ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑنے والے چورآج اکٹھے ہورہے ہیں وزیراعظم
چوروں کے حکومت میں ہوتے ہوئے اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں تھا ان کے مقابلے کے لئے سیاست میں آیا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کے پیٹ سے پیسے پی ٹی آئی نے نہیں ن لیگ نے نکالنے تھے، ایک دوسرے کے پیٹ پھاڑنے والے چور آج اکٹھے ہو رہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے فیصل آباد ڈویژن میں نیا پاکستان قومی صحت کارڈ پروگرام کا اجرا کردیا، وزیراعظم نے اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اوران کی ٹیم کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں، 400 ارب روپے صحت کارڈ منصوبے پر خرچ ہو رہے ہیں، اتنی خطیر رقم اس منصوبے پر خرچ ہونا آسان کام نہیں، صحت کارڈ ریاست مدینہ کی طرف پہلا قدم ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ غریب کے علاج کی ذمہ داری ریاست نے کبھی نہیں لی تھی، پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا لیکن بدقسمتی سے کسی حکمران نے قدم نہیں اٹھایا، انگریز جو پرائیویٹ اسپتال چھوڑ کرگئے تھے وہ آج ناقص صورتحال سے دوچار ہیں، جب کہ ملک کے سیاستدان کھانسی کے علاج کے لئے بھی لندن چلے جاتے ہیں، جب کوئی سنو تو کہا جاتا ہے کھانسی ہونے پر کوئی دبئی جارہا ہے کوئی لندن۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک دوسرے کے پیٹ پھاڑنے والے چور آج اکٹھے ہو رہے ہیں، 20 سال یہ ایک دوسرے کو چور چور کہتے رہے ہیں، آصف زرداری کے پیٹ سے پیسے پی ٹی آئی نے نہیں نکالنے تھے، ن لیگ نے آصف زرداری کو جیل میں ڈالنا تھا، کیا کبھی ان چوروں نے عام آدمی کا سوچا کہ یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے، سندھ کا ایک لیڈر جن کو اردو نہیں آتی، جو کہتا ہے کہ بارش آتی ہے تو پانی آتا ہے، کیا سندھ کے اس لیڈر نے لوگوں سے پوچھا کہ تم پر کیا گزرتی ہے، وہ لیڈر کہتے ہیں ہم صحت کارڈ پر پیسہ نہیں خرچ کریں گے، سندھ کے اس لیڈر کو صوبے کے اسپتالوں کا بھی علم نہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 30 سال سے حکمرانی کرنے والے اپنا پیٹ بھرتے رہے، آصف زرداری کبھی کسی کوخریدتے ہیں کبھی کسی کو، وہ چوری کی چیک بک سے لوگوں کو خریدنے آگئے، ملک میں جب بڑا چور چوری کرتا تھا تو اسے سزا نہیں ملتی تھی، شہبازشریف وزیراعلیٰ ہوتے ہیں اور بیٹے کے اکاونٹ میں مقصود چپڑاسی کے پیسے آتے ہیں، ان سے کرپشن کا جواب مانگو تو جواب دینےکی بجائےڈیڑھ گھنٹے کی تقریر کرتے ہیں، اور وہ تقریر نوکری کی درخواست ہوتی ہے،علاج کیلئے باہر جانے والا وہاں اپنی فیکٹریوں کے دورے کر رہا ہے، ایک دل کا مریض سیڑھیاں چڑھ رہا ہے، ان سب کو پتہ ہے کہ یہ لوگ اپنی کرپشن کا جواب نہیں دے سکتے، اب عمران خان سے ڈر کر سارے چور ایک دوسرے کو گلے مل رہے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ چوروں کے حکومت میں ہوتے ہوئے اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں تھا، مجھے اللہ نے عزت پیسا سب کچھ دے رکھا تھا، میں نے پورا یورپ دیکھ رکھا تھا، لیکن ان چوروں کا مقابلہ کرنے کے لئے میں سیاست میں آیا، 25 سال پہلے ان چوروں کے خلاف جہاد کے لیے آیا تھا، میں ان چوروں کے خلاف جدوجہد جاری رکھوں گا۔
وزیراعظم عمران خان نے فیصل آباد ڈویژن میں نیا پاکستان قومی صحت کارڈ پروگرام کا اجرا کردیا، وزیراعظم نے اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اوران کی ٹیم کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں، 400 ارب روپے صحت کارڈ منصوبے پر خرچ ہو رہے ہیں، اتنی خطیر رقم اس منصوبے پر خرچ ہونا آسان کام نہیں، صحت کارڈ ریاست مدینہ کی طرف پہلا قدم ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ غریب کے علاج کی ذمہ داری ریاست نے کبھی نہیں لی تھی، پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا لیکن بدقسمتی سے کسی حکمران نے قدم نہیں اٹھایا، انگریز جو پرائیویٹ اسپتال چھوڑ کرگئے تھے وہ آج ناقص صورتحال سے دوچار ہیں، جب کہ ملک کے سیاستدان کھانسی کے علاج کے لئے بھی لندن چلے جاتے ہیں، جب کوئی سنو تو کہا جاتا ہے کھانسی ہونے پر کوئی دبئی جارہا ہے کوئی لندن۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک دوسرے کے پیٹ پھاڑنے والے چور آج اکٹھے ہو رہے ہیں، 20 سال یہ ایک دوسرے کو چور چور کہتے رہے ہیں، آصف زرداری کے پیٹ سے پیسے پی ٹی آئی نے نہیں نکالنے تھے، ن لیگ نے آصف زرداری کو جیل میں ڈالنا تھا، کیا کبھی ان چوروں نے عام آدمی کا سوچا کہ یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے، سندھ کا ایک لیڈر جن کو اردو نہیں آتی، جو کہتا ہے کہ بارش آتی ہے تو پانی آتا ہے، کیا سندھ کے اس لیڈر نے لوگوں سے پوچھا کہ تم پر کیا گزرتی ہے، وہ لیڈر کہتے ہیں ہم صحت کارڈ پر پیسہ نہیں خرچ کریں گے، سندھ کے اس لیڈر کو صوبے کے اسپتالوں کا بھی علم نہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 30 سال سے حکمرانی کرنے والے اپنا پیٹ بھرتے رہے، آصف زرداری کبھی کسی کوخریدتے ہیں کبھی کسی کو، وہ چوری کی چیک بک سے لوگوں کو خریدنے آگئے، ملک میں جب بڑا چور چوری کرتا تھا تو اسے سزا نہیں ملتی تھی، شہبازشریف وزیراعلیٰ ہوتے ہیں اور بیٹے کے اکاونٹ میں مقصود چپڑاسی کے پیسے آتے ہیں، ان سے کرپشن کا جواب مانگو تو جواب دینےکی بجائےڈیڑھ گھنٹے کی تقریر کرتے ہیں، اور وہ تقریر نوکری کی درخواست ہوتی ہے،علاج کیلئے باہر جانے والا وہاں اپنی فیکٹریوں کے دورے کر رہا ہے، ایک دل کا مریض سیڑھیاں چڑھ رہا ہے، ان سب کو پتہ ہے کہ یہ لوگ اپنی کرپشن کا جواب نہیں دے سکتے، اب عمران خان سے ڈر کر سارے چور ایک دوسرے کو گلے مل رہے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ چوروں کے حکومت میں ہوتے ہوئے اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں تھا، مجھے اللہ نے عزت پیسا سب کچھ دے رکھا تھا، میں نے پورا یورپ دیکھ رکھا تھا، لیکن ان چوروں کا مقابلہ کرنے کے لئے میں سیاست میں آیا، 25 سال پہلے ان چوروں کے خلاف جہاد کے لیے آیا تھا، میں ان چوروں کے خلاف جدوجہد جاری رکھوں گا۔