پیسے ہتھیانے کیلیے نورمقدم کے قتل میں ہمارے گھرانے کو ملوث کیا گیا ظاہر جعفر
نور مقدم کے والد نے پیسوں کے لیے پولیس کے ساتھ مل کر میرے اور خاندان کے خلاف کیس بنایا، مرکزی ملزم کا عدالت میں بیان
نور مقدم کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے پولیس اور مدعی مقدمہ شوکت مقدم پر نئے الزامات عائد کردیے کہا ہے کہ میرے خاندان سے پیسے ہتھیانے کے لیے مجھ پر جھوٹا کیس بنایا گیا میں نے نور مقدم کو قتل نہیں کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے نور مقدم کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ملزمان کو کمرہ عدالت لایا گیا، مرکزی ملزم کی جانب سے اسٹیٹ کونسل شہریار نے ملزم کا بیان جمع کرایا جس کے ساتھ مقتولہ کے ساتھ تعلقات پر مبنی یو ایس بی اور ملزم کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرائی گئی۔
مرکزی ملزم نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ مدعی شوکت مقدم یہ جانتے ہیں کہ میرا خاندان مالی طور پر مستحکم ہے، اس لیے ہم سے پیسے ہتھیانے کے لیے پولیس کے ساتھ مل کر میرے اور خاندان کے خلاف کیس بنایا گیا۔
ظاہر جعفر نے کہا کہ منشیات کے استعمال کے باعث بیرون ملک اور پاکستان میں زیر علاج رہا ہوں، مقتولہ کا موبائل فون بھی تبدیل کیا گیا ہے اور اس کا مقصد مقتولہ کے موبائل فون سے پارٹی کے لیے دوستوِں کو کی گئی کالز کو ریکارڈ کا حصہ نہ بنانا تھا، اگر پارٹی میں شرکت کرنے والے لوگوں کو سامنے لایا جاتا تو میرے خلاف کیس نہ بنتا۔
ظاہر جعفر نے اپنے بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا ایکٹویسٹ اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اپنے مضموم مقاصد کے حصول اور پیسے کے لیے میرے خلاف مہم چلائی، میرے خلاف ابھی مقدمہ زیر سماعت ہے جبکہ اس مہم میں مطالبہ کیا جارہا ہے کہ مجھے پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔
دوسری جانب ذاکر جعفر کے وکیل نے حتمی دلائل میں کہا کہ سی ڈی آر خود ساختہ تیار ہوئی، نور مقدم کا نہ کال ڈیٹا مکمل لیا گیا اور نہ اس کے موبائل کا ڈیٹا نکلوایا گیا، نہ ہی اس کا فوٹو گرائمیٹری ٹیسٹ ہوا، پراسیکوشن ہمارے خلاف کوئی ثبوت نہیں لاسکی، بدنیتی سے ہمیں ملوث کیا گیا۔
اس بیان پر عدالت نے باقی ملزمان کے وکلا سے 16 فروری کو دلائل طلب کرلیے۔
ٹرائل کورٹ کو فیصلہ کرنے کے لیے مزید 4 ہفتوں کی مہلت
دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ کرنے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ مزید 4 ہفتوں کی مہلت دے دی۔ ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کے خط پر ٹرائل مکمل کرنے کی مدت میں مزید 4 ہفتوں کی توسیع کی گئی ہے۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو ماہ میں نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔ ٹرائل کورٹ کے جج عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید وقت کے لیے خط لکھا تھا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوسری بار ٹرائل مکمل کرنے کی مدت میں چار ہفتوں کی توسیع کردی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے نور مقدم کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ملزمان کو کمرہ عدالت لایا گیا، مرکزی ملزم کی جانب سے اسٹیٹ کونسل شہریار نے ملزم کا بیان جمع کرایا جس کے ساتھ مقتولہ کے ساتھ تعلقات پر مبنی یو ایس بی اور ملزم کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرائی گئی۔
مرکزی ملزم نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ مدعی شوکت مقدم یہ جانتے ہیں کہ میرا خاندان مالی طور پر مستحکم ہے، اس لیے ہم سے پیسے ہتھیانے کے لیے پولیس کے ساتھ مل کر میرے اور خاندان کے خلاف کیس بنایا گیا۔
ظاہر جعفر نے کہا کہ منشیات کے استعمال کے باعث بیرون ملک اور پاکستان میں زیر علاج رہا ہوں، مقتولہ کا موبائل فون بھی تبدیل کیا گیا ہے اور اس کا مقصد مقتولہ کے موبائل فون سے پارٹی کے لیے دوستوِں کو کی گئی کالز کو ریکارڈ کا حصہ نہ بنانا تھا، اگر پارٹی میں شرکت کرنے والے لوگوں کو سامنے لایا جاتا تو میرے خلاف کیس نہ بنتا۔
ظاہر جعفر نے اپنے بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا ایکٹویسٹ اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اپنے مضموم مقاصد کے حصول اور پیسے کے لیے میرے خلاف مہم چلائی، میرے خلاف ابھی مقدمہ زیر سماعت ہے جبکہ اس مہم میں مطالبہ کیا جارہا ہے کہ مجھے پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔
دوسری جانب ذاکر جعفر کے وکیل نے حتمی دلائل میں کہا کہ سی ڈی آر خود ساختہ تیار ہوئی، نور مقدم کا نہ کال ڈیٹا مکمل لیا گیا اور نہ اس کے موبائل کا ڈیٹا نکلوایا گیا، نہ ہی اس کا فوٹو گرائمیٹری ٹیسٹ ہوا، پراسیکوشن ہمارے خلاف کوئی ثبوت نہیں لاسکی، بدنیتی سے ہمیں ملوث کیا گیا۔
اس بیان پر عدالت نے باقی ملزمان کے وکلا سے 16 فروری کو دلائل طلب کرلیے۔
ٹرائل کورٹ کو فیصلہ کرنے کے لیے مزید 4 ہفتوں کی مہلت
دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ کرنے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ مزید 4 ہفتوں کی مہلت دے دی۔ ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کے خط پر ٹرائل مکمل کرنے کی مدت میں مزید 4 ہفتوں کی توسیع کی گئی ہے۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو ماہ میں نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔ ٹرائل کورٹ کے جج عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید وقت کے لیے خط لکھا تھا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوسری بار ٹرائل مکمل کرنے کی مدت میں چار ہفتوں کی توسیع کردی ہے۔