کرنسی ویلیو کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی بڑھیترجمان وزاتِ خزانہ
انڈوں اور آٹے کی قیمتوں میں استحکام رہا جبکہ چینی 83 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے، ترجمان وزیر خزانہ
DUBAI:
وزراتِ خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا ہے کہ کرنسی کی قدر کم ہونے کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی بڑھی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ کورونا کے باعث عالمی سطح پر مہنگائی بڑھنے سے پاکستان بھی متاثر ہوا، ہم جو اشیا درآمد کررہے ہیں اُن میں مشکلات کا سامنا ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے کئی ممالک کی کرنسی کی ویلیو کم ہوئی، پاکستان کی کرنسی میں تسلسل دیکھنے کو آرہا ہے، روپے کی قدر کم ہونے کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔
وزارت خرانہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نومبر کے مقابلے میں دسمبر میں مہنگائی نہیں بڑھی، کھانے پینے کی چیزیں اور گھل جانے والی اشیا کی قیمتیں بھی برقرار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی بر آمدات میں 18فیصد اضافہ اور درآمدات میں 23 فیصد کمی ہوئی، جس سے اب ہمارا تجارتی خسارہ کم ہوگا۔
ترجمان نے کہا کہ کورونا کے دوران پاکستان کے ذخائر بلند ترین سطح پر رہے، ہمارا خسارہ پانچ ارب ڈالرز سے کم ہوکر اب تین ارب ڈالرز تک پہنچ گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال انڈوں اور آٹے کی قیمتوں میں استحکام رہا، اب ہمیں چینی درآمد کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ ملک میں وافر مقدار میں چینی موجود ہے جو اس وقت پاکستان میں 83 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہورہی ہے۔
مزمل اسلم کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں استعمال ہونے والا 80 فیصد کوکنگ آئل ہم درآمد کرتے ہیں، جس کا اثر عام آدمی پر پڑ رہا ہے جبکہ اب ہمیں گندم باہر سے منگوانی نہیں پڑے گی۔
وزراتِ خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا ہے کہ کرنسی کی قدر کم ہونے کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی بڑھی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ کورونا کے باعث عالمی سطح پر مہنگائی بڑھنے سے پاکستان بھی متاثر ہوا، ہم جو اشیا درآمد کررہے ہیں اُن میں مشکلات کا سامنا ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے کئی ممالک کی کرنسی کی ویلیو کم ہوئی، پاکستان کی کرنسی میں تسلسل دیکھنے کو آرہا ہے، روپے کی قدر کم ہونے کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔
وزارت خرانہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نومبر کے مقابلے میں دسمبر میں مہنگائی نہیں بڑھی، کھانے پینے کی چیزیں اور گھل جانے والی اشیا کی قیمتیں بھی برقرار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی بر آمدات میں 18فیصد اضافہ اور درآمدات میں 23 فیصد کمی ہوئی، جس سے اب ہمارا تجارتی خسارہ کم ہوگا۔
ترجمان نے کہا کہ کورونا کے دوران پاکستان کے ذخائر بلند ترین سطح پر رہے، ہمارا خسارہ پانچ ارب ڈالرز سے کم ہوکر اب تین ارب ڈالرز تک پہنچ گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال انڈوں اور آٹے کی قیمتوں میں استحکام رہا، اب ہمیں چینی درآمد کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ ملک میں وافر مقدار میں چینی موجود ہے جو اس وقت پاکستان میں 83 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہورہی ہے۔
مزمل اسلم کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں استعمال ہونے والا 80 فیصد کوکنگ آئل ہم درآمد کرتے ہیں، جس کا اثر عام آدمی پر پڑ رہا ہے جبکہ اب ہمیں گندم باہر سے منگوانی نہیں پڑے گی۔