سندھ بلدیاتی الیکشن حد بندیوں کا کام حکومتوں پر چھوڑاتو دھاندلی کا راستہ کھلے گاسپریم کورٹ

سندھ بلدیاتی آرڈیننس میں جھگڑا حلقہ بندیوں کا ہے، متحدہ نے اسے چیلنج ہی نہیں کیا، چیف جسٹس

سندھ حکومت نے میئر کے انتخاب پر اثر انداز ہونے کیلیے حدبندیاں تبدیل کیں، آج چیلنج کرتاہوں، وکیل متحدہ فروغ نسیم، فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سندھ بلدیاتی آرڈیننس میں اصل تنازع حلقہ بندیوں کا ہے۔


لیکن ایم کیو ایم نے انھیں چیلنج ہی نہیں کیا۔ پیر کو سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حکومت کی اپیل کی سماعت کے دوران ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے موقف اپنایا کہ بلدیاتی الیکشن کاعمل حدبندیوں سے شروع ہوتا ہے اور سندھ حکومت نے میئر کے انتخاب پر اثر انداز ہونے کے لیے حدبندیاں تبدیل کیں، آئینی معاملات میں صوبائی حکومت کی مداخلت کو تسلیم کیا گیا تو پھر کل وہ آرٹیکل6میں بھی اختیار حاصل کرلے گی۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ حلقہ بندیوں کا کام متعلقہ حکومتوں پر چھوڑنے سے دھاندلی کے راستے کھلیں گے' جس کا جہاں دائو لگے گا وہ لگائے گا۔

چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ آئین کی رو سے الیکشن عمل کا آغاز حد بندیوں سے نہیں بلکہ شیڈول کے اجراء سے ہوتا ہے، اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے کئی فیصلے موجود ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 6کے بارے میں آئین واضح ہے۔ انھوں نے فروغ نسیم سے کہاکہ حد بندیوں کو تو آپ نے چیلنج ہی نہیں کیا، جس پر فروغ نسیم نے کہاکہ آج چیلنج کرتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ کام آپ نے عدالت کی آبزرویشن کے بعد کیا جو درست طریقہ نہیں۔ فروغ نسیم نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ الیکشن صرف شفاف ہونے نہیں چاہئیں، شفاف نظر بھی آنے چاہئیں، آرٹیکل 6آئین میں موجود ہے مگر فورتھ شیڈول میں نہیں دیا گیا، اس طرح صوبے کہہ سکتے ہیں کہ اس آرٹیکل کو لاگو کرنا ہمارا اختیار ہے تاہم چیف جسٹس نے کہاکہ یہ مثال لوکل باڈیز پر پورا نہیں اترتی۔ دریں اثناء الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کے بارے میں لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کیلیے بھی درخواست دائر کر دی۔
Load Next Story