مکڑی کے جالے سے پٹھوں اور رگوں کے علاج میں پیشرفت

دو طرفہ جالے کا ایک رخ پٹھوں اور اعصاب کی مرمت کرتا ہے تو دوسرا سرا ان کی افزائش کرتا ہے

جرمن ماہرین نے مکڑی کے جالے کو بایوٹیکنالوجی سے بدل کر اعصاب اور پٹھوں کی مرمت کے لئے تیار کیا ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
مکڑی کے جالے کو اعصاب، رگوں اور پٹھوں کی مرمت اور اس کی نشوونما میں استعمال کرنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔

مکڑی کے جالا قدرت کا ایک عظیم شاہکار ہے جو زہریلے اثرات سے پاک، جراثیم سے دور اور حیاتیاتی طور پر بہت یکسانیت رکھتا ہے۔

جرمنی کی یونیورسٹی آف بائی روئٹ کےتھامس شائبل نے جینس قسم کی مکڑی کے جالے کو جینیاتی انجینیئرنگ کے عمل سے گزارا ہے۔ اس طرح بہت معیاری جالا حاصل ہوا جس کے پروٹین کو تبدیل کرنا ممکن تھا۔ سائنسداں چاہتے تھے کہ کسی طرح مکڑی کے جالے کو اعصابی خلیات کی نشوونما میں استعمال کیا جائے۔


اس کے لیے سائنسدانوں نے قدرتی جالے کو بایوٹیکنالوجی کے عمل سے گزارا ہے جس کے بعد دو مختلف اقسام کے پروٹین شامل کئے گئے ہیں اور ان کی مقدار اور تاثیر کو بڑھایا گیا ہے۔ مکڑی کے تار کے ریشوں کا ایک رخ سنگل امائنو ایسڈ سے بدلا گیا۔ اس سے یہ ہوا کہ پروٹین کا مجموعی چارج منفی سے مثبت ہوگیا۔ اس طرح یہ والی سطح خلیات کو زیادہ کشش کرنے لگی تھی۔

اب مکڑی کے ریشے کی دوسری جانب امائنو ایسڈ سسٹائن ملایا گیا۔ اس کے بعد کوئی بھی شے اس سے منسلک ہوگی تو اس میں ردِ عمل یعنی ری ایکشن بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین نے جالے کے دونوں اطراف کو الیکٹرواسپننگ سے گزار کر پروٹین کو برقی فیلڈ کا حامل بنایا گیا اور اس میں سونے کے نینوذرات کا اضافہ بھی کیاگیا ہے۔

اس کے بعد خلیات پر ابتدائی آزمائش میں مکڑی کا تبدیل شدہ جالا لگایا گیا تو اس کے بہت امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔
Load Next Story