
کوریائی زبان میں 'کو' کا مطلب ناک ہوتا ہے جس میں ماسک کے آخری دو حروف ملاکر اسے 'کوسک' کا نام دیاگیا ہے۔ اسے بنانے اور پہننے والوں کا خیال ہے کہ یہ ماسک کھانے اور پینے کی سہولت دیتا ہے اور ساتھ میں ناک سے وائرس کے داخلے کو بھی روکتا ہے۔ تاہم طبی ماہرین نے اسے ایک احمقانہ عمل قرار دیا ہے تاہم یہ نہ صرف کوریا میں مقبول ہوا ہے بلکہ میکسیکو تک بھی جاپہنچا ہے۔

اس رحجان پر ٹویٹر صارفین نے بھی بہت مذاق اڑایا ہے۔ لیکن کوسک پہننے والوں کا خیال ہے کہ کورونا وائرس ناک کے ذریعے قدرے ذیادہ حملہ آور ہوتے ہیں۔ پھر کچھ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ ماسک نہ پہننے کے مقابلے میں بہتر ہے کہ ناک کا پردہ ہی کرلیا جائے۔
تاہم وباؤں کی ماہر کیتھرائن بینیٹ کا خیال ہے کہ یہ عجیب و غریب رحجان ہے اور اس کا بہت معمولی فائدہ ہی ہوسکتا ہے۔ کوسک اب بھی کوریا میں مقبول ہورہے ہیں اور ان کی کم سے کم قیمت 8 ڈالر کے برابر ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔