صوبے 70کروڑ ڈالر کے قرضوں کے حصول میں رکاوٹ بن گئے
یونیفارم سیلز ٹیکس سسٹم اور وفاقی پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس اپنانے سے چاروں صوبے گریزاں
ISLAMABAD:
یونیفارم (یکساں) سیلز ٹیکس سسٹم اور پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس پر مرکز اور صوبوں کے درمیان جاری اختلافات 70 کروڑ ڈالر کے 2 غیرملکی قرضوں کی منظوری کی راہ میں رکاوٹ بن گئے ہیں۔
ورلڈ بینک نے دو پیشگی شرائط پر عمل درآمد کی صورت میں کم از کم 35 کروڑ ڈالر کا قرض دینے کے اشارے دیے ہیں۔ یہ دو شرائط یہ ہیں کہ صوبے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس کو اپنائیں گے اور ملک بھر میں اشیاء و خدمات پر یکساں سیلزٹیکس سسٹم لاگو ہوگا۔
ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک ( اے آئی آئی بی ) نے بھی ورلڈ بینک ہی کے مساوی قرض دینے کی بات ہے جس کے بعد قرض کی مجموعی مالیت 70کروڑ ڈالر ہوجاتی ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایا کہ ان قرضوں کی منظوری کے لیے درکار مذکورہ بالا دونوں شرائط پر ہنوز عمل درآمد نہیں ہوسکا کیوں کہ صوبے وزارت خزانہ سے ہدایات لینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ دوسری جانب وفاقی حکومت ان دو شرائط پر ہر صورت عمل درآمد چاہتی ہے۔
وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق صوبائی وزرائے خزانے کے ساتھ یہ معاملہ آج ( بدھ کو) نیشنل ٹیکس کونسل کے اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب نے بھی جہاں تحریک انصاف کی حکومت ہے، وفاقی حکومت کی ان دونوں شرائط کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔ پنجاب کے ٹیکس سیکریٹری کی جانب سے وزارت خزانہ کو تحریر کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ اگر پنجاب ایف بی آر کے ٹیبل قبول کرلیتا ہے تو اس کے نتیجے میں صوبے کی وصولیاں گھٹ جائیں گی۔
یونیفارم (یکساں) سیلز ٹیکس سسٹم اور پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس پر مرکز اور صوبوں کے درمیان جاری اختلافات 70 کروڑ ڈالر کے 2 غیرملکی قرضوں کی منظوری کی راہ میں رکاوٹ بن گئے ہیں۔
ورلڈ بینک نے دو پیشگی شرائط پر عمل درآمد کی صورت میں کم از کم 35 کروڑ ڈالر کا قرض دینے کے اشارے دیے ہیں۔ یہ دو شرائط یہ ہیں کہ صوبے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس کو اپنائیں گے اور ملک بھر میں اشیاء و خدمات پر یکساں سیلزٹیکس سسٹم لاگو ہوگا۔
ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک ( اے آئی آئی بی ) نے بھی ورلڈ بینک ہی کے مساوی قرض دینے کی بات ہے جس کے بعد قرض کی مجموعی مالیت 70کروڑ ڈالر ہوجاتی ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایا کہ ان قرضوں کی منظوری کے لیے درکار مذکورہ بالا دونوں شرائط پر ہنوز عمل درآمد نہیں ہوسکا کیوں کہ صوبے وزارت خزانہ سے ہدایات لینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ دوسری جانب وفاقی حکومت ان دو شرائط پر ہر صورت عمل درآمد چاہتی ہے۔
وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق صوبائی وزرائے خزانے کے ساتھ یہ معاملہ آج ( بدھ کو) نیشنل ٹیکس کونسل کے اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب نے بھی جہاں تحریک انصاف کی حکومت ہے، وفاقی حکومت کی ان دونوں شرائط کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔ پنجاب کے ٹیکس سیکریٹری کی جانب سے وزارت خزانہ کو تحریر کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ اگر پنجاب ایف بی آر کے ٹیبل قبول کرلیتا ہے تو اس کے نتیجے میں صوبے کی وصولیاں گھٹ جائیں گی۔