بیجنگ اولمپکس اور پاک چین دوستی
دنیا اس حقیقت سے واقف ہے اور امریکا بھی پاک چین دوستی کے حقائق کا رمز شناس بھی ہے
CHICHWATNI:
وزیراعظم عمران خان جمعرات کو چینی قیادت کی خصوصی دعوت پر اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ 4روزہ سرکاری دورے پر بیجنگ پہنچ گئے۔
ہوائی اڈے پر چین کے معاون وزیرِ خارجہ ووجیانگ ہاؤ، چین کے سفیر ووجائی اور چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے وفد کا استقبال کیا۔ تاہم اسی وقت پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دہشت گردی کا پہلا بڑا حملہ ہوا، جس میں نوشکی اور پنجگور میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں13دہشت گرد مارے گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گزشتہ رات پنجگور اور نوشکی میں دہشت گردوں کے حملے کو کامیابی سے پسپا کرنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں چھپے دہشت گردوں کی تلاش کے لیے کلیئرنس آپریشن کیا، نوشکی میں سیکیورٹی فورسز نے مزید 5دہشت گردوں کو ہلاک کیا جس کے بعد نوشکی میں مارے جانے والے دہشت گردوں کی تعداد9ہوگئی۔
اس حملے کو پسپا کرتے ہوئے ایک افسر سمیت 4بہادر سیکیورٹی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا، بعد ازاں یکے بعد دیگرے سیاسی و تزویراتی واقعات پیش آئے اور خطے میں بیجنگ اولمپکس کی چکا چوند متاثر ہونے لگی لیکن پاکستان نے حسن تدبر، سیاسی دور اندیشی سے صورتحال کا سامنا کیا۔
وزیراعظم پروگرام کے مطابق بیجنگ سرمائی اولمپکس2022کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے علاوہ صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کی چیانگ کے ساتھ دو طرفہ امور پر ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں دونوں برادر ممالک کے مابین خصوصاً سی پیک فریم ورک کے تحت تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
وزیراعظم چین کی ممتاز کاروباری شخصیات، سرکردہ تھنک ٹینکس، دانشوروں اور میڈیا کے نمایندوں سے آن لائن ملاقاتوں کے علاوہ دیگر اہم دو طرفہ ملاقاتوں میں بھی شریک ہوں گے۔
وزیر اعظم چین کے صدر اور وزیر اعظم سمیت مختلف کاروباری شخصیات کو پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقعے سے آگاہ کرنے کے لیے کتاب پیش کریں گے۔ اس کتاب میں سرمایہ کاری کے حوالے سے شعبہ جاتی بنیادوں پر تفصیلات شامل کی گئی ہیں۔ اس کتاب کا مقصد ملک میں سرمایہ کاری کے مواقعے کو فروغ دینا ہے۔
وزیر اعظم کے وفد میں وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وزیرِ خزانہ شوکت ترین، وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف، مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد اور معاونِ خصوصی سی پیک خالد منصور بھی شامل ہیں۔
ایک وڈیو بیان میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا دورہ چین ہمارے لیے سیاسی ومعاشی لحاظ سے انتہائی اہم ہے، ہم چین سے انڈسٹری اور زراعت کے شعبوں میں تعاون طلب کرینگے، چین سے کہیں گے کہ وہ اپنی بیرون ملک منتقل ہونے والی صنعتیں پاکستان میں بھی لائیں۔
انھوں نے کہا آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے قرضے کی چھٹی قسط کی منظوری ملکی معیشت کے لیے خوش آیند ہے، اس سے نہ صرف ملکی معیشت بلکہ کرنسی میں استحکام آئے گا۔ انھوں نے کہا پاکستان میں اسپیشل اکنامک زون اب تیار ہیں، اگر چین اسپیشل اکنامک زونز میں اپنی انڈسٹری منتقل کرتا ہے تو یہ دونوں کے لیے بہترین ثابت ہوگا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی قدر کرتے ہیں، وہ ہمارا اسٹرٹیجک اتحادی ہے، اس کے ساتھ اہم رشتہ ہے، جسے متعدد محاذوں پر اہمیت دیتے ہیں۔ ترجمان نیڈ پرائس نے صحافیوں سے گفتگو میں پاکستان اور چین کے حوالے سے سوال پر کہا ہم نے واضح کر دیا ہے کسی بھی ملک کے لیے یہ شرط نہیں ہے کہ وہ امریکا اور چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔
چین کے قریبی تعلقات کے بارے میں ان دونوں ممالک کوہی بات کرنا چاہیے تاہم ہمارے ساتھ شراکت داری کے بہت فائدے ہیں جو عام طور پر ایسی شراکت داریوں کی صورت میں نہیں ملتے جیسے چین نے پوری دنیا میں حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہر ملک کے آپس میں تعلقات کے کچھ فائدے اور کچھ نقصانات ہوتے ہیں۔ ترجمان نے کہا سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دفاع مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ دونوں ممالک کے ساتھ سیکیورٹی تعاون ہے اور مل کر کام کر رہے ہیں۔
دنیا اس حقیقت سے واقف ہے اور امریکا بھی پاک چین دوستی کے حقائق کا رمز شناس بھی ہے، اسے اندازہ ہے کہ پاک چین دوستی وقت اور تاریخ کے ہر دور میں ہر آزمائش پر پورا اتری ہے، چین پاکستان کا قریبی، اور بااعتماد دوست ہے، جس نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، حقیقت یہ ہے کہ آج کی دنیا تعلقات کی تبدیلیوں کی ایک حیران کن صورتحال سے دوچار ہے مگر پاک چین دوستی پر وقت کے اثرات لازوال رہے یہ دوستی ہر امتحان میں پوری اتری ہے، کیونکہ یہ کسی وقتی فائدہ یا سیاسی حالات کے نشیب وفراز سے بلند وبالا رہی، اس کی اساس دونوں ملکوں کے مابین زمینی، ملکی اور عالمی اصولوں کی بنیاد پر قائم ہے۔
امریکا بھی پاک چین دوستی اور عالمی تعلقات میں پاک چین دوستی کی اس رمزیت، فعالیت اور دائمیت کا درست ادراک رکھتا ہے، چنانچہ اس کا اعتراف امریکی عہدیدار نے اپنے حالیہ بیان میں اسٹرٹیجیکل تعلقات کے حوالہ سے کیا ہے، یہ تاریخی حقیقت ہے کہ چین اور پاکستان کے تعلقات کسی ملک کے تعلقات یا معاملات کی تبدیلی سے کبھی متاثر نہیں ہوئے، یہ سدا بہار رہے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، عالمی طاقتوں کو پاک چین دوستی کے اس حسین طلسم کا صائب ادراک ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا کی پہلی لہر کے بعد معاشی سرگرمیاں بحال لیکن مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ رہا ہے، رواں سال مہنگائی کی شرح 10.2فیصد اور جاری کھاتوں کا خسارہ منفی4 فیصد، معاشی شرح نمو4 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ بجٹ خسارہ6.9فیصد اور حکومتی قرضے جی ڈی پی کے82فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
پاکستان کے لیے چھٹے اقتصادی پروگرام کی منظوری کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے کیے گئے حالیہ اقدامات معیشت اور قرضوں کے استحکام کے لیے مناسب ہیں، معاشی اصلاحات سے روزگار کے نئے مواقعے پیدا ہوں گے۔ آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو مہنگائی اور معاشی استحکام لانے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے، مانیٹری پالیسی کے ذریعے کیے گئے اقدامات ضروری ہیں۔
پاکستان میں ٹیکس اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنے پر زور دیتے ہوئے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ گردشی قرضوں کے پلان سے پیداواری لاگت وصول ہوگی اور توانائی شعبے کی سبسڈیز کو بہتر کیا جاسکے گا۔ آئی ایم ایف نے روزگار بڑھانے کے لیے پیداوار، سرمایہ کاری اور نجی شعبے کی ترقی کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا ہے۔
دوسری جانب آئی ایم ایف کی ڈپٹی ایم ڈی اور قائم مقام چیئرپرسن اینٹونیٹ سیہ نے کہا ہے کہ کورونا چیلنجز کے باوجود پاکستانی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے تاہم عدم توازن میں اضافے کے ساتھ خطرات بدستور موجود ہیں۔ زرمبادلہ ذخائر بڑھانے، مالی دباؤ سے نمٹنے کے لیے مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنا ہوگا، ریونیو میں اضافے سے انفرا اسٹرکچر اور سماجی تحفظ کے لیے وسائل پیدا ہونگے۔
آئی ایم ایف نے یہ اعتراف کیا ہے کہ حکومت کی توجہ سرکاری اداروں میں اصلاحات، بدعنوانی کو کم کرنے پر مرکوز ہے۔ پائیدار ترقی کے لیے پالیسیوں اور اصلاحات کا بروقت اور مستقل نفاذ ضروری ہے۔
بلوچستان کے علاقہ نوشکی اور پنجگور میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور دہشتگردی کے حوالہ سے آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسیوں نے دہشت گردوں اور افغانستان اور بھارت میں ان کے ہینڈلرز کے درمیان رابطوں کا سراغ لگایا ہے۔ ذرایع کے مطابق دہشت گردوں سے جدید اسلحہ بارود برآمد ہوا ہے، ان کے پاس جدید لباس اور مواصلاتی نظام بھی موجود تھا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے نوشکی اور پنجگور میں فوجی کیمپوں پر دہشت گردوں کے حملے پسپا کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا حملے پسپا کرنے والے اپنے جری جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ پوری قوم اپنی عساکر کی پشت پر متحد اور یکجا کھڑی ہے جو ہمارے تحفظ و دفاع کے لیے پیہم عظیم قربانیاں پیش کر رہی ہے۔ یہ بات شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کیے گئے ایک بیان میں کہی ہے۔
انھوں نے مزید بتایا ہے کہ کنٹرول لائن کے دونوں جانب کشمیریوں کی حفاظت کے لیے سیز فائر پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا یہ بھی کہنا ہے کہ کوئی بھی فریق اسے اپنی طاقت یا دوسرے کی کمزوری نہ سمجھے۔یہ حقیقت ہے کہ بیجنگ اولمپکس نے آج مل بیٹھنے کا موقع دیا ہے۔ سفیران کھیل ساتھ بیٹھے ہیں، ہم ایک عظیم رشتے میں یکجا ہوئے ہیں، ہم چین اور پاکستان دوستی کو سر بلند رکھنے کے لیے جمع ہیں۔
لوگ کہتے ہیں کہ ہم جرمنی کو بغیر گوئٹے کے، انگلینڈکو بغیر شیکسپیئر کے اور فرانس کو بغیر والٹیئر کے کس طرح بھلا سکتے یا سمجھ سکتے ہیں تو آج کے دن ہم دنیا کے سیاستدانوں کو چین و پاکستان کی سدا بہار دوستی کو بھی یاد کرنا چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان جمعرات کو چینی قیادت کی خصوصی دعوت پر اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ 4روزہ سرکاری دورے پر بیجنگ پہنچ گئے۔
ہوائی اڈے پر چین کے معاون وزیرِ خارجہ ووجیانگ ہاؤ، چین کے سفیر ووجائی اور چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے وفد کا استقبال کیا۔ تاہم اسی وقت پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دہشت گردی کا پہلا بڑا حملہ ہوا، جس میں نوشکی اور پنجگور میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں13دہشت گرد مارے گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گزشتہ رات پنجگور اور نوشکی میں دہشت گردوں کے حملے کو کامیابی سے پسپا کرنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں چھپے دہشت گردوں کی تلاش کے لیے کلیئرنس آپریشن کیا، نوشکی میں سیکیورٹی فورسز نے مزید 5دہشت گردوں کو ہلاک کیا جس کے بعد نوشکی میں مارے جانے والے دہشت گردوں کی تعداد9ہوگئی۔
اس حملے کو پسپا کرتے ہوئے ایک افسر سمیت 4بہادر سیکیورٹی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا، بعد ازاں یکے بعد دیگرے سیاسی و تزویراتی واقعات پیش آئے اور خطے میں بیجنگ اولمپکس کی چکا چوند متاثر ہونے لگی لیکن پاکستان نے حسن تدبر، سیاسی دور اندیشی سے صورتحال کا سامنا کیا۔
وزیراعظم پروگرام کے مطابق بیجنگ سرمائی اولمپکس2022کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے علاوہ صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کی چیانگ کے ساتھ دو طرفہ امور پر ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں دونوں برادر ممالک کے مابین خصوصاً سی پیک فریم ورک کے تحت تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
وزیراعظم چین کی ممتاز کاروباری شخصیات، سرکردہ تھنک ٹینکس، دانشوروں اور میڈیا کے نمایندوں سے آن لائن ملاقاتوں کے علاوہ دیگر اہم دو طرفہ ملاقاتوں میں بھی شریک ہوں گے۔
وزیر اعظم چین کے صدر اور وزیر اعظم سمیت مختلف کاروباری شخصیات کو پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقعے سے آگاہ کرنے کے لیے کتاب پیش کریں گے۔ اس کتاب میں سرمایہ کاری کے حوالے سے شعبہ جاتی بنیادوں پر تفصیلات شامل کی گئی ہیں۔ اس کتاب کا مقصد ملک میں سرمایہ کاری کے مواقعے کو فروغ دینا ہے۔
وزیر اعظم کے وفد میں وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وزیرِ خزانہ شوکت ترین، وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف، مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد اور معاونِ خصوصی سی پیک خالد منصور بھی شامل ہیں۔
ایک وڈیو بیان میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا دورہ چین ہمارے لیے سیاسی ومعاشی لحاظ سے انتہائی اہم ہے، ہم چین سے انڈسٹری اور زراعت کے شعبوں میں تعاون طلب کرینگے، چین سے کہیں گے کہ وہ اپنی بیرون ملک منتقل ہونے والی صنعتیں پاکستان میں بھی لائیں۔
انھوں نے کہا آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے قرضے کی چھٹی قسط کی منظوری ملکی معیشت کے لیے خوش آیند ہے، اس سے نہ صرف ملکی معیشت بلکہ کرنسی میں استحکام آئے گا۔ انھوں نے کہا پاکستان میں اسپیشل اکنامک زون اب تیار ہیں، اگر چین اسپیشل اکنامک زونز میں اپنی انڈسٹری منتقل کرتا ہے تو یہ دونوں کے لیے بہترین ثابت ہوگا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی قدر کرتے ہیں، وہ ہمارا اسٹرٹیجک اتحادی ہے، اس کے ساتھ اہم رشتہ ہے، جسے متعدد محاذوں پر اہمیت دیتے ہیں۔ ترجمان نیڈ پرائس نے صحافیوں سے گفتگو میں پاکستان اور چین کے حوالے سے سوال پر کہا ہم نے واضح کر دیا ہے کسی بھی ملک کے لیے یہ شرط نہیں ہے کہ وہ امریکا اور چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔
چین کے قریبی تعلقات کے بارے میں ان دونوں ممالک کوہی بات کرنا چاہیے تاہم ہمارے ساتھ شراکت داری کے بہت فائدے ہیں جو عام طور پر ایسی شراکت داریوں کی صورت میں نہیں ملتے جیسے چین نے پوری دنیا میں حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہر ملک کے آپس میں تعلقات کے کچھ فائدے اور کچھ نقصانات ہوتے ہیں۔ ترجمان نے کہا سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دفاع مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ دونوں ممالک کے ساتھ سیکیورٹی تعاون ہے اور مل کر کام کر رہے ہیں۔
دنیا اس حقیقت سے واقف ہے اور امریکا بھی پاک چین دوستی کے حقائق کا رمز شناس بھی ہے، اسے اندازہ ہے کہ پاک چین دوستی وقت اور تاریخ کے ہر دور میں ہر آزمائش پر پورا اتری ہے، چین پاکستان کا قریبی، اور بااعتماد دوست ہے، جس نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، حقیقت یہ ہے کہ آج کی دنیا تعلقات کی تبدیلیوں کی ایک حیران کن صورتحال سے دوچار ہے مگر پاک چین دوستی پر وقت کے اثرات لازوال رہے یہ دوستی ہر امتحان میں پوری اتری ہے، کیونکہ یہ کسی وقتی فائدہ یا سیاسی حالات کے نشیب وفراز سے بلند وبالا رہی، اس کی اساس دونوں ملکوں کے مابین زمینی، ملکی اور عالمی اصولوں کی بنیاد پر قائم ہے۔
امریکا بھی پاک چین دوستی اور عالمی تعلقات میں پاک چین دوستی کی اس رمزیت، فعالیت اور دائمیت کا درست ادراک رکھتا ہے، چنانچہ اس کا اعتراف امریکی عہدیدار نے اپنے حالیہ بیان میں اسٹرٹیجیکل تعلقات کے حوالہ سے کیا ہے، یہ تاریخی حقیقت ہے کہ چین اور پاکستان کے تعلقات کسی ملک کے تعلقات یا معاملات کی تبدیلی سے کبھی متاثر نہیں ہوئے، یہ سدا بہار رہے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، عالمی طاقتوں کو پاک چین دوستی کے اس حسین طلسم کا صائب ادراک ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا کی پہلی لہر کے بعد معاشی سرگرمیاں بحال لیکن مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ رہا ہے، رواں سال مہنگائی کی شرح 10.2فیصد اور جاری کھاتوں کا خسارہ منفی4 فیصد، معاشی شرح نمو4 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ بجٹ خسارہ6.9فیصد اور حکومتی قرضے جی ڈی پی کے82فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
پاکستان کے لیے چھٹے اقتصادی پروگرام کی منظوری کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے کیے گئے حالیہ اقدامات معیشت اور قرضوں کے استحکام کے لیے مناسب ہیں، معاشی اصلاحات سے روزگار کے نئے مواقعے پیدا ہوں گے۔ آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو مہنگائی اور معاشی استحکام لانے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے، مانیٹری پالیسی کے ذریعے کیے گئے اقدامات ضروری ہیں۔
پاکستان میں ٹیکس اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنے پر زور دیتے ہوئے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ گردشی قرضوں کے پلان سے پیداواری لاگت وصول ہوگی اور توانائی شعبے کی سبسڈیز کو بہتر کیا جاسکے گا۔ آئی ایم ایف نے روزگار بڑھانے کے لیے پیداوار، سرمایہ کاری اور نجی شعبے کی ترقی کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا ہے۔
دوسری جانب آئی ایم ایف کی ڈپٹی ایم ڈی اور قائم مقام چیئرپرسن اینٹونیٹ سیہ نے کہا ہے کہ کورونا چیلنجز کے باوجود پاکستانی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے تاہم عدم توازن میں اضافے کے ساتھ خطرات بدستور موجود ہیں۔ زرمبادلہ ذخائر بڑھانے، مالی دباؤ سے نمٹنے کے لیے مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنا ہوگا، ریونیو میں اضافے سے انفرا اسٹرکچر اور سماجی تحفظ کے لیے وسائل پیدا ہونگے۔
آئی ایم ایف نے یہ اعتراف کیا ہے کہ حکومت کی توجہ سرکاری اداروں میں اصلاحات، بدعنوانی کو کم کرنے پر مرکوز ہے۔ پائیدار ترقی کے لیے پالیسیوں اور اصلاحات کا بروقت اور مستقل نفاذ ضروری ہے۔
بلوچستان کے علاقہ نوشکی اور پنجگور میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور دہشتگردی کے حوالہ سے آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسیوں نے دہشت گردوں اور افغانستان اور بھارت میں ان کے ہینڈلرز کے درمیان رابطوں کا سراغ لگایا ہے۔ ذرایع کے مطابق دہشت گردوں سے جدید اسلحہ بارود برآمد ہوا ہے، ان کے پاس جدید لباس اور مواصلاتی نظام بھی موجود تھا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے نوشکی اور پنجگور میں فوجی کیمپوں پر دہشت گردوں کے حملے پسپا کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا حملے پسپا کرنے والے اپنے جری جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ پوری قوم اپنی عساکر کی پشت پر متحد اور یکجا کھڑی ہے جو ہمارے تحفظ و دفاع کے لیے پیہم عظیم قربانیاں پیش کر رہی ہے۔ یہ بات شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کیے گئے ایک بیان میں کہی ہے۔
انھوں نے مزید بتایا ہے کہ کنٹرول لائن کے دونوں جانب کشمیریوں کی حفاظت کے لیے سیز فائر پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا یہ بھی کہنا ہے کہ کوئی بھی فریق اسے اپنی طاقت یا دوسرے کی کمزوری نہ سمجھے۔یہ حقیقت ہے کہ بیجنگ اولمپکس نے آج مل بیٹھنے کا موقع دیا ہے۔ سفیران کھیل ساتھ بیٹھے ہیں، ہم ایک عظیم رشتے میں یکجا ہوئے ہیں، ہم چین اور پاکستان دوستی کو سر بلند رکھنے کے لیے جمع ہیں۔
لوگ کہتے ہیں کہ ہم جرمنی کو بغیر گوئٹے کے، انگلینڈکو بغیر شیکسپیئر کے اور فرانس کو بغیر والٹیئر کے کس طرح بھلا سکتے یا سمجھ سکتے ہیں تو آج کے دن ہم دنیا کے سیاستدانوں کو چین و پاکستان کی سدا بہار دوستی کو بھی یاد کرنا چاہیے۔