ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد حکومت پر دباؤ بڑھ گیا ہے رحیم اللہ یوسف زئی

ایف سی اہلکاروں کے قتل کے بعد حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ مذاکراتی عمل روکاجائے یا وضاحت طلب کی جائیں،رحیم اللہ یوسف زئی

حکومتی کمیٹی نے واضح کر دیا تھا کہ اگر منفی کارروائیاں کی گئیں تو مذاکراتی عمل نہ صرف مشکل ہوگا، رحیم اللہ یوسفزئی فوٹو: فائل

طالبان سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز 23 ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد حکومت پر دباؤ بڑھ گیا ہے اور اب حکومت کو ہی فیصلہ کرنا ہے کہ مذاکراتی عمل کو روکا جائے یا طالبان سے وضاحت طلب کی جائے۔



حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسف زئی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی کمیٹی کی تاحال تحریکِ طالبان پاکستان کی سیاسی شوریٰ سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی بلکہ ان کی نمائندہ کمیٹی سے ہی مذاکرات کا عمل جاری ہے۔ ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کا بیان تحریکِ طالبان پاکستان مہمند ایجنسی کی طرف سے آیا ہے جبکہ حکومت کے مذاکرات کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان سے ہو رہے ہیں۔ حکومتی کمیٹی نے طالبان سے مذاکرات میں یہ بات پہلے ہی واضح کر دی تھی اگر ان کی جانب سے منفی کارروائیاں کی گئیں تو مذاکراتی عمل نہ صرف مشکل ہوگا بلکہ ان میں کوئی پیش رفت بھی نہیں ہوگی۔

رحیم اللہ یوسف زئی نے کہا کہ کراچی میں پولیس اہلکاروں پر حملے اور طالبان کی جانب سے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد حکومت پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔ فوج کو پہلے بھی ان مذاکرات پر تحفظات تھے کیونکہ ماضی میں بھی طالبان کے ساتھ مذاکرات اور معاہدے ناکام ہو چکے ہیں اور اب ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔ جس کے بعد حکومت کو ہی فیصلہ کرنا ہے کہ مذاکراتی عمل کو روکا جائے یا طالبان سے اس سلسلے میں وضاحت طلب کی جائے۔

واضح رہے کہ اتوار کو رات دیر گئے تحریکِ طالبان مہمند ایجنسی کے ترجمان عمر خالد خراسانی کی جانب سے میڈیا کو ارسال کیے گئے پیغام میں دعوی کیا گیا ان کی تنظیم نےجون سنہ 2010 میں اغوا کئے گئے تھے۔
Load Next Story