پاکستانی شہریوں کی آف شور کمپنیوں سے ٹیکس لینے کا آغاز

اقدام ٹیکس بچانے کیلیے بچھائے گئے لوکل اور آف شور کمپنیوں کے جال میں شگاف ڈال سکتا ہے


Shahbaz Rana February 15, 2022
گذشتہ ہفتے ایف بی آر نے فارن انکم پر 287ملین روپے ٹیکس وصولی کے آرڈرز جاری کیے، ذرائع ۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے پہلی بار پاکستانی شہریوں کی آف شور کمپنیوں پر ٹیکس عائد کرنا شروع کردیا۔

حکومت کے اس اقدام سے ان متمول پاکستانی خاندانوں سے ٹیکس حاصل کرنے کی جانب پیش رفت ہوئی ہے جو ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے لیے اپنی لوکل انکم کو آف شور کمپنیوں کی انکم باور کراتے ہیں۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یہ اہم قدم فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے آٹومیٹک ایکسچینج آف انفارمیشن ( AEOI) ) نے اٹھایا ہے جس سے لوکل اور آف شور کمپنیوں کے جال میں شگاف پڑسکتا ہے جو 39 متمول ترین پاکستانیوں نے قانونی طور پر ٹیکس ادائیگی سے بچنے کے لیے بچھا رکھا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے ایف بی آر نے فارن انکم پر 287ملین روپے کی ٹیکس وصولی کیلیے کم ا زکم دو آرڈر جاری کیے ہیں۔ اس آمدنی کو ٹیکس دہندہ نے انکم ٹیکس ریٹرن میں فارن انکم ظاہر کرتے ہوئے ٹیکس سے مستثنیٰ ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے اب انکم آرڈیننس کے کنٹرولڈ فارن کمپنیز سے متعلق سیکشن 109 A کے تحت 15 فیصد کی شرح سے ٹیکس نافذ کیا ہے۔

کنٹرولڈ کمپنی سے مراد وہ کمپنی ہے جس کا مالک براہ راست یا بالواسطہ طور پر کوئی پاکستانی شہری ہو، انکم پاکستان میں حاصل کی گئی ہو اور 15 فیصڈ ڈیوڈنڈ ٹیکس ادا کرکے قانونی طور پر باہر منتقل کی گئی ہو۔

تاہم ایف بی آر نے قانون میں اس طرح ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا کہ ٹیکس دہندہ کو سیکشن 109A کے تحت اپنی فارن انکم پر مزید 15 فیصد ڈیوڈنڈ دینا ہوگا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کے 39متمول ترین خاندانوں کے 387 اراکین نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں ظاہر کررکھا ہے کہ ان کے آف شور کمپنیوں میں اسٹیک ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں