حکومت اور طالبان الزام تراشی سے گریز کریں علمائے کرام

سیاسی ومذہبی جماعتیں مذاکرات کے سلسلے میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں

کچھ میرجعفر ومیر صادق بھی سرگرم ہیں، وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کا اجلاس

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کی جانب سے علمائے کرام سے تعاون کی اپیل اورحکومت اورطالبان کمیٹیوں کے مابین امن کی بحالی کیلیے کوششوں اورمذاکرات کے باوجودحکومت اورطالبان کے مابین تلخ بیانات کے تبادلوں کے تناظرمیں وفاق المدارس العربیہ کی مجلس عاملہ کا اجلاس پیرکوجامعہ دارالعلوم کورنگی میں وفاق المدارس کے صدر مولاناسلیم اللہ خان کے زیرصدارت ہوا ۔


جس میں مفتی محمد رفیع عثمانی، مفتی محمدتقی عثمانی ، مفتی محمدنعیم ،ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر وفاق المدارس کے جنرل سیکریٹری مولانامحمدحنیف جالندھری سمیت مجلس عاملہ کے 26 اراکین نے شرکت کی۔اجلاس میں علمائے کرام نے حکومت اورطالبان کے مابین حالیہ تلخ بیانات پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے فریقین سے اپیل کی کہ حکومت اور طالبان ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہوئے ۔اخلاص نیت کے ساتھ مذاکراتی عمل کوکامیاب بنائیں کیونکہ قوم کواس مرتبہ مذاکرات سے کافی امیدیں وابستہ ہیں، اس لیے فریقین ایک دوسرے پر الزام تراشی اور تلخ بیانات سے پرہیز کریں۔انھوں نے کہا کہ وفاق المدارس ایک تعلیمی بورڈہے لیکن حکومت اگرمذاکرات میں کردارکے حوالے سے وفاق المدارس کے اکابرسے رابطہ کرتی ہے تووفاق المدارس باہمی مشاورت سے کردار اداکرنے پر تیارہے ۔ علمائے کرام نے حکومت اورطالبان سے اپیل کی کہ حاسدین اورسازشی عناصر پرنظر رکھی جائے جومذاکرات کوناکام بناناچاہتے ہیں۔

پوری قوم سے بھی اپیل ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے جمعے کویوم دعاکے طور پرمنایا جائے۔ علمائے کرام نے ملک کی تمام بڑی سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنمائوں سے اپیل کی کہ حکومت اورطالبان کے مابین مذاکرات کے سلسلے میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں کیونکہ اس وقت بیرونی سازشی طاقتوں کے علاوہ کچھ میرجعفر ومیر صادق بھی مذاکرات کو سبوتاژکرنے کی کو شش کر رہے ہیں۔ انھوںنے کہاکہ مذاکرات کی کامیابی سے قوم کوکافی امیدیں وابستہ ہیں اس لئے فریقین کو ایک دوسرے پراعتمادکی فضاقائم رکھنی ہوگی کیونکہ ماضی میں بھی کئی بارمذاکرات کے اعلانات ہوئے لیکن باہمی اعتمادکے فقدان اور غیروں کی ساز شو ں نے اس کوناکام بنایا اس لیے ہم سمجھتے ہیںکہ مذاکرات کی کامیابی کا رازاورکنجی فریقین کے مابین اعتماد کے رشتے پرہوگاجس کے لیے ایک دوسرے کی رائے کااحترام کرنا ہوگا اورملکی وغیرملکی سازشی عناصرکی سازشو ںپر نظررکھناہوگی اور اسے ناکام بناناہوگا۔
Load Next Story