ہائی کورٹ کا اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد روکنے کا حکم

جب ملک حالت جنگ میں ہو اور اسمبلی کا اجلاس نہ ہوسکتا ہو صرف اسی وقت آرڈی ننس جاری ہوسکتا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ


کورٹ رپورٹر February 10, 2022
(فوٹو : فائل)

SEVILLE: اسلام آباد ہائی کورٹ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے بجائے نئے آرڈی نینس کے تحت وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد روک دیا اور کہا ہے کہ جب ملک حالت جنگ میں ہو اور اسمبلی کا اجلاس نہ ہوسکتا ہو صرف اسی وقت آرڈی ننس جاری ہوسکتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سی ڈی اے مزدور یونین، سی ڈی اے آفیسرز ایسوسی ایشن اور دیگر درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی، قاضی عادل، کاشف ملک اور دیگر وکلاء عدالت میں پیش ہوئے جس میں نئے آرڈی ننس کے حوالے سے بات ہوئی۔ وکلا نے کہا کہ اگر الیکشن ہوجاتا ہے اور جس دن آرڈی ننس ختم ہوگا تب کیا ہوگا؟

حکومتی وکیل نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ خیبرپختونخوا میں بھی بلدیاتی الیکشن ہوئے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کے پاس تو اختیارات نہیں تھے کیا فیڈرل گورنمنٹ نے فنڈز جاری کیے؟ یونین کونسل کے پاس تو فنڈ ہی نہیں تھے، پارلے منٹ سیشن میں ہو تو آپ کیسے آرڈیننس جاری کر سکتے ہیں؟ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی موجودگی میں آرڈی نینس کے ذریعے نیا بلدیاتی نظام کیوں لایا گیا؟

حکومتی وکیل نے بتایا کہ 19 نومبر کو پارلے منٹ کا سیشن ختم ہو گیا تھا 23 نومبر کو آرڈی ننس جاری ہوا، آرڈی ننس اس وجہ سے جاری کیا کیونکہ الیکشن کمیشن نے 25 نومبر کی ڈیڈ لائن تھی۔

عدالت نے کہا کہ 14 فروری 2021ء کو بلدیاتی ادارے ختم ہوئے، نومبر تک کیا اسی طرح رہا؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کو آرڈر کیا تھا کہ دس روز میں قانون بتائیں۔ عدالت نے کہا کہ جب ملک حالت جنگ میں ہو اور اسمبلی کا اجلاس نہ ہوسکتا ہو صرف اسی وقت آرڈی ننس جاری ہوسکتا ہے، الیکشن کمیشن کو روک دیتے ہیں آپ آرڈی ننس قومی اسمبلی کے سامنے پیش کر دیں۔

بعدازاں کیس کی مزید سماعت 3 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں