رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 45 فیصد رہے گیگورنر اسٹیٹ بینک
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں،صورتحال بہتر ہوجائیگی، رضاباقر
PARIS:
گورنر اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال میں اقتصادی شرح نمو 4.5 فیصد تک گرنے کا امکان ظاہر کردیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضاباقر نے سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانے میں منعقدہ تقریب میں پاکستان کے اقتصادی منظرنامے کے حوالے سے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم شرح مبادلہ اور شرح سود کی پالیسیوں کے ذریعے کرنٹ اکائونٹ خسارے پر قابو پانے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اس حوالے سے صورتحال بہتر ہوجائے گی۔ تقریب کی میزبانی سوئس سفیر Benedict de Cerjat نے کی۔ تقریب میں یورپی یونین کے سفیر کے علاوہ پاکستان میں مصروف عمل سوئس کمپنیوں کے نمائندے و دیگر افراد بھی موجود تھے۔
اپنے افتتاحی کلمات میں سوئس سفیر نے اسٹیٹ بینک کی خودمختاری اور آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کو مثبت خبر قرار دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے مہنگائی کی بلندشرح، پست اقتصادی شرح نمو، بڑھتے ہوئے کرنٹ اکائونٹ خسارے اور بیرونی قرضوں کے رسک کو پاکستان کے لیے چیلنج قرار دیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضاباقر نے 2018ء میں تجارتی خسارہ19 ارب ڈالر تھا تاہم اس بار خسارہ کم رہنے کی توقع ہے۔ انھوں نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارے میں اضافے کی وجہ اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اقتصادی شرح نمو 4.5 فیصد کے لگ بھگ رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کووڈ 19 کے بعد معیشت بحال ہوتے ہی کووڈ کے سلسلے میں دی گئی 20 کھرب روپے کی رعایتیں اور دیگر فوائد واپس لے لیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہا کہ اگر اجناس کی عالمی قیمتیں کم نہ ہوئیں تو پھر مہنگائی ایک بڑا چیلنج بن جائے گی۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال میں اقتصادی شرح نمو 4.5 فیصد تک گرنے کا امکان ظاہر کردیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضاباقر نے سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانے میں منعقدہ تقریب میں پاکستان کے اقتصادی منظرنامے کے حوالے سے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم شرح مبادلہ اور شرح سود کی پالیسیوں کے ذریعے کرنٹ اکائونٹ خسارے پر قابو پانے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اس حوالے سے صورتحال بہتر ہوجائے گی۔ تقریب کی میزبانی سوئس سفیر Benedict de Cerjat نے کی۔ تقریب میں یورپی یونین کے سفیر کے علاوہ پاکستان میں مصروف عمل سوئس کمپنیوں کے نمائندے و دیگر افراد بھی موجود تھے۔
اپنے افتتاحی کلمات میں سوئس سفیر نے اسٹیٹ بینک کی خودمختاری اور آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کو مثبت خبر قرار دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے مہنگائی کی بلندشرح، پست اقتصادی شرح نمو، بڑھتے ہوئے کرنٹ اکائونٹ خسارے اور بیرونی قرضوں کے رسک کو پاکستان کے لیے چیلنج قرار دیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضاباقر نے 2018ء میں تجارتی خسارہ19 ارب ڈالر تھا تاہم اس بار خسارہ کم رہنے کی توقع ہے۔ انھوں نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارے میں اضافے کی وجہ اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اقتصادی شرح نمو 4.5 فیصد کے لگ بھگ رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کووڈ 19 کے بعد معیشت بحال ہوتے ہی کووڈ کے سلسلے میں دی گئی 20 کھرب روپے کی رعایتیں اور دیگر فوائد واپس لے لیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہا کہ اگر اجناس کی عالمی قیمتیں کم نہ ہوئیں تو پھر مہنگائی ایک بڑا چیلنج بن جائے گی۔