شان مسعود تینوں فارمیٹس میں دھاک بٹھانے کے خواہاں

جدید کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ رہنے کی کوشش کرتا ہوں،اوپنر


Saleem Khaliq February 15, 2022
رضوان کے ساتھ اچھا کمبی نیشن بن چکا،ابھی قومی ٹیم کا نہیں سوچ رہا۔ فوٹو: فائل

پْراعتماد شان مسعود تینوں فارمیٹس میں عمدہ کارکردگی کی دھاک بٹھانے کے خواہاں ہیں۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹwww.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگو کرتے ہوئے شان مسعود نے کہا کہ مجھے جہاں اور جس فارمیٹ میں بھی موقع ملے اپنے کھیل سے لطف اندوز ہوتا ہوں،کوشش ہوتی ہے کہ خود کو جدید کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ رکھوں۔

انہوں نے کہا کہ کبھی خود کو محدود نہیں کیا، میں تینوں فارمیٹس میں کھیلنا پسند کرتا ہوں،مزہ اسی میں ہے کہ آپ چیلنج کو قبول کرتے ہوئے ہر طرز میں اپنی مہارت کا ثبوت دیں، لوگ ایک فارمیٹ کا کھلاڑی کہیں تب بھی آپ دیگر میں بھی اپنی فارم دکھا دیں۔

بیٹنگ میں بہتری کے حوالے سے سوال پر شان نے کہا کہ میں نے رواں سیزن میں کچھ خاص نہیں کیا، کنڈیشنز کو سمجھ کر میچ کی صورتحال کے مطابق کھیلنے کی کوشش کررہا ہوں، اچھا پارٹنر میسر اور ایک دوسرے کی سمجھ بوجھ ہو تو بیٹنگ اور رننگ میں آسانی رہتی ہے،محمد رضوان کے ساتھ میرا اچھا کمبی نشن بن چکا جس کی وجہ سے بہتر کارکردگی دکھانے میں مدد ملتی ہے۔

چھکوں کی بجائے گراؤنڈ شاٹس پر زیادہ انحصار کرنے کے سوال پر اوپنر نے کہا کہ اچھا بیٹر وہی ہوتا ہے جو کنڈیشنز کے مطابق کھیلے، پی ایس ایل میں پچز اچھی اور آؤٹ فیلڈ بھی تیز ہے،بیٹر اپنے اسٹروک کھیلتے ہوئے اعتماد کر سکتا ہے، جہاں موقع ہو چھکا بھی لگ جاتا ہے مگر اصل ضرورت کنڈیشنز کے مطابق کھیلنے کی ہوتی ہے۔

ایک سوال پر شان مسعود نے کہا کہ فی الحال میں قومی ٹیم کے بارے میں نہیں سوچ رہا،میرا مقابلہ خود سے ہے، دیکھنا چاہتا ہوں کہ اپنے کھیل کو کس حد تک اوپر لے جا سکتا ہوں۔

فلاورکو اپنا مینٹور سمجھتا ہوں،کوچ کا ٹیم کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے

شان مسعود نے کہاکہ میں کوچ اینڈی فلاور کو اپنا مینٹور سمجھتا اور بات کرتا رہتا ہوں،وہ آئی پی ایل کی نیلامی کے لیے بھارت میں موجود مگر میرا، ٹیم اور مینجمنٹ کا ان سے مسلسل رابطہ رہتا ہے،وہ ٹیم کی کارکردگی پر نظر رکھتے ہیں،ملتان سلطانز کے ساتھ انھوں نے بھی میری کرکٹ میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انھوں نے کہاکہ مکی آرتھر پاکستان ٹیم کی کوچنگ چھوڑ گئے تب بھی میرا ان کے ساتھ رابطہ اور مشاورت کا سلسلہ جاری رہا، اتفاق سے دبئی ایئرپورٹ پر ملاقات ہوئی تو انھوں نے ڈربی شائر کے لیے کھیلنے کی پیشکش کر دی، کاؤنٹی کرکٹ میں 6ماہ کھیلتے ہوئے آرتھر سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔

کپتانی سے الگ ہونے کے بعد بھی ملتان سلطانزنے لیڈر کا درجہ دیا

شان مسعود نے کہا کہ کپتانی سے الگ ہونے کے بعد بھی ملتان سلطانزنے مجھے لیڈر کا درجہ دیا، کپتان محمد رضوان صرف بہترین کرکٹر ہی نہیں بہترین انسان بھی ہیں،جونیئر سطح سے ہم ایک ساتھ کرکٹ کھیلتے چلے آرہے ہیں، ایک دوسرے کو سمجھتے اور سیکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کپتانی آنے جانے والی چیز ہے، میں ابتدا سے ہی پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کی جانب سے کھیلا ہوں،میرے لیے ہمیشہ ٹیم سب سے اہم رہی،دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ وہ کس سمت جا رہی ہے، محمد رضوان جیسے کپتان کے لیے100فیصد کارکردگی دکھانے سے زیادہ کوئی خوشی کی بات نہیں ہو سکتی،ملتان سلطانز نے میرا کیریئر آگے بڑھانے میں بھی بہت مدد کی، عالمگیر ترین، اینڈی فلاور، حیدر اظہر اور کوچ عبدالرحمان کی بڑی حوصلہ افزائی رہی، مستقبل میں بھی اس ٹیم کیلیے عمدہ کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتا ہوں۔

اوپنر نے کہا کہ ملتان سلطانز کے ڈریسنگ روم میں کسی طرح کا کوئی دباؤ نہیں ہوتا، ایسا تب ہی ممکن ہوتا ہے جب مالکان، مینجمنٹ، کپتان اور کھلاڑی سب ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں،کپتانی چھوڑنے کے بعد بھی میری حوصلہ افزائی ہوئی اور مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا گیا،مجھے ایک لیڈر کا درجہ ہی دیا گیا۔

9سال میں 25 ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملے تو کارکردگی میں فرق پڑ سکتا ہے

دورہ نیوزی لینڈ میں ناکامی کے حوالے سے شان مسعود نے کہا کہ وہاں کی مشکل کنڈیشنز میں پرفارم کرنا کسی کے لیے بھی آسان نہیں ہوتا، میرے لیے بھی وہ ایک نیا تجربہ تھا،ٹیسٹ کرکٹ میں ایسا ہونا کوئی نئی بات نہیں، بھارت اور جنوبی افریقہ کی سیریز میں بھی کئی ایسی مثالیں دیکھی گئیں۔

انھوں نے کہا کہ9سال میں 25 ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملے تو کارکردگی میں فرق پڑ سکتا ہے، اتنے عرصے میں دیگر ملکوں کے کئی کرکٹرز60 ٹیسٹ کھیل لیتے ہیں، اتار چڑھاؤ کیریئر کا حصہ ہوتے ہیں مگر مسلسل ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے ہی کارکردگی میں نکھار آتا ہے۔

دھانی ٹیم کا حوصلہ بلند رکھتا ہے

شان مسعود نے کہا کہ سخت دباؤ میں کھیلے جانے والے اسپورٹس میں دباؤ کم رکھنے کیلیے کھلاڑیوں میں بچپن کا انداز برقرار رکھنا بھی ضروری سمجھا جاتا ہے، شاہنواز دھانی ایک ایسا ہی کیریکٹر ہے، پرفارم کر رہا ہو یا نہیں دھانی دھانی ہی رہتا ہے، ایسی چیزیں ٹیم کا حوصلہ بلند رکھتی ہیں، میری خواہش ہے کہ شاہنواز دھانی ہمیشہ ٹیم کا حصہ رہے،اس طرح کے کسی کھلاڑی کا ساتھ ہونا ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں