اسلام مخالف برطانوی رہنما کو لینے کے دینے پڑ گئے

ٹومی رابنسن شامی پناہ گزین سے ہتک عزت کا مقدمہ ہار گئے اور ہرجانے کی رقم ادا نہیں کر پا رہے ہیں

ٹومی رابنسن نے برطانیہ سے مسلمانوں کے انخلا کی مہم بھی چلائی تھی، فوٹو: فائل

RAWALPINDI:
برطانیہ میں اسلام مخالف ایکٹوسٹ ٹومی رابنسن کو شامی پناہ گزین پر جھوٹا الزام عائد کرنے پر لینے کے دینے پڑ گئے حتیٰ کہ ان کے دیوالیہ ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اسلام مخالف ایکٹوسٹ پر برطانوی عدالت نے ایک لاکھ پاؤنڈ جرمانہ اور قانونی اخراجات کی مد میں 5 لاکھ پاؤنڈز شامی پناہ گزین کو ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

تاہم ٹومی رابنسن جن کا اصلی نام اسٹیفن یاکسلے لینن ہے، اس رقم کا ایک بڑا حصہ ادا کرنے سے قاصر ہیں اور ان کے دیوالیہ ہوجانے کا امکان پیدا ہوگیا ہے جس پر شامی پناہ گزین کے وکیل ٹومی رابنسن کے اثاثوں کے بارے میں پوچھ گچھ کریں گے۔


اسلام مخالفت میں رابنسن نے شامی پناہ گزین نوجوان جمال حجازی کی ویڈیو شیئر کی تھی جس میں نوجوان کو پیٹا جا رہا تھا۔ ٹومی رابنسن نے الزام عائد کیا تھا کہ شامی نوجوان کو ایک لڑکی سے بدسلوکی پر تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

دراصل نوجوان کو غنڈے اور اوباش نوجوان تشدد کا نشانہ بنارہے تھے۔ شامی نوجوان نے برطانوی عدالت میں ہتک عزت کا کیس دائر کردیا تھا جہاں ٹومی رابنسن اپنے الزام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرپائے۔

اس طرح برطانیہ میں طویل عرصے سے مسلمانوں کی موجودگی کے خلاف مہم چلانے والے ٹومی رابنسن اب ایک شامی پناہ گزین کے مقروض ہوگئے ہیں اور ان کے بینک کرپٹ ہونے کا بھی امکان پیدا ہوگیا۔

 
Load Next Story