پی ڈی ایم عدم اعتماد لائے گی اور نہ 23 مارچ کو اسلام آباد آئے گی شیخ رشید

اپوزیشن کو یہ بھی نہیں معلوم کہ ان کے پاس ایوان کے اندر اپنی پارٹیوں کے کتنے ووٹ ہوں گے، وزیر داخلہ


ویب ڈیسک February 11, 2022
اب پی ڈی ایم والے ہمارے اتحادیوں کے پاس پھر خیرات مانگنے جا رہے ہیں، شیخ رشید (فوٹو فائل)

MELBOURNE: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم والے نہ ہی عدم اعتماد لائیں گے اور نہ ہی 23 مارچ کو اسلام آباد آئیں گے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق اعلان کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بیان جاری کیا، جس میں اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان جیت گیا اور پی ڈی ایم ہار گئی ہے اور تحریک عدم اعتماد ٹھس کرگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب پی ڈی ایم کے لوگ ہمارے اتحادیوں کے پاس پھر خیرات مانگنے جا رہے ہیں، نہ یہ عدم اعتماد لائیں گے اور نہ ہی 23 مارچ کو اسلام آباد آئیں گے، اپوزیشن مکمل ناکام ہوچکی اور اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہے، ان کے پاس اپنے آدمی پورے نہیں ہیں۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ ساری اپوزیشن مل کر بھی عمران خان کو ایوان کے اندر شکست اور باہر شکست نہیں دے سکتی کیونکہ اپوزیشن کو یہ بھی نہیں معلوم کہ ان کے پاس ایوان کے اندر اپنی پارٹیوں کے کتنے ووٹ ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پاس لانگ مارچ کرنے کے لئے افرادی قوت ہی موجود نہیں ہے، اپوزیشن لانگ مارچ اور عدم اعتماد کرکے اپنا شوق پورا کرلے، ناکامی اور پیشگی شکست پی ڈی ایم کے قائدین کے چہروں سے نظر آرہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کا اجلاس ایک ناکام اور شکست خوردہ اپوزیشن کی کا غمازتھا۔

دوسری جانب وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ اپوزیشن ایک دوسرے کے خلاف عدم اعتماد لائے گی، اب یہ منت سماجت پر آگئے ہیں، ان کے مرجھائے ہوئے چہرے بتا رہے تھے یہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف عدم اعتماد نہیں لا سکتے، پی ڈی ایم کے غبارے سے ہوا نکل گئی۔

وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا کہ ان کا لانگ مارچ آئے گا تو دیکھیں گے، یہ اس سے پہلے 36 بار ایسی کوشش کر چکے ہیں، چند دن پہلے ہم نے سینیٹ میں انہیں دھول چٹائی ہے، شہبازشریف پر فرد جرم عائد ہونے جا رہی ہے سارا رولا اسی کا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں