اکتائے ہوئے سیکیورٹی گارڈ نے آنکھیں بنا کر کروڑوں کی پینٹنگ تباہ کردی
روسی آرٹ گیلری میں بنا آنکھوں والےچہرے کی نایاب پینٹنگ پر گارڈ نے تصویر پر آنکھیں بنائی تھیں
روس میں ایک سیکیورٹی گارڈ نے اپنی زندگی کی سب سے بڑی غلطی کرتے ہوئے مصوری کے ایک نایاب شاہکار میں بے آنکھ چہرے پر اپنی طرف سے آنکھیں بنا کر اسے برباد کردیا ہے۔
اگرچہ یہ واقعہ دسمبر 2021 میں پیش آیا تھا لیکن تحقیقات کے بعد اب اس کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس پینٹنگ میں تین چہرے بنائے گئے ہیں جن میں ایک جزوی چہرہ ہے۔ مکمل چہرے والے دو افراد کی آنکھیں مصور نے جان بوجھ کر نہیں بنائی تھیں اور نہ ہی چہرے کے دیگر نقوش بنائے تھے۔
ایک سیکیورٹی گارڈ نے اپنی ملازمت کے پہلے ہی روز بے آنکھوں چہرے پر اپنے ہاتھ سےآنکھیں بنائیں اور یوں پورے شاہکار کو خراب کردیا ہے۔ اس پینٹنگ کو مشہور مصورہ اینا لیپروسکایا نے بنایا تھا جس کی انشورنس کی رقم 740,000 برطانوی پاؤنڈ میں کی گئی تھیں جو اس کی قیمت کو ظاہر کرتی ہیں۔ پاکستانی روپوں میں یہ قیمت 17 کروڑ سے زائد بنتی ہے۔
یہ پینٹنگ وسط مغربی روس میں واقع یالسن سینٹر میں رکھی ہوئی تھی۔ سیکیورٹی گارڈ نے پہلے تو اپنے عمل سے انکار کیا تاہم اسے فوری طور پر معطل کرکے تفتیش میں شامل کرلیا گیا تھا۔ تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر تحقیقات سے مشکوک سیکیورٹی گارڈ ہی مجرم ثابت ہوا ہے۔
تین افراد نامی یہ پینٹنگ 1932 سے 1934 کے درمیان بنائی گئی تھیں اور ایک شاہکار کا درجہ رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق جدید تکنیک سے پینٹنگ کو درست کیا جاسکتا ہےلیکن سیکیورٹی گارڈ پر جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا عائد کی جاسکتی ہے۔
اگرچہ یہ واقعہ دسمبر 2021 میں پیش آیا تھا لیکن تحقیقات کے بعد اب اس کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس پینٹنگ میں تین چہرے بنائے گئے ہیں جن میں ایک جزوی چہرہ ہے۔ مکمل چہرے والے دو افراد کی آنکھیں مصور نے جان بوجھ کر نہیں بنائی تھیں اور نہ ہی چہرے کے دیگر نقوش بنائے تھے۔
ایک سیکیورٹی گارڈ نے اپنی ملازمت کے پہلے ہی روز بے آنکھوں چہرے پر اپنے ہاتھ سےآنکھیں بنائیں اور یوں پورے شاہکار کو خراب کردیا ہے۔ اس پینٹنگ کو مشہور مصورہ اینا لیپروسکایا نے بنایا تھا جس کی انشورنس کی رقم 740,000 برطانوی پاؤنڈ میں کی گئی تھیں جو اس کی قیمت کو ظاہر کرتی ہیں۔ پاکستانی روپوں میں یہ قیمت 17 کروڑ سے زائد بنتی ہے۔
یہ پینٹنگ وسط مغربی روس میں واقع یالسن سینٹر میں رکھی ہوئی تھی۔ سیکیورٹی گارڈ نے پہلے تو اپنے عمل سے انکار کیا تاہم اسے فوری طور پر معطل کرکے تفتیش میں شامل کرلیا گیا تھا۔ تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر تحقیقات سے مشکوک سیکیورٹی گارڈ ہی مجرم ثابت ہوا ہے۔
تین افراد نامی یہ پینٹنگ 1932 سے 1934 کے درمیان بنائی گئی تھیں اور ایک شاہکار کا درجہ رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق جدید تکنیک سے پینٹنگ کو درست کیا جاسکتا ہےلیکن سیکیورٹی گارڈ پر جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا عائد کی جاسکتی ہے۔