سعودی عرب قومی پرچم سے متعلق 50 سالہ قانون میں ترمیم کی منظوری
پرچم، نعرے اور قوی ترانے میں تبدیلی کا مقصد ولی عہد کے وژن 2023 کے تحت اُٹھائے گئے انقلابی اقدامات کی عکاسی کرنا ہے
لاہور:
سعودی عرب کی شوریٰ کونسل نے قومی پرچم، نعرہ اور قومی ترانے سے متعلق 50 سال سے نافذ قانون میں ترمیم متفقہ طور پر منظور کرلی۔
عرب میڈیا کے مطابق 50 سال قبل شاہی فرمان کے ذریعے بنائے گئے پرچم، نعرے اور قوی ترانے میں تبدیلی کا مقصد سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2023 کے تحت اُٹھائے گئے انقلابی اقدامات کی عکاسی کرنا ہے۔
سرکاری میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شوریٰ کی ترمیم کی منظوری کا مطلب پرچم، نعرہ اور قومی ترانے کے مندرجات کے خلاف ہونا نہیں البتہ یہ تبدیلیاں پرچم، نعرہ اور قومی ترانے کے باقاعدہ استعمال کے لیے واضح تعریف اور اہمیت کی آگاہی پھیلانے کے لیے ہیں۔
اس قانون میں ترمیم گزشتہ ہفتے قومی پرچم کو کچرا کنڈی میں جمع کرنے پر 4 بنگلادیشی افراد کی گرفتاری کے بعد کی گئی ہے۔ ان افراد پر پرچم کی بے حرمتی کی دفعات عائد کی گئی تھیں۔
قانون میں ترمیم کی شوریٰ سے منظوری کے بعد فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے توثیق کرائی جائے گی۔ شوریٰ کے اراکین کا تقرر فرماں روا کرتے ہیں اور اس کے فیصلے عموماً قیادت کی رضامندی سے ہی ہوتے ہیں اس لیے قوی امید ہے کہ فرمانروا اس ترمیم کی توثیق کردیں گے۔
سعودی عرب کی شوریٰ کونسل نے قومی پرچم، نعرہ اور قومی ترانے سے متعلق 50 سال سے نافذ قانون میں ترمیم متفقہ طور پر منظور کرلی۔
عرب میڈیا کے مطابق 50 سال قبل شاہی فرمان کے ذریعے بنائے گئے پرچم، نعرے اور قوی ترانے میں تبدیلی کا مقصد سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2023 کے تحت اُٹھائے گئے انقلابی اقدامات کی عکاسی کرنا ہے۔
سرکاری میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شوریٰ کی ترمیم کی منظوری کا مطلب پرچم، نعرہ اور قومی ترانے کے مندرجات کے خلاف ہونا نہیں البتہ یہ تبدیلیاں پرچم، نعرہ اور قومی ترانے کے باقاعدہ استعمال کے لیے واضح تعریف اور اہمیت کی آگاہی پھیلانے کے لیے ہیں۔
اس قانون میں ترمیم گزشتہ ہفتے قومی پرچم کو کچرا کنڈی میں جمع کرنے پر 4 بنگلادیشی افراد کی گرفتاری کے بعد کی گئی ہے۔ ان افراد پر پرچم کی بے حرمتی کی دفعات عائد کی گئی تھیں۔
قانون میں ترمیم کی شوریٰ سے منظوری کے بعد فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے توثیق کرائی جائے گی۔ شوریٰ کے اراکین کا تقرر فرماں روا کرتے ہیں اور اس کے فیصلے عموماً قیادت کی رضامندی سے ہی ہوتے ہیں اس لیے قوی امید ہے کہ فرمانروا اس ترمیم کی توثیق کردیں گے۔