ن لیگ اور پی پی قیادت کی اہم ملاقات زرداری کا شہباز سے تحریک عدم اعتماد لانے کا مطالبہ
شہباز شریف نے ملاقات کے حوالے سے فضل الرحمان اور نوازشریف کو آگاہ کردیا
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں پیپلز پارٹی نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا مطالبہ کردیا تاہم ن لیگ کی جانب سے حتمی فیصلہ نواز شریف کریں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کو ظہرانے پر مدعو کیا۔ ظہرانے میں شرکت کے لیے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف زراری اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن پہنچے جہاں شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔
شہباز شریف کی معاونت کے لیے مریم نواز، حمزہ شہباز، سعد رفیق، مریم اورنگزیب بھی موجود رہے جب کہ بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کے ہمراہ حسن مرتضی اور رخسانہ بنگش موجود تھے۔ دونوں جماعتوں کے وفود کے درمیان احتجاجی لانگ مارچ کا انضمام کرنے اور حکومت مخالف لائحہ عمل سے متعلق اہم گفتگو ہوئی۔
مزید پڑھیں: مسلم لیگ ن پر اعتماد ہے، آصف علی زرداری
واضح رہے کہ نواز شریف کی ہدایات کے پیش نظر شہباز شریف نے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو ظہرانے پر مدعو کیا ہے۔
موجودہ حکومت کشمیر کاز کو آگے بڑھانے میں ناکام رہی، شہباز شریف
ملاقات کے بعد پی پی کی قیادت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کشمیر کاز کو آگے بڑھانے میں ناکام رہی، او آئی سی کے اجلاس میں بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، کشمیری بزرگوں، بھائیوں اور بہنوں کا دل پاکستان کی طرف دھڑکتا ہے، ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ حق خود ارادیت ملنے تک پاکستان کا بچہ بچہ ان کے ساتھ کھڑا ہے، انہیں سیاسی و سماجی ہرقسم کی سپورٹ پہلے سے بھی زیادہ فراہم کریں گے۔
'حکومت دہشت گردی کے خلاف بھی ناکام ہے'
شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی نے پھر سراٹھالیا ہے، لاہور اور بلوچستان میں پے درپے کئی حملے ہوئے، دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے کے لیے فوج کے جوانوں نے جام شہادت نوٹ کیا، پی پی کے دور میں ضرب مومن کا آغاز ہوا۔
مزید پڑھیں: حکومت سے عوام کا اعتماد اٹھ گیا اب پارلیمان کا اعتماد بھی اٹھنا چاہیے، بلاول
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں ضرب عضب اور ردالفساد کے آپریشن ہوئے لیکن بدقسمتی ہے کہ پی ٹی آئی کے تین سالہ دور حکومت میں انہیں توفیق نہیں ہوئی نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے، ہر شعبے کی طرح دہشت گردی کے حوالے سے بھی موجودہ حکومت ناکام ہوئی۔
'ناکام حکومت کی وجہ سے بچہ بچہ قرض میں جکڑ گیا'
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نہیں بلکہ دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان اس وقت دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک بن گیا ہے، پاکستان کی ناکام اور کرپٹ ترین حکومت نے پاکستان کے بچے بچے کو قرضے میں جکڑ لیا ہے۔
'حکومت قرض پر قرض لے رہی ہے اور انہیں کوئی شرم نہیں'
پی پی قیادت سے ملاقات کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت آج یہاں تشریف لائی ان کے شکر گزار ہیں، جو کچھ ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے نواز شریف کے دور میں ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ جب کہ پی ٹی آئی نے ساڑھے تین سالہ دور میں کھربوں روپے کے قرضے لے لیے، سنا ہے حکومت چین سے مزید قرضے لینے گئی ہے اور انہیں اس بات کی کوئی شرم نہیں۔
'ملک بچانے کے لیے تمام آئینی و قانونی آپشنز کو استعمال کرنا ہوگا'
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم نے اتفاق کیا ہے کہ ہمیں ملک کو اس حکومت سے چھٹکارا دلانے، مہنگائی اور غربت ختم کرنے کے لیے تمام آئینی و قانونی آپشنز کو بلاتاخیر استعمال کرنا ہوگا، پیپلز پارٹی اس حوالے سے کلیئر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نومبر بہت دور ہے حکومت پہلے ہی گھر چلی جائے گی، مریم نواز
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ ہم چند دن میں ن لیگ کی سی ای سی اور الائنس پی ڈی ایم میں اس معاملے کو لے کر جائیں گے اور ان کی اجازت کے بعد ہم اکٹھا ہوکر احتجاج کا اعلان کریں گے۔
'پاکستان کو بچانا ہے تو ہمیں اکٹھا ہونا ہوگا'
شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا اکٹھا ہونا کوئی نئی بات نہیں، ایسا الحاق پہلے بھی لندن اور جدہ میں ہوچکا ہے اگر پاکستان کو تباہی سے بچانا ہے تو ہمیں اکٹھا ہونا ہوگا۔
پی پی کی تجاویز نواز شریف کے سامنے رکھیں گے، شہباز شریف
ایک سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کافی لچک کا مظاہرہ کیا ہے، ان کی تجاویز میاں نواز شریف کے سامنے رکھیں گے ہمیں امید ہے کہ مثبت پیش رفت سامنے آئے گی، عدم اعتماد ایک آپشن ہے جسے ہم نے بہت سنجیدگی کے ساتھ ڈسکس کیا ہے، چند دن بعد دونوں جماعتوں کے درمیان ایک اور میٹنگ ہوگی، پہلے ن لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ ہوگی پھر یہ معاملہ پی ڈی ایم میں لے جائیں گے۔
حکومت کے خلاف ایک دوسرے کو منصوبے پیش کردیے، بلاول
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ہماری باضابطہ طور پر پہلی ملاقات ہے، حکومت کے خلاف ہم نے پیپلز پارٹی کی منصوبہ بندی ن لیگ کے سامنے رکھ دی ہے جب کہ ن لیگ نے اپنے منصوبے ہمارے سامنے پیش کردیے ہیں، کشمیر کے معاملات سب کے سامنے ہیں، مہنگائی اور بے روزگاری اپنی جگہ لیکن پہلی بار ہوا ہے کہ کشمیر کاز پر بھی حکومت کچھ نہیں کرسکی، بلوچستان سے دہشت گردی کی خبریں آرہی ہیں یہ سب حکومت کی نالائقی ہے۔
جتنا ہمارا ورکنگ ریلیشن بڑھے گا اتنا ہی حکومت کو خطرہ لاحق ہوگا، بلاول
انہوں نے کہا کہ جتنا ہمارا ورکنگ ریلیشن زیادہ ہوگا اتنا ہی حکومت کو خطرہ لاحق ہوگا، سیاسی جماعتوں کی رائے مختلف ہوتی ہیں اور الگ الگ نقطہ نظر ہوتے ہیں، شہباز شریف اچھے اپوزیشن لیڈر ہیں انہوں نے ہم سب کو نیشنل اسمبلی میں اکٹھا کرکے رکھا ہے۔
عوام کا اعتماد اٹھ چکا اب پارلیمان کا اعتماد بھی اٹھ جانا چاہیے
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کا اعتماد حکومت سے اٹھ گیا اب پارلیمان کا اعتماد بھی حکومت سے اٹھ جانا چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے شہباز شریف یہ معاملہ اپنی پارٹی کے سامنے رکھیں گے، ملک بچانا ہے تو حکومت کو گرانا ہوگا، سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں کہ حکومت کو جانا چاہیے۔
مریم نواز نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات ہوتے ہیں لیکن عوامی مسائل پر ہم سب ایک ہیں۔
شہباز شریف کا نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ
بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پارٹی قائد محمد نوازشریف اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
انہوں نے نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان کو سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور پی پی پی قیادت سے ہونے والی مشاورت پر محمد نوازشریف کو اعتماد میں لیا۔
ذرائع کے مطابق نوازشریف سے مشاورت کے بعد شہبازشریف نے پیر 7 فروری کو پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے۔
شہبازشریف کی ٹیلی فون پر مولانا فضل الرحمن سے بھی گفتگو کی جس میں انہوں نے سابق صدر آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ہونے والی بات چیت اور پیش رفت سے پی ڈی ایم سربراہ کو آگاہ کیا۔
شہبازشریف نے مولانا فضل الرحمن کو بتایا کہ آنے والے دنوں میں بالمشافہ ملاقات میں بھی انہیں اعتماد میں لیں گے۔ دونوں رہنماؤں نے بات چیت کی روشنی میں پی ڈی ایم کا اجلاس بلانے پر مشاورت کی، جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کو ظہرانے پر مدعو کیا۔ ظہرانے میں شرکت کے لیے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف زراری اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن پہنچے جہاں شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔
شہباز شریف کی معاونت کے لیے مریم نواز، حمزہ شہباز، سعد رفیق، مریم اورنگزیب بھی موجود رہے جب کہ بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کے ہمراہ حسن مرتضی اور رخسانہ بنگش موجود تھے۔ دونوں جماعتوں کے وفود کے درمیان احتجاجی لانگ مارچ کا انضمام کرنے اور حکومت مخالف لائحہ عمل سے متعلق اہم گفتگو ہوئی۔
مزید پڑھیں: مسلم لیگ ن پر اعتماد ہے، آصف علی زرداری
واضح رہے کہ نواز شریف کی ہدایات کے پیش نظر شہباز شریف نے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو ظہرانے پر مدعو کیا ہے۔
موجودہ حکومت کشمیر کاز کو آگے بڑھانے میں ناکام رہی، شہباز شریف
ملاقات کے بعد پی پی کی قیادت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کشمیر کاز کو آگے بڑھانے میں ناکام رہی، او آئی سی کے اجلاس میں بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، کشمیری بزرگوں، بھائیوں اور بہنوں کا دل پاکستان کی طرف دھڑکتا ہے، ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ حق خود ارادیت ملنے تک پاکستان کا بچہ بچہ ان کے ساتھ کھڑا ہے، انہیں سیاسی و سماجی ہرقسم کی سپورٹ پہلے سے بھی زیادہ فراہم کریں گے۔
'حکومت دہشت گردی کے خلاف بھی ناکام ہے'
شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی نے پھر سراٹھالیا ہے، لاہور اور بلوچستان میں پے درپے کئی حملے ہوئے، دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے کے لیے فوج کے جوانوں نے جام شہادت نوٹ کیا، پی پی کے دور میں ضرب مومن کا آغاز ہوا۔
مزید پڑھیں: حکومت سے عوام کا اعتماد اٹھ گیا اب پارلیمان کا اعتماد بھی اٹھنا چاہیے، بلاول
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں ضرب عضب اور ردالفساد کے آپریشن ہوئے لیکن بدقسمتی ہے کہ پی ٹی آئی کے تین سالہ دور حکومت میں انہیں توفیق نہیں ہوئی نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے، ہر شعبے کی طرح دہشت گردی کے حوالے سے بھی موجودہ حکومت ناکام ہوئی۔
'ناکام حکومت کی وجہ سے بچہ بچہ قرض میں جکڑ گیا'
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نہیں بلکہ دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان اس وقت دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک بن گیا ہے، پاکستان کی ناکام اور کرپٹ ترین حکومت نے پاکستان کے بچے بچے کو قرضے میں جکڑ لیا ہے۔
'حکومت قرض پر قرض لے رہی ہے اور انہیں کوئی شرم نہیں'
پی پی قیادت سے ملاقات کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت آج یہاں تشریف لائی ان کے شکر گزار ہیں، جو کچھ ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے نواز شریف کے دور میں ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ جب کہ پی ٹی آئی نے ساڑھے تین سالہ دور میں کھربوں روپے کے قرضے لے لیے، سنا ہے حکومت چین سے مزید قرضے لینے گئی ہے اور انہیں اس بات کی کوئی شرم نہیں۔
'ملک بچانے کے لیے تمام آئینی و قانونی آپشنز کو استعمال کرنا ہوگا'
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم نے اتفاق کیا ہے کہ ہمیں ملک کو اس حکومت سے چھٹکارا دلانے، مہنگائی اور غربت ختم کرنے کے لیے تمام آئینی و قانونی آپشنز کو بلاتاخیر استعمال کرنا ہوگا، پیپلز پارٹی اس حوالے سے کلیئر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نومبر بہت دور ہے حکومت پہلے ہی گھر چلی جائے گی، مریم نواز
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ ہم چند دن میں ن لیگ کی سی ای سی اور الائنس پی ڈی ایم میں اس معاملے کو لے کر جائیں گے اور ان کی اجازت کے بعد ہم اکٹھا ہوکر احتجاج کا اعلان کریں گے۔
'پاکستان کو بچانا ہے تو ہمیں اکٹھا ہونا ہوگا'
شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا اکٹھا ہونا کوئی نئی بات نہیں، ایسا الحاق پہلے بھی لندن اور جدہ میں ہوچکا ہے اگر پاکستان کو تباہی سے بچانا ہے تو ہمیں اکٹھا ہونا ہوگا۔
پی پی کی تجاویز نواز شریف کے سامنے رکھیں گے، شہباز شریف
ایک سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کافی لچک کا مظاہرہ کیا ہے، ان کی تجاویز میاں نواز شریف کے سامنے رکھیں گے ہمیں امید ہے کہ مثبت پیش رفت سامنے آئے گی، عدم اعتماد ایک آپشن ہے جسے ہم نے بہت سنجیدگی کے ساتھ ڈسکس کیا ہے، چند دن بعد دونوں جماعتوں کے درمیان ایک اور میٹنگ ہوگی، پہلے ن لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ ہوگی پھر یہ معاملہ پی ڈی ایم میں لے جائیں گے۔
حکومت کے خلاف ایک دوسرے کو منصوبے پیش کردیے، بلاول
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ہماری باضابطہ طور پر پہلی ملاقات ہے، حکومت کے خلاف ہم نے پیپلز پارٹی کی منصوبہ بندی ن لیگ کے سامنے رکھ دی ہے جب کہ ن لیگ نے اپنے منصوبے ہمارے سامنے پیش کردیے ہیں، کشمیر کے معاملات سب کے سامنے ہیں، مہنگائی اور بے روزگاری اپنی جگہ لیکن پہلی بار ہوا ہے کہ کشمیر کاز پر بھی حکومت کچھ نہیں کرسکی، بلوچستان سے دہشت گردی کی خبریں آرہی ہیں یہ سب حکومت کی نالائقی ہے۔
جتنا ہمارا ورکنگ ریلیشن بڑھے گا اتنا ہی حکومت کو خطرہ لاحق ہوگا، بلاول
انہوں نے کہا کہ جتنا ہمارا ورکنگ ریلیشن زیادہ ہوگا اتنا ہی حکومت کو خطرہ لاحق ہوگا، سیاسی جماعتوں کی رائے مختلف ہوتی ہیں اور الگ الگ نقطہ نظر ہوتے ہیں، شہباز شریف اچھے اپوزیشن لیڈر ہیں انہوں نے ہم سب کو نیشنل اسمبلی میں اکٹھا کرکے رکھا ہے۔
عوام کا اعتماد اٹھ چکا اب پارلیمان کا اعتماد بھی اٹھ جانا چاہیے
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کا اعتماد حکومت سے اٹھ گیا اب پارلیمان کا اعتماد بھی حکومت سے اٹھ جانا چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے شہباز شریف یہ معاملہ اپنی پارٹی کے سامنے رکھیں گے، ملک بچانا ہے تو حکومت کو گرانا ہوگا، سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں کہ حکومت کو جانا چاہیے۔
مریم نواز نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات ہوتے ہیں لیکن عوامی مسائل پر ہم سب ایک ہیں۔
شہباز شریف کا نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ
بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پارٹی قائد محمد نوازشریف اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
انہوں نے نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان کو سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور پی پی پی قیادت سے ہونے والی مشاورت پر محمد نوازشریف کو اعتماد میں لیا۔
ذرائع کے مطابق نوازشریف سے مشاورت کے بعد شہبازشریف نے پیر 7 فروری کو پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے۔
شہبازشریف کی ٹیلی فون پر مولانا فضل الرحمن سے بھی گفتگو کی جس میں انہوں نے سابق صدر آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ہونے والی بات چیت اور پیش رفت سے پی ڈی ایم سربراہ کو آگاہ کیا۔
شہبازشریف نے مولانا فضل الرحمن کو بتایا کہ آنے والے دنوں میں بالمشافہ ملاقات میں بھی انہیں اعتماد میں لیں گے۔ دونوں رہنماؤں نے بات چیت کی روشنی میں پی ڈی ایم کا اجلاس بلانے پر مشاورت کی، جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔