دنیا کی مہنگی ترین دوربین نے ستاروں کی ’پہلی تصویر‘ کھینچ لی
یہ تصویر شمالی آسمان کے مشہور جھرمٹ ’دُبّ اکبر‘ (بڑے ریچھ) کے ستاروں کی ہے
BARCELONA:
امریکی خلائی تحقیقی ادارے 'ناسا' نے جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ (JWST) کی کھینچی ہوئی پہلی آزمائشی تصویر جاری کردی ہے۔
یہ تصویر شمالی آسمان کے مشہور جھرمٹ 'دُبّ اکبر' (بڑے ریچھ) کے ستاروں کی ہے جن میں سے اہم ستارہ 'ایچ ڈی 84406' ہے جو ہماری زمین سے 258 نوری سال دور ہے۔ (یعنی اس ستارے کی روشنی ہم تک پہنچنے میں 258 سال لگ جاتے ہیں۔)
واضح رہے کہ دس ارب ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والی، دنیا کی مہنگی ترین خلائی دوربین 'جے ڈبلیو ایس ٹی' کا اصل مشن ابھی شروع نہیں ہوا ہے بلکہ آزمائشی مرحلے میں اس کے 18 آئینوں کی سیدھ انتہائی احتیاط سے درست کی جارہی۔
[ytembed videoid="QlwatKpla8s"]
تمام آزمائشی مراحل مکمل ہوجانے کے بعد، اس سال مئی یا جون تک یہ باقاعدہ طور پر کائنات کی منظر کشی شروع کردے گی۔
یہ خبریں بھی پڑھیے:
اس بارے میں ناسا نے تصویر کے ساتھ ایک پریس ریلیز بھی جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ تصویر کھینچنے کا آغاز 2 فروری سے ہوا جبکہ اسے مکمل ہونے میں 25 گھنٹے لگ گئے۔
'جے ڈبلیو ایس ٹی' نے دُبّ اکبر (Ursa Major) کے مطلوبہ علاقے میں 156 مقامات کا مشاہدہ کیا اور تصویریں کھینچیں۔ یہ علاقہ زمین سے دکھائی دینے والے پورے چاند جتنا ہے۔
اس دوران خلائی دوربین کے دس نیئر انفراریڈ کیمروں کی مدد سے اس علاقے کی 1,560 تصویریں کھینچی گئیں جنہیں بعد ازاں آپس میں جوڑ کر 2 ارب پکسل والی ایک بڑی تصویر تیار کی گئی۔
یہی وہ تصویر ہے جو گزشتہ روز 'ناسا' نے جاری کی ہے۔
فی الحال 'جے ڈبلیو ایس ٹی' کا ہر آئینہ جداگانہ طور پر کام کررہا ہے لیکن آئندہ چند ماہ میں یہ تمام آئینے ایک دوسرے کے ساتھ اس انداز سے ترتیب میں لائے جائیں گے کہ وہ ایک بہت بڑے آئینے کی طرح کام کرنے لگیں گے۔
اس دوران ہر مرحلے میں جہاں آئینوں کی 'سیدھ' درست کی جائے گی، وہیں آزمائشی تصویریں زمینی مرکز تک نشر کرکے اس دوربین کے مواصلاتی نظام کو بھی جانچا جاتا رہے گا۔
امریکی خلائی تحقیقی ادارے 'ناسا' نے جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ (JWST) کی کھینچی ہوئی پہلی آزمائشی تصویر جاری کردی ہے۔
یہ تصویر شمالی آسمان کے مشہور جھرمٹ 'دُبّ اکبر' (بڑے ریچھ) کے ستاروں کی ہے جن میں سے اہم ستارہ 'ایچ ڈی 84406' ہے جو ہماری زمین سے 258 نوری سال دور ہے۔ (یعنی اس ستارے کی روشنی ہم تک پہنچنے میں 258 سال لگ جاتے ہیں۔)
واضح رہے کہ دس ارب ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والی، دنیا کی مہنگی ترین خلائی دوربین 'جے ڈبلیو ایس ٹی' کا اصل مشن ابھی شروع نہیں ہوا ہے بلکہ آزمائشی مرحلے میں اس کے 18 آئینوں کی سیدھ انتہائی احتیاط سے درست کی جارہی۔
[ytembed videoid="QlwatKpla8s"]
تمام آزمائشی مراحل مکمل ہوجانے کے بعد، اس سال مئی یا جون تک یہ باقاعدہ طور پر کائنات کی منظر کشی شروع کردے گی۔
یہ خبریں بھی پڑھیے:
- ناسا کی جیمز ویب خلائی دوربین کی تعمیر مکمل ہوگئی
- دنیا کی سب سے طاقتور دوربین خلاء میں جانے کےلیے تیار
- عظیم خلائی آنکھ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کامیابی سے خلا میں روانہ
- شمسی شیلڈ اورآئینوں کے بعد جیمز ویب دوربین کائناتی تسخیر کے لیے تیار
اس بارے میں ناسا نے تصویر کے ساتھ ایک پریس ریلیز بھی جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ تصویر کھینچنے کا آغاز 2 فروری سے ہوا جبکہ اسے مکمل ہونے میں 25 گھنٹے لگ گئے۔
'جے ڈبلیو ایس ٹی' نے دُبّ اکبر (Ursa Major) کے مطلوبہ علاقے میں 156 مقامات کا مشاہدہ کیا اور تصویریں کھینچیں۔ یہ علاقہ زمین سے دکھائی دینے والے پورے چاند جتنا ہے۔
اس دوران خلائی دوربین کے دس نیئر انفراریڈ کیمروں کی مدد سے اس علاقے کی 1,560 تصویریں کھینچی گئیں جنہیں بعد ازاں آپس میں جوڑ کر 2 ارب پکسل والی ایک بڑی تصویر تیار کی گئی۔
یہی وہ تصویر ہے جو گزشتہ روز 'ناسا' نے جاری کی ہے۔
فی الحال 'جے ڈبلیو ایس ٹی' کا ہر آئینہ جداگانہ طور پر کام کررہا ہے لیکن آئندہ چند ماہ میں یہ تمام آئینے ایک دوسرے کے ساتھ اس انداز سے ترتیب میں لائے جائیں گے کہ وہ ایک بہت بڑے آئینے کی طرح کام کرنے لگیں گے۔
اس دوران ہر مرحلے میں جہاں آئینوں کی 'سیدھ' درست کی جائے گی، وہیں آزمائشی تصویریں زمینی مرکز تک نشر کرکے اس دوربین کے مواصلاتی نظام کو بھی جانچا جاتا رہے گا۔