افغانستان میں یونیورسٹیز کھل گئیں طالبات کی حاضری کم رہی
طالبات کے لیے برقع لازمی اور علیحدہ کلاسز کا انتظام بھی کیا گیا ہے
طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار یونیورسٹیز کھل گئیں اور طالبات کو برقع پہننے کی لازمی شرط کے ساتھ جامعات میں آنے کی اجازت دیدی گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کے اعلان کے بعد آج کئی علاقوں میں یونیورسٹیز کھل گئیں جب کہ سرد علاقوں میں تدریسی عمل 26 فروری سے شروع ہوگا۔
یہ خبر پڑھیں : طالبان کا مارچ سے ملک بھر میں لڑکیوں کے اسکول کھولنے کا اعلان
آج پہلے روز طالبات کی حاضری نہایت کم رہی۔ طالبان نے لڑکیوں کو برقع پہن کر آنے کی ہدایت کی ہے جب کہ ان کے لیے علیحدہ کلاسوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے جامعات بند تھیں جس کی وجہ طالبان نے طالبات کے لیے علیحدہ اساتذہ اور کلاسوں کے انتظام کا نہ ہونا بتایا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان کا 2 فروری سے تمام یونیورسٹیز کھولنے کا اعلان
جامعات تو کھل گئیں تاہم افغانستان میں اب تک لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول بند ہیں۔ ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے ملک بھر میں لڑکیوں کے اسکول نئے افغان سال کی ابتدا یعنی 29 مارچ سے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ عالمی قوتوں نے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے لڑکیوں کی تعلیم، خواتین کی ملازمتوں میں واپسی اور کابینہ میں تمام طبقات کی نمائندگی سے مشروط کیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کے اعلان کے بعد آج کئی علاقوں میں یونیورسٹیز کھل گئیں جب کہ سرد علاقوں میں تدریسی عمل 26 فروری سے شروع ہوگا۔
یہ خبر پڑھیں : طالبان کا مارچ سے ملک بھر میں لڑکیوں کے اسکول کھولنے کا اعلان
آج پہلے روز طالبات کی حاضری نہایت کم رہی۔ طالبان نے لڑکیوں کو برقع پہن کر آنے کی ہدایت کی ہے جب کہ ان کے لیے علیحدہ کلاسوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے جامعات بند تھیں جس کی وجہ طالبان نے طالبات کے لیے علیحدہ اساتذہ اور کلاسوں کے انتظام کا نہ ہونا بتایا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان کا 2 فروری سے تمام یونیورسٹیز کھولنے کا اعلان
جامعات تو کھل گئیں تاہم افغانستان میں اب تک لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول بند ہیں۔ ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے ملک بھر میں لڑکیوں کے اسکول نئے افغان سال کی ابتدا یعنی 29 مارچ سے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ عالمی قوتوں نے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے لڑکیوں کی تعلیم، خواتین کی ملازمتوں میں واپسی اور کابینہ میں تمام طبقات کی نمائندگی سے مشروط کیا تھا۔