پاک بھارت باہمی تجارت کا پہیہ بحال نہ ہوسکا

تجارت بند ہونے سے سرحد کی دونوں جانب ہزاروں افرادکاروزگارمتاثرہوا


آصف محمود February 09, 2022
تجارت بند ہونے سے سرحد کی دونوں جانب ہزاروں افرادکاروزگارمتاثرہوا

پاکستان اوربھارت کے مابین تناؤ کی وجہ سے سال دوہزاراکیس میں بھی باہمی تجارت کاپہیہ بحال نہیں ہوسکا ہے۔

واہگہ بارڈرکے راستے تجارت بند ہونے سے جہاں سرحد کی دونوں جانب ہزاروں افرادکاروزگارمتاثرہوا ہے وہیں سینکڑوں تاجروں ، ٹھیکداروں اورآڑھتیوں کے کروڑوں روپے ڈوب چکے ہیں ۔

ماہرین کاکہنا ہے جب تک بھارت مقبوضہ کشمیرکی حیثیت بحال نہیں کرتا بھارت کے ساتھ تجارت بحال نہیں ہوسکتی جبکہ کنفیڈریشن آف انٹرنیشنل چیمبرآف کامرس امرتسرکے صدر راج دیپ اپل کا کہنا ہے تجارت ہی وہ راستہ ہے جو پاکستان اوربھارت کے مابین تناؤ میں کمی لاسکتا ہے،دونوں ملکوں کوکسی تیسرے ملک کے راستے تجارت کی بجائے واہگہ بارڈرکے راستے تجارت بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

اگست دوہزارانیس میں بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد پاکستان نے بھارت کے ساتھ تجارت ختم کردی تھی جوابھی تک بحال نہیں ہوسکی ہے۔ گزشتہ برس مارچ میں وزارت تجارت نے بھارت سے چینی ،کپاس اوریارن درآمد کرنے کی سمری وفاقی کابینہ کوبھیجی تھی جس سے دونوں ملکوں میں تجارت بحال ہونے کاامکان پیداہوا مگروفاقی کابینہ نے یہ سمری مستردکردی تھی۔

واہگہ کے راستے جپسم ایکسپورٹ کرنیوالے قیوم خان نے ٹربیون کوبتایاکہ باہمی تجارت بندہونے سے ان سمیت کئی تاجروں کابھاری نقصان ہواہے،کروڑوں روپے مالیت کی جپسم واہگہ سرحد کے قریب پڑی خراب ہوچکی ہے۔ٹرانسپورٹرزکاپیسہ ڈوب گیاہے۔انہوں نے کہا ہم حکومت کے اس موقف کی حمایت کرتے ہیں کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کی بحالی تک تعلقات بحال نہیں ہونا چاہیے لیکن دوسری طرف پاکستان نے افغان انڈیا ٹرانزٹ کے لئے اجازت دے رکھی ہے. اگرافغان ،انڈیا ٹریڈ واہگہ کے راستے ہوسکتی ہے توپھردونوں ملکوں کے مابین بھی تجارت بحال ہونی چاہیے۔

پاکستان اوربھارت کے مابین تجارت کاکیامستقبل ہے اس حوالے سے سابق سفیرجلیل عباس جیلانی کہتے ہیں پاکستان اوربھارت کے مابین تجارت کا بڑاہی قریبی تعلق دونوں ملکوں میں امن وامان سے جڑاہے۔ دوہزارچارسے دوہزارسات کے درمیان جب دونوں ملکوں کے مابین امن کی بحالی کاعمل چل رہا تھا تواس کے بعد تجارت کوبھی بہت فروغ ملاتھا۔ سال دوہزارتین میں 250 ملین تجارت تھی مگرجب دونوں ملکوں کے مابین امن کاعمل شروع ہواتوباہمی تجارت 3 بلین ڈالرکے قریب پہنچ گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ مگر بدقسمتی بھارت نے 5 اگست 2019 کوجوفیصلہ کیا تھاکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کی اورپاکستان کے ساتھ باہمی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آرٹیکل 37 کو ختم کیا اوراس کے بعد ایک تناؤ کی فضا پیداہوگئی۔ اس وقت پاکستان کی پوزیشن یہ ہے کہ جب تک بھارت مقبوضہ کشمیرسے متعلق اپنافیصلہ واپس نہیں لیتا اس وقت تک امن وامان نہیں ہوسکتا ۔

انہوں نے کہا اس وقت سے ابتک جو روایتی تجارت تھی وہ بندہے کیونکہ اس کا دارومدارپراسی بات پرہے۔ تجارت بندہونے سے زیادہ نقصان بھارت کوہورہا ہے کیونکہ بھارت اپنی زیادہ چیزیں پاکستان میں ایکسپورٹ کرتا ہے.

دوسری طرف کنفیڈریشن آف انٹرنیشنل چیمبرآف کامرس امرتسرکے صدر راجدیپ اپل نے ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کہا تجارت کی بحالی پاکستان اوربھارت دونوں کی ضرورت ہے کیونکہ تجارت سے ہی دونوں ملکوں میں لاکھوں افرادکوروزگارملے گا، ترقی ہوگی اورخوشحالی آئیگی۔ تجارت بحال ہونے سے عوام کے ایک دوسرے کے ساتھ روابط مضبوط ہوں گے تواس کا اثردونوں ملکوں کی سیاست پربھی پڑے گا۔

راجدیپ اپل کہتے ہیں دونوں ملکوں میں چندعناصرایسے ہیں جو ہمسایہ ملکوں کے حالات خراب رکھناچاہتے ہیں،تجارت اورباہمی رابطے ختم کرکے ہم ان عناصرکے مقاصدکوپوراکرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تجارت کے لئے دوباتیں بڑی اہم ہوتی ہیں ، وقت اورلاگت ۔پاکستان اوربھارت کے مابین واہگہ بارڈر کے علاوہ کوئی ایساراستہ نہیں ہے جہاں سے دونوں ملک بروقت اورانتہائی کم لاگت میں تجارت کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرپاکستان کوبھارت سے کوئی چیزمنگوانی ہوتو24 گھنٹے میں یہاں پہنچ سکتی ہے اوراسی طرح اگربھارت کوکوئی مال پاکستان سے چاہیے تووہ بھی ایک دن میں بھیجاجاسکتاہے۔

انہوں نے بتایا اگردونوں ملک کسی تیسرے ملک کے ذریعے اپنی ضرورت کی چیزیں ایک دوسرے ملک سے منگواتے ہیں تواس سے فائدہ تیسرے ملک کوہوتاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں