طوطے ’گولف‘ کھیلنا بھی سیکھ سکتے ہیں
اوزاروں کا اتنا ماہرانہ استعمال ہم نے اب تک کسی پرندے میں نہیں دیکھا، کووں میں بھی نہیں!
یورپی ماہرین کی ایک ٹیم نے منفرد تجربات کے دوران کاکاتو قسم کے دو طوطوں کو گولف جیسا کھیل کھیلنے کی تربیت دی، جنہوں نے بہت کم وقت میں اس کھیل پر مہارت حاصل کرکے سائنسدانوں کو حیران کردیا۔
ریسرچ جرنل ''سائنٹفک رپورٹس'' کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے آسٹریا، جرمنی اور برطانیہ کے سائنسدانوں کا ایک مشترکہ مقالہ شائع ہوا ہے جس میں اس تجربے کے مقاصد سمیت دوسری تمام تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
مقالے کے مرکزی مصنف اور ویانا یونیورسٹی میں حیوانیات کے پروفیسر، ڈاکٹر اینتونیو جے اوسن ماسکارو کے مطابق، اس تجربے کا بنیادی مقصد طوطوں میں ذہانت جانچنے کے علاوہ بطورِ خاص یہ دیکھنا تھا کہ آخر وہ کس حد تک پیچیدہ کام سیکھ سکتے ہیں۔
اس مقصد کے تحت ماہرین نے طوطوں کےلیے گولف جیسا ایک کھیل ترتیب دیا جس میں مختلف اوزار ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے، چھوٹی سی گیند کو ایک خاص مقام تک پہنچانا تھا۔
طوطوں کا کام خاصا پیچیدہ تھا کیونکہ انہیں اس کھیل میں استعمال ہونے والے 'اوزاروں' کو شناخت کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی سیکھنا تھا مختلف اوزار ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے وہ کس طرح اس گیند کو مطلوبہ مقام تک پہنچا سکتے ہیں۔
ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ان ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ 'فگارو' اور 'فِنی' کتنی مہارت سے، ایک ساتھ مختلف اوزار استعمال کررہے ہیں اور گیند کو اپنے مطلوبہ خانے میں گرا رہے ہیں۔
''اوزاروں کا اتنا ماہرانہ استعمال ہم نے اب تک کسی پرندے میں نہیں دیکھا، کووں میں بھی نہیں!'' ڈاکٹر اینتونیو نے حیرت سے کہا۔
واضح رہے کہ اب تک مختلف پرندوں میں ذہانت کی مختلف سطحیں ہمارے مشاہدے میں آچکی ہیں۔
ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ بعض پرندے اپنی بدلتی ضروریات کے پیشِ نظر، نئے ''اوزار'' بھی ایجاد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
البتہ، الگ الگ اوزاروں کو ایک ساتھ استعمال کرنا خاصا پیچیدہ عمل ہے جو اب تک کسی پرندے میں نہیں دیکھا گیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب طوطوں نے یہ پیچیدہ کام بھی کرکے دکھا دیا ہے۔
اس تحقیق سے ایک بار پھر یہی ثابت ہوا ہے کہ پرندے ہماری سوچ سے کہیں زیادہ ذہین ہیں جو ایجاد اور اختراع کے علاوہ مختلف چیزوں کو کسی خاص مقصد کے تحت ایک ساتھ استعمال کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
ریسرچ جرنل ''سائنٹفک رپورٹس'' کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے آسٹریا، جرمنی اور برطانیہ کے سائنسدانوں کا ایک مشترکہ مقالہ شائع ہوا ہے جس میں اس تجربے کے مقاصد سمیت دوسری تمام تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
مقالے کے مرکزی مصنف اور ویانا یونیورسٹی میں حیوانیات کے پروفیسر، ڈاکٹر اینتونیو جے اوسن ماسکارو کے مطابق، اس تجربے کا بنیادی مقصد طوطوں میں ذہانت جانچنے کے علاوہ بطورِ خاص یہ دیکھنا تھا کہ آخر وہ کس حد تک پیچیدہ کام سیکھ سکتے ہیں۔
اس مقصد کے تحت ماہرین نے طوطوں کےلیے گولف جیسا ایک کھیل ترتیب دیا جس میں مختلف اوزار ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے، چھوٹی سی گیند کو ایک خاص مقام تک پہنچانا تھا۔
طوطوں کا کام خاصا پیچیدہ تھا کیونکہ انہیں اس کھیل میں استعمال ہونے والے 'اوزاروں' کو شناخت کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی سیکھنا تھا مختلف اوزار ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے وہ کس طرح اس گیند کو مطلوبہ مقام تک پہنچا سکتے ہیں۔
ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ان ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ 'فگارو' اور 'فِنی' کتنی مہارت سے، ایک ساتھ مختلف اوزار استعمال کررہے ہیں اور گیند کو اپنے مطلوبہ خانے میں گرا رہے ہیں۔
''اوزاروں کا اتنا ماہرانہ استعمال ہم نے اب تک کسی پرندے میں نہیں دیکھا، کووں میں بھی نہیں!'' ڈاکٹر اینتونیو نے حیرت سے کہا۔
واضح رہے کہ اب تک مختلف پرندوں میں ذہانت کی مختلف سطحیں ہمارے مشاہدے میں آچکی ہیں۔
ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ بعض پرندے اپنی بدلتی ضروریات کے پیشِ نظر، نئے ''اوزار'' بھی ایجاد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
البتہ، الگ الگ اوزاروں کو ایک ساتھ استعمال کرنا خاصا پیچیدہ عمل ہے جو اب تک کسی پرندے میں نہیں دیکھا گیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب طوطوں نے یہ پیچیدہ کام بھی کرکے دکھا دیا ہے۔
اس تحقیق سے ایک بار پھر یہی ثابت ہوا ہے کہ پرندے ہماری سوچ سے کہیں زیادہ ذہین ہیں جو ایجاد اور اختراع کے علاوہ مختلف چیزوں کو کسی خاص مقصد کے تحت ایک ساتھ استعمال کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔