کے الیکٹرک کی فروخت میں حائل رکاوٹیں دور کرنیکی یقین دہانی
وزیرخزانہ شوکت ترین سے کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز پر مشتمل وفد کی ملاقات
وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کے سرمایہ کاروں کو کمپنی کے اکثریتی حصص کی شنگھائی الیکٹرک پاور کو فروخت کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے یہ یقین دہانی کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز پر مشتمل وفد سے ملاقات کے دوران کرائی۔ وفد میں سعودی عرب کی الجمیح انویسٹمنٹ اور مشرق وسطیٰ کی فرموں کے نمائندے شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق وفد نے پاکستان کے لیے کے الیکٹرک کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اپنی نجکاری کے بعد سے کے الیکٹرک نے پاکستان میں 400 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے تاہم کے الیکٹرک کے چیئرمین شان اشعری کا کہنا تھا کہ حکومتی منظوری کی وجہ سے ٹرانزیکشن رکی ہوئی ہیں۔ ان میں کے الیکٹرک کے واجبات اور اس پر واجب الادا رقوم بھی شامل ہیں، جن کے لیے کے الیکٹرک ثالثی کے عمل پر بھی رضامند ہوگئی تھی۔ کمپنی کی قانونی ٹیم اس سلسلے میں نجکاری کمیشن، سوئی سدرن اور وفاقی حکومت کے ساتھ ثالثی معاہدے پر مذاکرات کرتی رہی ہے۔ تاہم معاہدے کی ابھی تک منظوری نہیں دی گئی۔
وفد نے بتایا کہ گورننگ مکینزم کی عدم موجودگی اور پروسیس کے معطل ہونے کی وجہ سے کے الیکٹرک پر مالی دبائو بڑھ رہا ہے کیوں کہ کمپنی ورکنگ کیپیٹل کی ضرورت پوری کرنے کے لیے قرض لینے پر مجبور ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کے الیکٹرک کے بورڈ میں حال ہی میں شامل ہونے والے کمپنی کے غیرملکی سرمایہ کاروں کے نمائندے مارک اسکیلٹن کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
واضح رہے کہ ایک سال قبل الجمیح ہولڈنگز کے مینیجنگ ڈائریکٹر انویسٹمنٹ عبدالعزیز حماد الجمیح نے کے الیکٹرک کے طویل عرصے سے موجود معاملات کے حل کے لیے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں انھوں نے وزیراعظم سے ملاقات کی تھی۔
وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے یہ یقین دہانی کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز پر مشتمل وفد سے ملاقات کے دوران کرائی۔ وفد میں سعودی عرب کی الجمیح انویسٹمنٹ اور مشرق وسطیٰ کی فرموں کے نمائندے شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق وفد نے پاکستان کے لیے کے الیکٹرک کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اپنی نجکاری کے بعد سے کے الیکٹرک نے پاکستان میں 400 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے تاہم کے الیکٹرک کے چیئرمین شان اشعری کا کہنا تھا کہ حکومتی منظوری کی وجہ سے ٹرانزیکشن رکی ہوئی ہیں۔ ان میں کے الیکٹرک کے واجبات اور اس پر واجب الادا رقوم بھی شامل ہیں، جن کے لیے کے الیکٹرک ثالثی کے عمل پر بھی رضامند ہوگئی تھی۔ کمپنی کی قانونی ٹیم اس سلسلے میں نجکاری کمیشن، سوئی سدرن اور وفاقی حکومت کے ساتھ ثالثی معاہدے پر مذاکرات کرتی رہی ہے۔ تاہم معاہدے کی ابھی تک منظوری نہیں دی گئی۔
وفد نے بتایا کہ گورننگ مکینزم کی عدم موجودگی اور پروسیس کے معطل ہونے کی وجہ سے کے الیکٹرک پر مالی دبائو بڑھ رہا ہے کیوں کہ کمپنی ورکنگ کیپیٹل کی ضرورت پوری کرنے کے لیے قرض لینے پر مجبور ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کے الیکٹرک کے بورڈ میں حال ہی میں شامل ہونے والے کمپنی کے غیرملکی سرمایہ کاروں کے نمائندے مارک اسکیلٹن کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
واضح رہے کہ ایک سال قبل الجمیح ہولڈنگز کے مینیجنگ ڈائریکٹر انویسٹمنٹ عبدالعزیز حماد الجمیح نے کے الیکٹرک کے طویل عرصے سے موجود معاملات کے حل کے لیے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں انھوں نے وزیراعظم سے ملاقات کی تھی۔