ماسٹرز پروگرام کی بندش جامعہ کراچی میں داخلوں کی شرح 25 فیصد تک کم ہوگئی

بعض شعبوں میں داخلے گزشتہ سال کی نسبت 50 فیصد سے کم ہوئے، چند شعبوں میں ایک طالبعلم نے بھی داخلہ نہیں لیا

کالجوں سے گریجویشن کی ایک ڈگری ہونے کے سبب بیچلر کی مزید ایک اور ڈگری لینے میں دلچسپی نہیں رکھتے، طلبا ۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں ماسٹرز پروگرام بند کیے جانے اور گریجویٹ طلبا کو دوبارہ بیچلر کرانے کی پالیسی کے انتہائی سنگین اور جامعات و طلبا کے لیے حوصلہ شکن نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

کالجوں سے 2 سالہ گریجویٹس کرنے والے طلبا کی ایک بڑی تعداد نے اس بار جامعات کا رخ نہیں کیا ہے، اس پالیسی کے نفاذکے بعد پہلی بار جامعہ کراچی میں ''بی ایس تھرڈ ایئر'' کے نام سے دیے گئے داخلوں میں طلبا کا رجحان انتہائی کم رہا کیونکہ طلبا کا کہنا تھاکہ وہ کالجوں سے گریجویشن کی ایک ڈگری ہونے کے سبب بیچلر کی ہی مزید ایک اور ڈگری لینے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

ماسٹرز ڈگری پروگرام بند ہونے اور اس کی جگہ بی ایس تھرڈ ایئر میں دیے گئے داخلوں میں گزشتہ سال کی نسبت اس سال داخلوں کی مجموعی شرح 25 فیصد تک کم ہو گئی جبکہ جامعہ کراچی کے بعض شعبے ایسے بھی ہیں جہاں داخلوں کی شرح 50 فیصد سے بھی کم ہو گئی اور چند شعبوں میں ایک طالب علم نے بھی داخلہ نہیں لیا۔

''ایکسپریس'' کو جامعہ کراچی کے شعبہ انرولمنٹ سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق جامعہ کراچی کے 54 شعبوں میں کل 1213 طلبا نے ماسٹرز پروگرام کے متبادل بی ایس سال سوئم میں داخلے لیے جبکہ گزشتہ برس ماسٹرز پروگرام میں کل 1601 طلبہ نے داخلے لیے تھے۔

جامعہ کراچی کے شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن میں گزشتہ سال 102 داخلوں کی نسبت اس بار 53 داخلے ہو سکے، اسی طرح شعبہ زولوجی میں گزشتہ برس کے 44 داخلوں کی نسبت اس برس 24 داخلے ہوئے۔

ملک کی قومی زبان اردوکے نام سے قائم شعبہ اردو میں گزشتہ برس دیے گئے 30 داخلوں کی نسبت اس سال 15 جبکہ انگریزی میں گزشتہ برس کے 64 داخلوں کی نسبت اس برس 51 داخلے ہوئے شعبہ فلسفہ میں گزشتہ برس 8 داخلے تھے جب اس سال صرف 1 طالب علم نے داخلہ لیا۔


اسی طرح سوشیالوجی (عمرانیات) میں گزشتہ برس کے 66 داخلوں کی نسبت اس سال 37 داخلے ہوئے شعبہ سیاسیات کے (پبلک پالیسی پروگرام) میں گزشتہ برس کے 20 داخلوں کی نسبت اس سال کوئی داخلہ نہیں ہوا، شعبہ اسلامک لرننگ (بینکنگ اینڈ فنانس) میں 39 داخلوں کی نسبت اس سال کوئی داخلہ نہیں ہوا۔

ہیلتھ فزیکل ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس سائنس میں گزشتہ سال دیے گئے 40 داخلوں کی نسبت اس برس 18 داخلے ہوئے، شعبہ فارسی میں گزشتہ برس ماسٹرز پروگرام میں 2 داخلے تھے جبکہ اس برس ایک داخلہ بھی نہیں ہو سکا۔

اسی طرح شعبہ فزیالوجی میں گزشتہ برس 20 داخلے تھے تاہم اس برس کوئی داخلہ نہیں ہوا، شعبہ اکنامکس میں گزشتہ برس 54 جبکہ اس برس 34 طلبہ نے داخلہ لیا، شعبہ بین الاقوامی تعلقات (انٹرنیشنل ریلیشن) میں گزشتہ برس 88 اوراس سال 62 داخلے ہوئے شعبہ تاریخ اسلام میں 13 کی نسبت 4 داخل ہوئے۔

اپلائیڈ فزکس میں 4 داخلوں کی نسبت کوئی داخلہ نہیں ہوا شعبہ عربی میں گزشتہ برس 5 داخلے تھے اس سال 1 داخلہ بھی نہیں ہوا بائیو کیمسٹری میں 20 کی نسبت 16، بائیو ٹیکنالوجی میں 16 سے کم ہو کر 8، بوٹنی میں 14 سے کم ہوکر9، کمپیوٹرسائنس میں 41 سے کم ہوکر8، انسٹی ٹیوٹ آف میرین سائنس میں 7 سے کم ہوکر1، اسپیس سائنس میں 6 سے 1، اسلامک لرننگ 45 سے کم ہوکر 38، لائبریری سائنس میں 27 سے 20، ریاضی میں 42 سے 32، مائیکرو بیالوجی میں 30 سے کم ہو کر 23، اسپیشل ایجوکیشن میں 25 سے کم ہو کر 8، شماریات میں 10 سے کم ہوکر 6 داخلے ہوئے تاہم کامرس، ماس کمیونی کیشن سائیکولوجی اور اکنامکس اینڈ فنانس میں ماسٹرز سے بی ایس تھرڈ ایئر میں داخلوں کی شرح گزشتہ برس کی نسبت کچھ حد تک بڑھ گئی۔

جامعہ کراچی کے ایک سینئر پروفیسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ طلبہ کا یہاں سوال ہے کہ جامعہ میں بی ایس پروگرام میں داخلہ لیں دو سال مزید پڑھیں پھر ایک ہی ''نوموکلیچر'' کی دوسری ڈگری لے لیں تو ایسی تعلیم کا کیا فائدہ ہو گا مارکیٹ اس ڈگری کو تسلیم نہیں کرتی'' مذکورہ پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ ''ہم نے طلبہ کو بتایا ہے کہ یہ 4 سال ماسٹر ڈگری کے ہی مساوی ہوں گے تاہم ڈگری کا مساوی نوموکلیچر ہونے کے سبب طلبہ یہ ماننے کو تیار نہیں ہیں۔

اس معاملے پر ''ایکسپریس'' نے انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر پروفیسر شاہ علی القدر سے جب اس سلسلے میں اساتذہ برادری کی رائے جاننی چاہی تو ان کا کہنا تھا کہ یہ تعلیم دشمن پالیسی ہے، 2 سالہ گریجویشن اور ماسٹرز پروگرام بند کر دیا گیا ہے، پرائیویٹ کے ساتھ سرکاری ادارے اب بھی 2 سالہ ڈگری پروگرام کو ہی مانتے ہیں پبلک سروس کمیشن تک ایسے گریجویٹ کو قبول کر رہا ہے لیکن ایچ ای سی سننے کو تیار نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پرائیویٹ بنیادوں پر بھی گریجویشن بند کردیا گیا ہے جس سے ہزاروں طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند ہو گئے ہیں، ہم پہلے بھی اس کے خلاف آواز بلند کر چکے ہیں۔
Load Next Story