ایف بی آر پٹرولیم مصنوعات سے ٹیکس آمدن 72 فیصد بڑھ گئی
جولائی تا جنوری پٹرولیم مصنوعات پر ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کی مد میں 287 ارب حاصل ہوئے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق پٹرولیم مصنوعات سے ٹیکس آمدن 72 فیصد بڑھ گئی۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 7ماہ کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پٹرولیم مصنوعات پر بالواسطہ ( ان ڈائریکٹ ) ٹیکسوں کی مد میں 287 ارب روپے سے زائد حاصل کیے۔ یہ رقم گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 72 فیصد ( 120 ارب روپے) زائد ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات ہنوز ایف بی آر کی آمدن کا کلیدی ذریعہ ہیں۔
287 ارب روپے اس عرصے کے دوران ایف بی آر کے مجموعی طور پر حاصل کردہ ٹیکس کا 8.5 فیصد ہے۔ گذشتہ برس یہ تناسب 6.5 فیصد تھا۔
ایف بی آر کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 287 ارب روپے سے زائد کا یہ ٹیکس جولائی تا جنوری پیٹرول، کروڈ آئل اور ہائی اسپیڈ ڈیزل اور فرنس آئل پر کسٹمز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی مد میں اکٹھا کیا گیا۔
رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران چاروں پٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر 14کھرب روپے خرچ کیے گئے، جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 750 ارب روپے ( 120 فیصد) زیادہ ہے۔
ایف بی آر کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی مارکیٹ میں بڑھتی قیمتوں کے ساتھ پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس ان ( پٹرول اور ڈیزل) کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کاسبب ہے۔
کروڈ آئل کی درآمدی سطح پر 17فیصد سیلز ٹیکس، پٹرول کی درآمد پر 5 سے 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی کا نفاذ پٹرولیم مصنوعات سے ہونے والے ٹیکس ریونیو میں اضافے کا بنیادی سبب ہے۔
چاروں پٹرولیم مصنوعات پر کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 7ماہ کے دوران 84.4 ارب روپے حاصل ہوئے جو گذشتہ سال میں زیرتبصرہ مدت کے مقابلے میں 48 ارب روپے( 133 فیصد ) زیادہ ہے۔ اسی ان مصنوعات پر در درآمدی سطح پر سیلزٹیکس کلیکشن گذشتہ برس کے 70 ارب روپے سے بڑھ کر 163 ارب روپے ہوگئی۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 7ماہ کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پٹرولیم مصنوعات پر بالواسطہ ( ان ڈائریکٹ ) ٹیکسوں کی مد میں 287 ارب روپے سے زائد حاصل کیے۔ یہ رقم گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 72 فیصد ( 120 ارب روپے) زائد ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات ہنوز ایف بی آر کی آمدن کا کلیدی ذریعہ ہیں۔
287 ارب روپے اس عرصے کے دوران ایف بی آر کے مجموعی طور پر حاصل کردہ ٹیکس کا 8.5 فیصد ہے۔ گذشتہ برس یہ تناسب 6.5 فیصد تھا۔
ایف بی آر کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 287 ارب روپے سے زائد کا یہ ٹیکس جولائی تا جنوری پیٹرول، کروڈ آئل اور ہائی اسپیڈ ڈیزل اور فرنس آئل پر کسٹمز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی مد میں اکٹھا کیا گیا۔
رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران چاروں پٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر 14کھرب روپے خرچ کیے گئے، جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 750 ارب روپے ( 120 فیصد) زیادہ ہے۔
ایف بی آر کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی مارکیٹ میں بڑھتی قیمتوں کے ساتھ پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس ان ( پٹرول اور ڈیزل) کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کاسبب ہے۔
کروڈ آئل کی درآمدی سطح پر 17فیصد سیلز ٹیکس، پٹرول کی درآمد پر 5 سے 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی کا نفاذ پٹرولیم مصنوعات سے ہونے والے ٹیکس ریونیو میں اضافے کا بنیادی سبب ہے۔
چاروں پٹرولیم مصنوعات پر کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 7ماہ کے دوران 84.4 ارب روپے حاصل ہوئے جو گذشتہ سال میں زیرتبصرہ مدت کے مقابلے میں 48 ارب روپے( 133 فیصد ) زیادہ ہے۔ اسی ان مصنوعات پر در درآمدی سطح پر سیلزٹیکس کلیکشن گذشتہ برس کے 70 ارب روپے سے بڑھ کر 163 ارب روپے ہوگئی۔