زمبابوے میں خواتین موسمیاتی تبدیلی کے باعث جسم فروشی پر مجبور

زمبابوے کے دیہاتوں سے شہروں میں ملازمت کے لیے خواتین سیکس ریکٹ کے ہتھے چڑھ جاتی ہیں


ویب ڈیسک February 15, 2022
دیہاتوں سے شہر آنے والئ خواتین سیکس ریکٹ کے شکنجے میں بھنس جاتی ہیں، فوٹو: فائل

موسمیاتی تبدیلی کے باعث بارشوں کے نہ ہونے اور خشک سالی نے زمبابوے کی خواتین کو دیہاتوں سے شہروں میں منتقل ہوکر جسم فروشی کا دھندہ کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

الجزیرہ سے انٹرویو میں کئی جسم فروش لڑکیوں نے انکشاف کیا کہ ان کے اہل خانہ دیہاتوں میں کھیتی باڑی کرکے گزر بسر کیا کرتے تھے لیکن موسمی تغیرات نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔

قطر کے نشریاتی ادارے کے صحافیوں نے جسم فروش لڑکیوں کی حفاظت کی خاطر ان کی شناخت ظاہر کی نہیں کیں۔ ان خواتین کی عمریں 16 سے 30 سال کے درمیان تھیں۔

تواندا (فرضی نام) نے بتایا کہ موسمی تغیرات کے باعث کبھی بارشیں بالکل نہیں ہوتیں اور خشک سالی کا سامنا کرنا پڑتا اور کبھی تو غیر متوقع سیلاب کھیتوں اور املاک کو اپنے ساتھ بہا لے جاتے۔

تواندا کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ہی صورتوں میں ہمیں کھانے پینے تک کے لالے پڑ جاتے تھے اس لیے شہر کا رخ کیا جہاں مجبور خواتین کا فائدہ اُٹھانے کے لیے کئی گروہ سرگرم ہیں۔

جسم فروش لڑکیوں نے الجزیرہ نے کو بتایا کہ اس وقت زمبابوے کے بڑے شہروں میں سیکڑوں لڑکیاں جسم فروشی پر مجبور ہیں اور اکثر نے اپنے والدین کو ملازمت کے بارے میں جھوٹ کہا ہے۔

الجزیرہ کے صحافیوں نے گاؤں کے سرپنج سے بھی بات کی، جنھوں اس صورت حال کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خشک سالی اور بھوک و افلاس موسمیاتی تبدلیوں کے تحفے ہیں۔

گاؤں کے سرپنج کا مزید کہنا تھا کہ موسمی تغیرات سے بچوں کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے۔ نوجوان لڑکیاں جسم فروشی اور لڑکے جرائم کی دنیا میں قدم رکھ رہے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں