ورلڈکپ میں فتح سابق کپتانوں نے ٹیم کو مفید مشورے دیدیے

ہدف کے تعاقب میں خامی سے پیچھا چھڑائیں(وسیم)ہرشعبے میں عمدہ پرفارم کریں، مصباح


Sports Reporter/Sports Desk September 12, 2012
سیریز جیت کر آخری میچ میں مطمئن ہونے کی روایت10 سال پہلے بھی تھی اور اب بھی قائم ہے، سابق کپتان وسیم اکرم (فوٹو ایکسپریس)

پاکستان کے سابق کپتان آسٹریلیا کیخلاف تیسرے ٹوئنٹی 20 میں ٹیم کی شکست پر مایوس ہیں۔

البتہ انھوں نے ورلڈکپ میں بہتر کارکردگی کے حوالے سے مفید مشورے بھی دیے۔ سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ سیریز جیت کر آخری میچ میں مطمئن ہونے کی روایت10 سال پہلے بھی تھی اور اب بھی قائم ہے تاہم اگر آسٹریلیا سے تیسرا میچ فائٹ کر کے ہارتے تو اتنا افسوس نہ ہوتا، ہدف کا تعاقب کرنا پاکستانی ٹیم کا بڑا مسئلہ ہے۔

ورلڈکپ میں بڑا اسکور بھی بنانا ہو گااس لیے اس خامی سے پیچھا چھڑانا چاہیے ورنہ کوئی اچھی امید نہیں رکھیں، انھوں نے کہا کہ کوچ اور تھنک ٹینک بیٹھ کر فیصلہ کریں کہ میگا ایونٹ میں بیٹنگ آرڈر کیا ہو گا، دیگر ایشیائی اقوام بھارت اور سری لنکا کے مقابلے میں ہم بیٹنگ میں نفسیاتی طور پر کمزور ہیں۔ سابق ٹی ٹوئنٹی کپتان مصباح الحق نے کہا کہ آسٹریلیا سے تیسرے میچ میں شکست سے ٹیم کو خامیوں پر نظر ڈالنے کا موقع مل گیا، مضبوط حریف کے خلاف سیریز میں کامیابی خوش آئند اور اس کا ورلڈ کپ کے دوران ٹیم کو فائدہ ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ میگا ایونٹ میں ہر ٹیم بھرپور تیاری کیساتھ شریک ہو گی، ٹائٹل جیتنے کیلیے قومی ٹیم کو کھیل کے تینوں شعبوں میں پرفارم کرنا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ میں ٹیم کا حصہ نہ ہونے کی وجہ سے ورلڈ کپ کو مس کروں گا تاہم میری خواہش ہے کہ گرین شرٹس شاندار پرفارم کر کے ٹائٹل اپنے نام کریں۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اورسری لنکا کی کنڈیشنز میں فرق ہے، دبئی کی وکٹیں اسپنرز جبکہ سری لنکا کی پچز سیمرز کیلیے زیادہ سازگار ہوتی ہیں۔ون ڈے سیریز میں شکست پر تنقید کے حوالے سے مصباح نے کہا کہ ٹیم کی ہار کا ذمہ دار صرف ایک کھلاڑی نہیں ہوتا ، تجزیہ کرتے وقت تمام عوامل کو مدنظر رکھا جانا چاہیے کہ کس پلیئرکی کیسی پرفارمنس رہی۔

سابق قائد راشد لطیف نے کہا کہ آسٹریلیا کیخلاف تیسرے میچ میں شکست سے بورڈ حکام اور ٹیم کو ایک بات سیکھنی چاہیے کہ بیانات دیتے ہوئے خیال رکھیں، ٹیم کی پرفارمنس ایسی ہو کہ کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔

یاد رہے مقابلے سے قبل تقریب میں کپتان حفیظ اور کوچ واٹمور نے کلین سوئپ کے دعوے کیے تھے۔ راشد لطیف نے کہا کہ ورلڈکپ سخت اسائمنٹ اور اس میں فتح کیلیے تمام ٹیموں کے پاس کھلا موقع ہو گا، پاکستانی پلیئرز کو میڈیا میں بے تحاشا بیانات دینے کے بجائے چیلنجزپر توجہ دینی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں