بلدیاتی قانون میں ترامیم سندھ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کا کمیٹی کے قیام پر اتفاق
کمیٹی سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بلدیاتی قانون کا نیا مسودہ تیار کرے گی
LOS ANGELES:
سندھ میں بلدیاتی قانون میں ترامیم کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلدیاتی قانون میں ترامیم کے معاملے پر سندھ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے سے کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ترامیم کا ازسرنو جائزہ لے گی۔
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سلیکٹ کمیٹی میں ایم کیوایم، پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کے ارکان شامل ہیں ۔ کمیٹی میں اپوزیشن کی نمائندگی اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان، ارسلان تاج فردوس شمیم نقوی، ایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل، جاوید حنیف، محمد حسین، جی ڈی اے کے حسنین مرزا اور نند کمار کریں گے جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے بلدیاتی قانون سلیکٹ کمیٹی میں ناصر شاہ سعید غنی اور دیگر شامل ہوں گے۔
یہ کمیٹی سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم کی سفارشات تیار کرے گی، کمیٹی سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بلدیاتی قانون کا نیا مسودہ تیار کرے گی۔
دریں اثنا کمیٹی کے لیے ناموں کا معاملہ سندھ اسمبلی میں بھی زیر بحث رہا۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کو 40 منٹ تاخیر سے اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا۔ ایوان کی کارروائی کے دوران اسپیکر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بلدیاتی قانون پر اسمبلی کو جو سلیکٹ کمیٹی قائم کرنی ہے اس کے لیے اپوزیشن کی جانب سے نام نہیں دیئے گئے، کمیٹی بلدیاتی قانون پر جائزہ لے کر سفارشات مرتب کرے گی۔
وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چاﺅلہ نے بتایا کہ اپوزیشن لیڈر نے کمیٹی کے لیے نام نہیں دیئے اور اپوزیشن لیڈر نے کہا ہے کہ کسی سے بات نہ کریں جس پر آغا سراج بولے میں کسی کی ڈکٹیشن نہیں لوں گا۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اسپیکر کو کسی سے ڈکٹیشن نہیں لینی چاہیے، افسوس ہوتا ہے کہ وزیر پارلیمانی امور جھوٹ بول رہے ہیں جس پر وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ حلفیہ کہتا ہوں کہ حلیم عادل شیخ نے کہا تھا کہ کسی رکن سے بات نہ کریں۔
آغا سراج نے ایوان میں ارکان کے حالیہ رویہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین سال میں اس ایوان کی جتنی بے توقیری ہوئی ہے اس سے پہلے اس کی مثال نہیں ملتی، جسے ہلہ گلہ کرنا ہے وہ گھر بیٹھے، دعا کے مو قع پر بھی سیاست کی جاتی ہے۔
حلیم عادل شیخ نے ایوان کو بتایا کہ اپوزیشن بلدیاتی قانون پر غور سے متعلق کمیٹی کے لیے اپنے نام دے رہی ہے۔ اسپییکر نے کہا کہ اگر تمام ارکان تعاون نہیں کریں گے تو یہ ایوان کس طرح چلے گا؟ میں آپ لوگوں کا دشمن نہیں ہوں۔
انہوں نے ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی محمد حسین سے کہا کہ اپنے دماغ سے پرانی فلمیں نکال کر اپوزیشن کے اپنے ساتھیوں کو بتائیں کہ یہاں کیا ہوتا رہا ہے۔
بعد ازاں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے نام دے دیے گئے۔