بھارتی لوک سبھا نے آندھراپردیش کو تقسیم کرکے نئی ریاست کے قیام کی منظوری دیدی
آندھرا پردیشن کے اراکین کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی جب کہ اراکین کا کہنا تھا کہ ریاست میں کل ہڑتال کی جائے گی
بھارتی لوک سبھا نے شدید مخالفت کے باجود ریاست آندھراپردیش کو تقسیم کرکے تلانگنا نامی نئی ریاست کے قیام کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق بھارتی ایوان زیریں لوک سبھا میں منظور ہونے والے بل میں حیدرآباد دکن کو آئندہ 10 برس کے لیے آندھرا پردیش اور تلانگنا کا مشترکہ دارالخلافہ بنانے کی بھی منظور دی گئی ہے، الیکشن سے صرف چند روز قبل ہی حکمران جماعت کانگریس کی جانب سے پیش کیے گئے بل پر رائے شماری کے موقع پر ملک کی بڑی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اس بل کی حمایت کی گئی تاہم آندھرا پردیشن سے تعلق رکھنے والے اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جس کی وجہ سے اسپیکر کو اجلاس کی کارروائی 3 دفعہ ملتوی کرنا پڑی۔
آندھرا پردیش سے منتخب ہونے والے جگن موہن ریڈی نے بل کی منظوری کو بھارتی تاریخ کا سیاح ترین دن قرار دیا اور کہا کہ ریاست کی تقسیم کے خلاف کل آندھرا پردیشن میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔
واضح رہے کہ لوک سبھا سے منظوری کے بعد بل کا ایوان بالا راجیاسبھا سے منظور ہونا ضروری ہے جس کا الیکشن سے قبل آخری اجلاس جمعہ کو ہوگا، راجیا سبھا سے منظوری کے بعد آندھراپردیشن کی تقسیم کو قانونی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق بھارتی ایوان زیریں لوک سبھا میں منظور ہونے والے بل میں حیدرآباد دکن کو آئندہ 10 برس کے لیے آندھرا پردیش اور تلانگنا کا مشترکہ دارالخلافہ بنانے کی بھی منظور دی گئی ہے، الیکشن سے صرف چند روز قبل ہی حکمران جماعت کانگریس کی جانب سے پیش کیے گئے بل پر رائے شماری کے موقع پر ملک کی بڑی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اس بل کی حمایت کی گئی تاہم آندھرا پردیشن سے تعلق رکھنے والے اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جس کی وجہ سے اسپیکر کو اجلاس کی کارروائی 3 دفعہ ملتوی کرنا پڑی۔
آندھرا پردیش سے منتخب ہونے والے جگن موہن ریڈی نے بل کی منظوری کو بھارتی تاریخ کا سیاح ترین دن قرار دیا اور کہا کہ ریاست کی تقسیم کے خلاف کل آندھرا پردیشن میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔
واضح رہے کہ لوک سبھا سے منظوری کے بعد بل کا ایوان بالا راجیاسبھا سے منظور ہونا ضروری ہے جس کا الیکشن سے قبل آخری اجلاس جمعہ کو ہوگا، راجیا سبھا سے منظوری کے بعد آندھراپردیشن کی تقسیم کو قانونی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔