وینکووا جزیرے کے قریب چار منزلہ بلند پراسرار سمندری لہر کا نیا ریکارڈ

برٹش کولمبیا میں سمندر میں تیرتے سینسر نے اس موج کو ریکارڈ کیا ہے جس پر ماہرین حیران ہیں


ویب ڈیسک February 14, 2022
کینیڈا کے ایک جزیرے کے قریب دنیا کی بلند ترین لہر ریکارڈ کی گئی ہے جو چارمنزلہ اونچی تھی۔ فوٹو: فائل

LOS ANGELES: کچھ روز قبل سمندر میں آوارہ اور اچانک اٹھنے والی سمندری لہر کا مشاہدہ کیا گیا ہے جو 58 فٹ بلند تھی اور کسی بھی طرح تین یا چار منزلہ عمارت سے کم نہ تھی۔

ایسی لہروں کو ماہرین نے روگ ویوو کا نام دیا ہے جو پرسکون سمندر میں اچانک پیدا ہوتی ہیں اور اس کے بعد سمندر پر معمول پر آجاتا ہے۔

تاہم برٹش کولمبیا میں واقع سمندری جزیرے وینکووا کے پاس یہ لہر ریکارڈ کی گئی ہے جسے ایک نیا ریکارڈ قرار دیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں جامعہ وکٹوریا کے سائنسداں جوہانس گمرچ نے بتایا کہ اب تک ہم ایسی چند لہروں کا مشاہدہ ہی کرسکے ہیں لیکن ہماری معلومات کے تحت ایسا واقعہ 1300 سال میں ایک مرتبہ ہی سامنے آتا ہے۔

سائنسداں برادری نے بھی اسے ایک غیرمعمولی واقعہ قرار دیا ہے اور وہ اس پر غور کررہے ہیں۔ اگرچہ یہ واقعہ نومبر 2020 کو پیش آیا تھا لیکن اس کی باقاعدہ تصدیق دو فروری 2022 کو کی گئی اور اس کی تفصیلات حال ہی میں شائع ہوئی ہیں۔

اس ضمن میں مرین لیبس نامی کمپنی نے تیرتے ہوئے پیپوں (بوائے) پر نصب سینسر دنیا بھر کے سمندروں میں بہائے ہیں۔ وینکووا کے قریب ایک بوائے کے حساس سینسر نے اس لہر کو ریکارڈ کیا ہے جو اچانک سمندر سے اٹھی اور ایک چھوٹی نوکدار چٹان کی صورت اختیار کرگئی جس کے نیچے پانی کا وسیع ذخیرہ بھی بلند ہوا تھا۔

قدیم ملاحوں کی کہانیوں میں بھی ایسی لہروں کا ذکر ملتا ہے جس کی تصدیق اب سائنسدانوں نے کرتے ہوئے اسے داستان طرازی کی بجائے حقیقت قرار دیا ہے۔

اپنی کمیابی کی وجہ سے روگ لہروں پر زیادہ تحقیق نہیں ہوسکی اور یوں اس کی مکمل سائنسی وضاحت بھی سامنے نہیں آسکی ہے۔ اگر کوئی لہر اطراف کے چھوٹی لہروں سے دوگنا اوپر جائے تو اسے یہ نام دیا جاتا ہے لیکن ان کی کوئی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی۔

اس طرح کی پہلی پراسرار لہر 1995 میں باقاعدہ ریکارڈ ہوئی تھی جسے 'ڈرپنر' موج کا نام دیاگیا تھا۔ یہ ناروے کے پانیوں میں پیدا ہوئی اور 40 فٹ بلند تھی۔ تاہم اب نئی لہر کی بلندی 58 فٹ یا ساڑھے سترہ میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں