قوانین اور اداروں سے خواتین کی حالت بہتر ہوئی ایکسپریس فورم

خواتین کی تعلیم، اسکلز ڈیولپمنٹ پر توجہ دینا ہو گی، عظمیٰ کاردار، پروفیسر سیدہ مہناز


اجمل ستار ملک February 12, 2022
ایکسپریس فورم میں عظمیٰ کاردار، پروفیسر مہناز حسن، بشریٰ خالق اور آمنہ افضل شریک ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

ISLAMABAD: پاکستانی خواتین کے حقوق و تحفظ کیلیے بنائے گئے قوانین اور اداروں سے اگرچہ خواتین کی حالت بہتر ہوئی ہے مگر آج بھی انہیں آمد ورفت، تعلیم، روزگار و دیگر حوالے سے مسائل کا سامنا ہے۔

ان تمام مشکل حالات کے باوجود خواتین نے اپنا راستہ بنایا ہے،اگر تمام خواتین 'جی ڈی پی' کا حصہ بن جائیں تو 10 برسوں میں 'جی ڈی پی' ڈبل ہو سکتی ہے، ملک کی 80 فیصد معیشت غیر رسمی ہے اور غیر رسمی شعبے میں خاتون ورکرز کی تعداد مردوں کی نسبت زیادہ ہے۔

ملکی ترقی کیلکیے خواتین کو قومی دھارے میں لانا ناگزیر ہے،ان خیالات کا اظہار مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے ''خواتین کے قومی دن'' کے حوالے سے ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔

فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔ پنجاب اسمبلی قائمہ کمیٹی جینڈر مین سٹریمنگ کی چیئرپرسن عظمیٰ کاردار نے کہا ہمیں خواتین کی تعلیم، اسکلز ڈیولپمنٹ اور مین سٹریمنگ پر توجہ دینا ہوگی۔

انہوں نے کہا بدقسمتی سے 90 فیصد لڑکیاں کسی نہ کسی طرح ہراساں ہورہی ہیں، ہراسمنٹ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے،یہ درست ہے کہ ہمارے ہاں بہت زیادہ قانون سازی ہوچکی لیکن عملدرآمد کے میکنزم کو تیز کرنا ہوگا۔

چیئرپرسن شعبہ سوشل ورک پنجاب یونیورسٹی پروفیسرڈاکٹر سیدہ مہناز حسن نے کہا خواتین کے حوالے سے قانون سازی کے وقت دیکھنا یہ ہے کہ کس خاتون کیلئے قانون بنا یا جا رہا ہے۔

پنجاب کی عورت نے جاگیردارانہ سوچ کو قبول نہیں کیا، نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا انسانی حقوق کی ترقی خواتین کو ان کے حقوق دیے بغیر نہیں ہو سکتی، آج خواتین کی بڑی تعداد پارلیمنٹ میں موجود ہے جو مردوں سے بہتر پرفارم کر رہی ہے۔

سماجی کارکن آمنہ افضل نے کہا میں شاہدرہ سے ہوں ، ہمارے خاندان میں لڑکیوں کو تعلیم نہیں دلوائی جاتی، والدہ ان پڑھ تھیں لیکن انھوں نے شدید مخالفت کے باوجود مجھے تعلیم دلوائی، ہمیں تمام لڑکیوں کو پڑھنے کیلیے سازگار ماحول، محفوظ ٹرانسپورٹ و دیگر سہولیات دینا ہوں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں