ایوارڈز تقریب کے بائیکاٹ کی پاکستانی سوچ بچکانہ قرار

پی سی بی کو احتجاج ریکارڈ کرانے کیلیے دیگر راہیں تلاش کرنی چاہئیں، احسان مانی


Sports Desk September 12, 2012
پی سی بی کو احتجاج ریکارڈ کرانے کیلیے دیگر راہیں تلاش کرنی چاہئیں، احسان مانی ۔ فوٹو فائل

آئی سی سی کے سابق چیف احسان مانی نے ایوارڈز تقریب کے بائیکاٹ کی پاکستانی سوچ کو بچکانہ قرار دے دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ پی سی بی کو احتجاج ریکارڈ کرانے کیلیے دیگر راہیں تلاش کرنی چاہئیں،مانی کے مطابق کونسل اگر چاہے تو اب بھی سعید اجمل کا نام شارٹ لسٹ کیا جا سکتا ہے۔

وہ نمائندہ ''ایکسپریس'' فواد حسین کو خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی ایوارڈز کیلیے کامیاب ترین اسپنر سعید اجمل کو نظرانداز کیے جانے پر پاکستان میں ان دنوں شدید احتجاج جاری ہے۔

کرکٹ بورڈ دو خطوط لکھنے کے باوجود کونسل کی جانب سے نولفٹ پر ایوارڈز تقریب کے ہی بائیکاٹ کا سوچ رہا ہے، مگر احسان مانی اس سے متفق نہیں ہیں، ان کے مطابق یہ بچکانہ عمل ہو گا، پی سی بی کی جانب سے اپنے کھلاڑی کو سپورٹ کرنا درست اور یہ اس کا حق ہے مگر تقریب میں نہ جانے سے ہمیں ہی نقصان ہو گا۔

بورڈ کو مستقبل میں ایسی شرمندگی سے بچنے کیلیے دیگر طریقوں سے احتجاج ریکارڈ کرانا چاہیے، یہ معاملہ آئی سی سی بورڈ کے اگلے اجلاس میں اٹھا کر رواں سال کے سلیکشن طریقہ کار پر تحقیقات کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔ آئی سی سی کا کہنا ہے کہ نامزدگیوں کا عمل آزادانہ اور وہ اس میں کوئی دخل نہیں دے سکتی۔

احسان مانی نے اس جواز کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ گورننگ باڈی کیلیے اب بھی سعید اجمل کے حوالے سے فیصلہ تبدیل کرنا ممکن ہے، اعدادوشمار اسپنرکی کارکردگی کے عکاس اور بلاشبہ وہ شارٹ لسٹ کیے جانے کا حقدار ہے، میں ایوارڈز سلیکشن کے طریقہ کار اور شفافیت سے واقف مگر ساتھ ہی یہ بھی سمجھتا ہوں کہ آئی سی سی نے اس معاملے میں ایگزیکٹیو لیول پر غلطی کی۔

اسے اس کا اعتراف کرتے ہوئے سعید کا نام فائنل امیدواروں میں شامل کرنا چاہیے، اگر میں کونسل کا سربراہ ہوتا تو فوراً اس کا حکم جاری کر دیتا،اگر اوول ٹیسٹ کا نتیجہ دو بار تبدیل کیا جا سکتا ہے تو اس معاملے میں ایک حقدار کرکٹر کو کیوں اس کا حق نہیں دیا جا رہا، آئی سی سی کو ایسا کرنے میں کسی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔