایک کمپنی نے ایک مشینی عمل تیار کیا ہے جو انہی مریضوں کے خلیات سے حقیقت سے قریب ترجلد کی بافتیں تیار کرسکے گا۔

یہ مشین مریض کی جلد کے نمونے سے بہت تیزی سے مریض کے لیے انتہائی موافق جلد کے بڑے بڑے ٹکڑے بناتی ہے۔ اس طرح دنیا بھر میں سالانہ ایک کروڑدس لاکھ بالغ اور بالخصوص بچے فائدہ اٹھاسکیں گے جو بہت شدت سے جھلس جاتے ہیں۔

کیو یو ٹی آئی ایس ایس نامی کمپنی کی ڈینیئلہ مارینو کے مطابق نہ یہ مصںوعی جلد ہے لیکن یہ حقیقی جلد بھی نہیں بلکہ ان کے درمیان کی شے ہے۔ اسے بایو انجنیئرنگ سے تیارشدہ جلد کے قائم مقام سمجھنا چاہیے۔

اس جلد کو ڈینووواسکن کا نام دیا گیا ے جس کی موٹائی ایک ملی میٹر ہے اور یہ حقیقی جلد کے بہت قریب ہے۔ اسے بنانے کے لیے جلے ہوئے مریض کی جلد کے کیوٹینیئس خلیات لے کر انہیں تجربہ گاہ میں باقاعدہ فروغ دیا جاتا ہے ۔ اب ایک پلیٹ کے برابر جلد کا ٹکڑا بنایا جاسکتا ہے اور اسے ہائیڈروجل میں ملاکر پیش کیا جاتا ہے۔

اس کا فائدہ یہ ہے کہ ایک چھوٹے سکے جتنی جلد کے ٹکڑے سے ایک پلیٹ کے برابر کھال تیار کی جاسکتی ہے۔ کئی برس پہلے یہ تجربہ گاہ کے تمام ٹیسٹ اور معیارات سے گزرچکی ہے۔ اب اس اہم ایجاد کو دوسرے طبی مرحلے پر آزمایا جارہا ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین ن بھی اسے جلد کے ایک نایاب مرض کے استعمال میں منظور کرلیا ہے۔

کمپنی نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ بعض مریض تیسرے درجے تک جل جاتے ہیں۔ ان کے زخم گہرے ہوتے ہیں اور رگیں واضح ہوجاتی ہیں۔ یہاں یہ مصنوعی جلد فوری طور پر استعمال کرکے ایسے مریضوں کی جان بچاسکتی ہے۔ مشین سے تیارکردہ جلد پہلے ہی بہت سے ایسے مریضوں پر لگائی جاچکی ہے جن کے بدن کا بڑا حصہ جھلس کرتباہ ہوچکا تھا۔

لیکن اب بھی فیزتھری ٹرائل تک پہنچنے کے لیے اس کی افادیت ثابت کرنا باقی ہے۔ تاہم توقع ہے کہ تجارتی طور پر یہ 2023 تک مارکیٹ میں پیش کی جاسکے گی۔ تاہم اب بھی مصنوعی جلد کی قیمت بہت زیادہ ہے جسے کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں