یوکرین کے 2 خطوں کو آزاد تسلیم کرنے کیلئے پارلیمنٹ کا پوٹن پر دباؤ
اگر روس نے سرکاری سطح پر خطوں کو آزاد تسلیم کیا تو امن معاہدہ ٹوٹ جائے گا، یوکرین
BERLIN:
روسی پارلیمنٹ نے صدر ولادمیر پوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کے دو خطوں کو آزاد تسلیم کرے۔
امریکی اخبار دی ہِل کے مطابق روسی پارلیمنٹ میں اکثریت ووٹ سے یہ فیصلہ منظور کیا گیا کہ صدر پوٹن یوکرین کے ڈانیسک اور لوہانسک پیپلز ریپبلک کو آزاد خطے تسلیم کریں جیسا کہ پہلے بھی روس اس نظریے کی حمایت کرتا آیا ہے۔
دوسری جانب کریملن کے ترجمان ڈمیتری پیسکو نے کہا کہ روس کیلئے دونوں خطے اہم ہیں تاہم روس امن معاہدے کا حمایتی بھی ہے۔
اسی طرح یوکرین کے وزیر خارجہ نے روس کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اُس نے سرکاری سطح پر خطوں کو آزاد تسلیم کیا تو امن معاہدہ ٹوٹ جائے گا۔
واضح رہے کہ اگر پوٹن پارلیمنٹ کے اس فیصلے کو سرکاری سطح پر تسلیم کرتے ہیں تو یوکرین اور روس کے مابین جاری تنازع مزید شدت اختیار کرسکتا ہے جبکہ 'منسک امن معاہدہ' (ماضی میں یوکرین میں ہوئی جنگ بندی کے عمل) کو توڑنے کے بھی مترادف ہوگا جس میں 15 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
روسی پارلیمنٹ نے صدر ولادمیر پوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کے دو خطوں کو آزاد تسلیم کرے۔
امریکی اخبار دی ہِل کے مطابق روسی پارلیمنٹ میں اکثریت ووٹ سے یہ فیصلہ منظور کیا گیا کہ صدر پوٹن یوکرین کے ڈانیسک اور لوہانسک پیپلز ریپبلک کو آزاد خطے تسلیم کریں جیسا کہ پہلے بھی روس اس نظریے کی حمایت کرتا آیا ہے۔
دوسری جانب کریملن کے ترجمان ڈمیتری پیسکو نے کہا کہ روس کیلئے دونوں خطے اہم ہیں تاہم روس امن معاہدے کا حمایتی بھی ہے۔
اسی طرح یوکرین کے وزیر خارجہ نے روس کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اُس نے سرکاری سطح پر خطوں کو آزاد تسلیم کیا تو امن معاہدہ ٹوٹ جائے گا۔
واضح رہے کہ اگر پوٹن پارلیمنٹ کے اس فیصلے کو سرکاری سطح پر تسلیم کرتے ہیں تو یوکرین اور روس کے مابین جاری تنازع مزید شدت اختیار کرسکتا ہے جبکہ 'منسک امن معاہدہ' (ماضی میں یوکرین میں ہوئی جنگ بندی کے عمل) کو توڑنے کے بھی مترادف ہوگا جس میں 15 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔