موٹاپے کی وجہ پیٹ میں پلنے والے خردبینی جاندار

ایموری یونیورسٹی کے سائنسداں معدے اور آنتوں کے خردنامیوں کے سالماتی طریقہ کار کو سمجھنے کے قریب پہنچ چکے ہیں

ہماری آنتوں کے خردنامیوں اور موٹاپے کے درمیان ایک اہم تعلق سامنے آیا ہے جس پر مزید تحقیق ہورہی ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
ہمارے معدے اور آنتوں میں بعض ایسے خردنامیوں یعنی مائیکروبس کا انکشاف ہوا ہے جو کسی نہ کسی وقت بدن میں چربی بڑھا کر ہمیں موٹا کردیتے ہیں۔ اب سائنسداں اس پورے سالماتی عمل اور طریقہ واردات کو سمجھنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

ایموری یونیوسٹی میں حیاتیاتی کیمیا ڈاکٹر ڈین جونز کہتے ہیں کہ معدے میں موجود خردبینی زندہ اجسام مثلاً بیکٹیریا وغیرہ اور موٹاپے کے درمیان تحقیق سے ہم اپنی غذائی ترجیحات اور اس فربہی کے علاج میں اہم پیشرفت کرسکتےہیں۔

گزشتہ کئی برس میں معدے اور نظامِ ہاضمہ میں موجود اہم خردنامیوں اور انکے دماغی امراض، عمومی صحت اور خود زندگی پر اثرات پر بہت سی نئی تحقیقات سامنے آئی ہیں۔ اب ماہرین کا اصرار ہے کہ جیسے جیسے بعض مائیکروبس بڑھتے ہیں ویسے ویسے موٹاپا ایک وبا کی طرح ہمارے وجود کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔


اگر موٹاپے کی اہم وجوہ کا جائزہ لیا جائے تو جینیاتی علوم، ماحولیات، رہن سہن، غذا اور سب سے بڑھ کر معدے کے خردنامیوں کا اس میں کردار اہم ہوتا ہے۔

چوہوں پر تحقیق کے بعد سائنسداں انسانوں کی جانب متوجہ ہوئے۔ 214 افراد پر تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ فربہ افراد کے خون میں ایک ڈیلٹا ویلروبیٹین کی زائد مقدار ہوتی ہے۔ بسا اوقات اس کی مقدار عام انسانوں میں 40 فیصد تک بڑھی ہوئی دیکھی گئی ہے۔

لیکن یاد رہے کہ بعض اقسام کے خردنامئے ڈیلٹا ویلروبیٹین کو بڑھاتے ہیں اور یہ ایک پیچیدہ عمل سے جسم میں چربی بڑھاتے رہتے ہیں۔ یعنی معدے اور آنتوں کے خردنامیوں اور ڈیلٹا ویلروبیٹین کے درمیان گہرا تعلق سامنے آیا جو ہمیں خاموشی سے موٹا بنائے جارہا ہے۔

لیکن اب بھی اس عمل کو مکمل طور پر سمجھنا باقی ہے تاکہ اس بنیاد پر موٹاپے پر قابو پانے والی کوئی تھراپی وضع کی جاسکے۔
Load Next Story