اپنی مدد آپ چھوٹے تاجروں کی ایکبارپھر اسلحہ اٹھانے کی بھڑک
جب سیکیورٹی ادارے خودعدم تحفظ کا شکارہوں تو ’’اپنی مدد آپ‘‘کا اصول لازم ہوجاتاہے، احمدشمسی
سیکیورٹی اداروں کی مشکلات اور مطلوبہ وسائل کی عدم دستیابی کے باعث کراچی کے چھوٹے تاجروں نے اپنی حفاظت کیلیے خود اسلحہ اٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے تحفظ کے ذمے دار سیکیورٹی اداروں کوبھی مدد فراہم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
یہ اعلان آل کراچی تاجر اتحاد کی لا اینڈ آرڈر کمیٹی کے چیئرمین محمد احمد شمسی کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا جس میں کہا گیا کہ کراچی شہر میں جاری جُرم اور قانون کی کھلی جنگ میں تاجر برادری مکمل عدم تحفظ کا شکارہوگئی ہے لہٰذا تاجربرادری اب قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے لائسنس یافتہ اسلحے کے ذریعے نہ صرف اپنی حفاظت خود کریں گے بلکہ سیکیورٹی اداروں سے بھرپور تعاون اور ان کی مدد کی جائیگی۔ اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تاجربرادری کے لیے اسلحہ لائسنس کا حصول آسان بنائے اور اس سلسلے میں چھوٹے تاجروں کا نمائندہ وفد رواں ہفتے وزارتِ داخلہ سے بھی ملاقات کرے گا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمد احمد شمسی نے کہا کہ جب سیکیورٹی اداروں پر حملے ہورہے ہوں تو شہریوں کیلیے ''اپنی مدد آپ''کا اصول لازم ہوجاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عدالتی نظام میں بہتری تک اسلحہ بردار مجرم کے ساتھ زہریلے سانپ جیسا سلوک کرنا ہوگا۔ شہر میں جرائم پیشہ عناصر کی تعداد حشرات الارض سے بھی زیادہ ہے۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ شہر میں جرائم کے خلاف جاری آپریشن حکومتی مصلحتوں کا شکار ہوکر ناکامی سے دوچار ہوا تو عوام اور تاجروں سمیت سیکیورٹی ادارے بھی جرم اور دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ جائینگے جس کے نتیجے میں معیشت برباد اور امن و امان کی صورتحال ابتر ترین ہوجائیگی۔
انھوں نے قیامِ امن تک آپریشن جاری رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس میں شامل کالی بھیڑوں کی منفی طرز کی تفتیش کے باعث آپریشن متنازعہ ہورہا ہے جس کے تدارک کیلیے غیرجانبدار نگران کمیٹیوں کی فوری تشکیل عمل میں لائی جائے۔ اجلاس میں سیکیورٹی اداروں سے مستقل روابط، معاونت اور تجاویز و مشاورت کیلیے تاجر نمائندگان پر مشتمل ضلعی کمیٹیوں کا بھی اعلان کیا گیا جس کے مطابق ابتدائی مرحلے میں انصار بیگ قادری، شاکر فینسی، شیخ محمد عالم، جاوید ملک، عارف جیوا، سید محمد سعید، سمیع اللہ خان، شاہد علیم، یوسف پٹنی، عبدالغنی،حنیف خان،عرفان الٰہی، عمران پاروانی، دلشاد بخاری،محمد عارف، شمیم احمد، زاہد پپرانی، زاہد ملک اور بدر اقبال کو شامل کیا گیا ہے جبکہ ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس شاہد حیات نے تاجروں سے رابطے اور مشاورت کیلیے پانچوں ضلعوں کے ڈی آئی جیز اور سی آئی ڈی کے ڈپٹی انسپیکٹر جنرل سلطان علی خواجہ کو پولیس کی جانب سے کمیٹیوں کا نگران مقرر کیا ہے۔ کمیٹیوں کے قیام کا بنیادی مقصد تاجروں کی شکایات کی بنیاد پر تھانوں کی سطح پر پولیس کی کارکردگی کا جائزہ لیکر ان کی اصلاح کرنا ہے جس کے تحت ہر ضلع کے ڈی آئی جی کی زیرِصدارت ضلعی کمیٹیوں کا مشترکہ ہفتہ وار اجلاس بلایا جائیگا جبکہ جرائم سے متاثرہ مارکیٹوں کے تھانوں کے انچارجز اور تاجر نمائندگان کے مابین مشترکہ اجلاس آئندہ چند روز میں ٹریفک لائسنس آفس کلفٹن کے سلیم واحدی آڈیٹوریم میں طلب کیا جارہا ہے۔
یہ اعلان آل کراچی تاجر اتحاد کی لا اینڈ آرڈر کمیٹی کے چیئرمین محمد احمد شمسی کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا جس میں کہا گیا کہ کراچی شہر میں جاری جُرم اور قانون کی کھلی جنگ میں تاجر برادری مکمل عدم تحفظ کا شکارہوگئی ہے لہٰذا تاجربرادری اب قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے لائسنس یافتہ اسلحے کے ذریعے نہ صرف اپنی حفاظت خود کریں گے بلکہ سیکیورٹی اداروں سے بھرپور تعاون اور ان کی مدد کی جائیگی۔ اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تاجربرادری کے لیے اسلحہ لائسنس کا حصول آسان بنائے اور اس سلسلے میں چھوٹے تاجروں کا نمائندہ وفد رواں ہفتے وزارتِ داخلہ سے بھی ملاقات کرے گا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمد احمد شمسی نے کہا کہ جب سیکیورٹی اداروں پر حملے ہورہے ہوں تو شہریوں کیلیے ''اپنی مدد آپ''کا اصول لازم ہوجاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عدالتی نظام میں بہتری تک اسلحہ بردار مجرم کے ساتھ زہریلے سانپ جیسا سلوک کرنا ہوگا۔ شہر میں جرائم پیشہ عناصر کی تعداد حشرات الارض سے بھی زیادہ ہے۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ شہر میں جرائم کے خلاف جاری آپریشن حکومتی مصلحتوں کا شکار ہوکر ناکامی سے دوچار ہوا تو عوام اور تاجروں سمیت سیکیورٹی ادارے بھی جرم اور دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ جائینگے جس کے نتیجے میں معیشت برباد اور امن و امان کی صورتحال ابتر ترین ہوجائیگی۔
انھوں نے قیامِ امن تک آپریشن جاری رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس میں شامل کالی بھیڑوں کی منفی طرز کی تفتیش کے باعث آپریشن متنازعہ ہورہا ہے جس کے تدارک کیلیے غیرجانبدار نگران کمیٹیوں کی فوری تشکیل عمل میں لائی جائے۔ اجلاس میں سیکیورٹی اداروں سے مستقل روابط، معاونت اور تجاویز و مشاورت کیلیے تاجر نمائندگان پر مشتمل ضلعی کمیٹیوں کا بھی اعلان کیا گیا جس کے مطابق ابتدائی مرحلے میں انصار بیگ قادری، شاکر فینسی، شیخ محمد عالم، جاوید ملک، عارف جیوا، سید محمد سعید، سمیع اللہ خان، شاہد علیم، یوسف پٹنی، عبدالغنی،حنیف خان،عرفان الٰہی، عمران پاروانی، دلشاد بخاری،محمد عارف، شمیم احمد، زاہد پپرانی، زاہد ملک اور بدر اقبال کو شامل کیا گیا ہے جبکہ ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس شاہد حیات نے تاجروں سے رابطے اور مشاورت کیلیے پانچوں ضلعوں کے ڈی آئی جیز اور سی آئی ڈی کے ڈپٹی انسپیکٹر جنرل سلطان علی خواجہ کو پولیس کی جانب سے کمیٹیوں کا نگران مقرر کیا ہے۔ کمیٹیوں کے قیام کا بنیادی مقصد تاجروں کی شکایات کی بنیاد پر تھانوں کی سطح پر پولیس کی کارکردگی کا جائزہ لیکر ان کی اصلاح کرنا ہے جس کے تحت ہر ضلع کے ڈی آئی جی کی زیرِصدارت ضلعی کمیٹیوں کا مشترکہ ہفتہ وار اجلاس بلایا جائیگا جبکہ جرائم سے متاثرہ مارکیٹوں کے تھانوں کے انچارجز اور تاجر نمائندگان کے مابین مشترکہ اجلاس آئندہ چند روز میں ٹریفک لائسنس آفس کلفٹن کے سلیم واحدی آڈیٹوریم میں طلب کیا جارہا ہے۔