ن لیگ نے وزیراعظم کیخلاف رواں ماہ ہی تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاری کرلی
فیصلہ شہباز شریف کے حکومتی اتحادیوں، اپوزیشن قائدین سے بیک ڈور رابطوں کے بعد کیا گیا، ذرائع
NEW DELHI:
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ(ن) نے وزیراعظم کے خلاف رواں ماہ ہی تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاری کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مارچ یا مئی نہیں، بلکہ رواں ماہ ہی لائے جانے کا امکان ہے۔ مسلم لیگ ن نے فروری ہی میں ان ہاؤس تبدیلی کی تیاری کرلی، اور اس حوالے سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ہوم ورک بھی مکمل کر لیا ہے، اور لیگی قائد نوازشریف نے بھی شہبازشریف کو عدم اعتماد کے لئے کلی اجازت دے دی ہے۔
ن لیگی پارٹی ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد کامیاب کرانے کے لیے پلان اے اور پلان بی بنایا ہے، اور وزیراعظم عمران خاں کے خلاف رواں ماہ ہی تحریک عدم اعتماد لانے کا قوی امکان ہے، جب کہ یہ فیصلہ شہباز شریف کے حکومتی اتحادیوں، اپوزیشن قائدین سے بیک ڈور رابطوں کے بعد کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے شہباز شریف پی ڈی ایم سربراہی اجلاس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن کو اعتماد میں لیں گے، اور اجلاس میں حکومتی اتحادیوں اور پیپلز پارٹی سے ہونے والے رابطوں، حکومتی اتحادیوں اور پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کی تعداد کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے ہی اسی ماہ عدم اعتماد کی تجویز دیں گے، جب کہ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں حتمی منظوری کے بعد شہباز شریف تحریک عدم اعتماد پر عملی اقدامات کا آغاز کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ(ن) نے وزیراعظم کے خلاف رواں ماہ ہی تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاری کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مارچ یا مئی نہیں، بلکہ رواں ماہ ہی لائے جانے کا امکان ہے۔ مسلم لیگ ن نے فروری ہی میں ان ہاؤس تبدیلی کی تیاری کرلی، اور اس حوالے سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ہوم ورک بھی مکمل کر لیا ہے، اور لیگی قائد نوازشریف نے بھی شہبازشریف کو عدم اعتماد کے لئے کلی اجازت دے دی ہے۔
ن لیگی پارٹی ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد کامیاب کرانے کے لیے پلان اے اور پلان بی بنایا ہے، اور وزیراعظم عمران خاں کے خلاف رواں ماہ ہی تحریک عدم اعتماد لانے کا قوی امکان ہے، جب کہ یہ فیصلہ شہباز شریف کے حکومتی اتحادیوں، اپوزیشن قائدین سے بیک ڈور رابطوں کے بعد کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے شہباز شریف پی ڈی ایم سربراہی اجلاس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن کو اعتماد میں لیں گے، اور اجلاس میں حکومتی اتحادیوں اور پیپلز پارٹی سے ہونے والے رابطوں، حکومتی اتحادیوں اور پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کی تعداد کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے ہی اسی ماہ عدم اعتماد کی تجویز دیں گے، جب کہ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں حتمی منظوری کے بعد شہباز شریف تحریک عدم اعتماد پر عملی اقدامات کا آغاز کریں گے۔