سرکاری ملازمین کے احتجاج سے پہلے ہی تنخواہوں میں اضافہ ہوگیا

11 فروری 2021 کے تحریری معاہدے پر عملدرآمد بنیادی مطالبہ ہے، آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس

اگر مطالبات مان لئے گئے تو پارلیمنٹ کے سامنے یومِ تشکر منایا جائے گا (فوٹو فائل)

ملک بھر کے سرکاری ملازمین نے تحریری معاہدے پر عمل درآمد نہ ہونے پر کل پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا تھا تاہم احتجاج کے آغاز سے پہلے ہی حکومت نے گریڈ ایک تا اُنیس کے سرکاری ملازمین کو پندرہ فیصد ڈسپیرٹی الاونس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔


آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کی جانب سے احتجاج کی کال دی گئی ہے جس میں وفاقی اور صوبائی سرکاری ملازمین بھرپور تعداد میں شرکت کرنی تھی تاہم اس سے قبل ہی حکومت نے تنخواہ بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پندرہ فیصد ڈسپیرٹی الاونس کا اطلاق یکم مارچ سے ہوگا۔ ملازمین کو ملنے والے ایڈہاک الاونسز و ریلیف بنیادی تنخواہوں میں ضم کرنے کا فیصلہ پے اینڈ پنشن کمیشن کی رپورٹ پر کیا جائیگا اور اس وزارت خزانہ کی جانب سے اس کا باضابطہ طور پر اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔


مزید پڑھیں: وفاقی سرکاری ملازمین کا احتجاج، تنخواہ 100 فیصد بڑھانے کا مطالبہ

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی حکومتوں کو بھی صوبائی ملازمین کو یہ الاونس دینے کی سفارش کی گئی ہے اس کے علاوہ خزانہ ڈویژن نے سرکاری ملازمین کی ٹائم سکیل پرومشن کیلئے بھی سمری تیار کرنا شروع کردی ہے جبکہ خیبر پختونخواہ کی طرز پر وفاق میں آسامیوں کی اپ گریڈیشن کا فیصلہ اپریل کے آخر تک اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے ایم ایس ونگ کی اسٹڈی رپورٹ کے بعد کیا جائے گا۔

واضع رہے کہ سرکاری ملازمین نے آج حکومت کے خلاف دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا اور پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دینا تھا چونکہ اپوزیشن بھی سڑکوں پر آنے کا اعلان کرچکی ہے اور پیپلز پارٹی بھی مارچ کرنے جارہی ہے اس لئے حکومت نے سرکاری ملازمین کے احتجاجی دھرنے سے پہلے ہی ڈسپیرٹی الاونس کی صورت میں تنخواہوں میں پندرہ فیصد اضافے کا اعلان کردیا ہے۔

 
Load Next Story