اب گیم کھیلتے ہوئے کینسر پر تحقیق میں مدد کیجئے
جینگما نامی گیم میں آپ بعض معمے اور پزل حل کرتے ہیں لیکن حقیقت میں کینسر کی جینیاتی گتھی سلجھاتے ہیں
ISLAMABAD/HUB:
اب ایک گیم کھیلتے ہوئے آپ کینسر کی تحقیق میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس کی پشت پر کرواؤڈ اور ڈسٹری بیوٹنگ کمپیوٹنگ کا تصور کارفرما ہے۔
مختلف کمپیوٹروں یا اب موبائل فون پر گیم کھیل کر کسی بڑے سائنسی مسئلے کو حل کرنے کا تصور 15 سال پرانا ہے۔ سب سے پہلے سیٹی ایٹ ہوم کے تحت گھریلو کمپیوٹروں کی پروسیسنگ قوت کو استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد کمپیوٹروں پر فارغ وقت میں پروٹین فولڈنگ کے عمل کو ممکن بنایا گیا اور اب جینگما نامی ایک نیا گیم ایپس کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔
آئی اویس اور اینڈروئڈ دونوں کے لیے یہ ایپ حال میں لانچ کی گئی ہے۔ اس میں موجود گیم حقیقی دنیا کے سائنسی ڈیٹا کو ظاہر کرتے ہیں جن میں جنییاتی سیکویئنس میں تبدیلی کو نوٹ کیا جاتا ہے۔ پہلے مرحلے میں اس سے چھاتی کے سرطان کے جینیاتی پہلو پر تحقیق میں مدد ملے گی۔
کئی زبانوں میں دستیاب اس گیم کا نام جینگما ہے اور پوری دنیا کے لوگوں کو اس کی دعوت دی گئی ہے۔ کمپنی کے مطابق اپریل 2022 تک اگر 30 ہزار افراد بھی اس گیم کو ڈاؤن لوڈ کرکے اس کے تمام 50 مراحل عبور کرلیں تو اس سے تحقیق میں بہت مدد مل سکتی ہے۔ اس عمل کی ساری تفصیلات ایک ڈیٹا کلاؤڈ پر منتقل ہوتی رہیں گی۔
سرطانی خلیات کی بافتیں اور ان کے مجموعوں کو 'کینسر سیل لائن' کہا جاتا ہے۔ ان پر براہِ راست دوائیں بھی ڈالی جاتی ہیں اور ان کے اثرات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ لیکن اول خود سیل لائن کی کمی ہے اور دوم ان پر موجود ایسے جینیاتی مقامات بھی اوجھل رہ جاتے ہیں جن پر تحقیق سے کوئی راہ نکل سکتی ہے۔ واضح رہے کہ کینسر کے خلاف جتنی بھی ادویہ، کیمیوتھراپی اور دیگر علاج نکلے ہیں وہ کینسر سیل لائن پر تحقیق سے ہی ممکن ہوئے ہیں۔
گیم میں مختلف رنگوں اور اشکال اور رنگ والے بلاک کی قطاروں کا معمہ حل کرنا ہوتا ہے۔ اس کی ہر لڑی ایک جیینیاتی سلسلے کو ظاہر کرتی ہے۔ اب گیمرز بلاک اور لڑیوں کو بہترین انداز میں رکھ کر ہی زیادہ نمبر حاصل کرسکتے ہیں۔ اس سے ماہرین کو درست جینیاتی سلسلے یا سیکوئنس کو جاننے میں مدد ملے گی۔
اگرچہ یہ کام مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے ممکن تھا لیکن کراؤڈ کمپیوٹنگ سے انسانی عمل کے مزید بہتر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
اگر 30 یزار افراد گیم کے 50 اسٹیج حل کرلیتے ہیں تو اس سے اتنا ڈیٹا مل سکے گا جس سے بریسٹ کینسر سیل لائن میں 20 ہزار جین کا تجزیہ کیا جاسکے گا۔
اب ایک گیم کھیلتے ہوئے آپ کینسر کی تحقیق میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس کی پشت پر کرواؤڈ اور ڈسٹری بیوٹنگ کمپیوٹنگ کا تصور کارفرما ہے۔
مختلف کمپیوٹروں یا اب موبائل فون پر گیم کھیل کر کسی بڑے سائنسی مسئلے کو حل کرنے کا تصور 15 سال پرانا ہے۔ سب سے پہلے سیٹی ایٹ ہوم کے تحت گھریلو کمپیوٹروں کی پروسیسنگ قوت کو استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد کمپیوٹروں پر فارغ وقت میں پروٹین فولڈنگ کے عمل کو ممکن بنایا گیا اور اب جینگما نامی ایک نیا گیم ایپس کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔
آئی اویس اور اینڈروئڈ دونوں کے لیے یہ ایپ حال میں لانچ کی گئی ہے۔ اس میں موجود گیم حقیقی دنیا کے سائنسی ڈیٹا کو ظاہر کرتے ہیں جن میں جنییاتی سیکویئنس میں تبدیلی کو نوٹ کیا جاتا ہے۔ پہلے مرحلے میں اس سے چھاتی کے سرطان کے جینیاتی پہلو پر تحقیق میں مدد ملے گی۔
کئی زبانوں میں دستیاب اس گیم کا نام جینگما ہے اور پوری دنیا کے لوگوں کو اس کی دعوت دی گئی ہے۔ کمپنی کے مطابق اپریل 2022 تک اگر 30 ہزار افراد بھی اس گیم کو ڈاؤن لوڈ کرکے اس کے تمام 50 مراحل عبور کرلیں تو اس سے تحقیق میں بہت مدد مل سکتی ہے۔ اس عمل کی ساری تفصیلات ایک ڈیٹا کلاؤڈ پر منتقل ہوتی رہیں گی۔
سرطانی خلیات کی بافتیں اور ان کے مجموعوں کو 'کینسر سیل لائن' کہا جاتا ہے۔ ان پر براہِ راست دوائیں بھی ڈالی جاتی ہیں اور ان کے اثرات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ لیکن اول خود سیل لائن کی کمی ہے اور دوم ان پر موجود ایسے جینیاتی مقامات بھی اوجھل رہ جاتے ہیں جن پر تحقیق سے کوئی راہ نکل سکتی ہے۔ واضح رہے کہ کینسر کے خلاف جتنی بھی ادویہ، کیمیوتھراپی اور دیگر علاج نکلے ہیں وہ کینسر سیل لائن پر تحقیق سے ہی ممکن ہوئے ہیں۔
گیم میں مختلف رنگوں اور اشکال اور رنگ والے بلاک کی قطاروں کا معمہ حل کرنا ہوتا ہے۔ اس کی ہر لڑی ایک جیینیاتی سلسلے کو ظاہر کرتی ہے۔ اب گیمرز بلاک اور لڑیوں کو بہترین انداز میں رکھ کر ہی زیادہ نمبر حاصل کرسکتے ہیں۔ اس سے ماہرین کو درست جینیاتی سلسلے یا سیکوئنس کو جاننے میں مدد ملے گی۔
اگرچہ یہ کام مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے ممکن تھا لیکن کراؤڈ کمپیوٹنگ سے انسانی عمل کے مزید بہتر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
اگر 30 یزار افراد گیم کے 50 اسٹیج حل کرلیتے ہیں تو اس سے اتنا ڈیٹا مل سکے گا جس سے بریسٹ کینسر سیل لائن میں 20 ہزار جین کا تجزیہ کیا جاسکے گا۔