کراچی میں ریپڈ بس ٹرانزٹ سسٹم کیلیے درخواستیں طلب

یلولائن داؤد چورنگی تا صدر کی تعمیر، آپریشن اور کرائے کی وصولی کیلیے نجی اداروں سے اظہار دلچسپی طلب


Staff Reporter February 19, 2014
24 اسٹیشن،24پیڈسٹرین پل،بس ڈپواوربس ٹرمینلز 2سال میں تعمیر ہونگے،فوٹو:فائل

KARACHI: حکومت سندھ نے کراچی میں شہریوں کو سفری سہولت فراہم کرنے کے لیے بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم منصوبے کے پہلے مرحلے کے تحت (یلولائن) داؤد چورنگی تا صدر ریگل چوک کی تعمیرات، آپریشن اور کرایہ جات کی وصولی کیلیے نجی کمپنیوں سے اظہار دلچسپی طلب کی ہے۔

منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 12ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا، تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے پری کوالیفکیشن کے لیے تعمیراتی کمپنیوں،تجربہ کار بس آپریشنل اور کرایوں کی وصولی کے لیے نجی کمپنیوں کو اظہار دلچسپی کا نوٹس جاری کیا ہے جس کی آخری تاریخ 25 فروری ہے، منصوبے کے متعلقہ افسران کے مطابق کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کرنے کے بعد درخواست برائے تجاویز طلب کی جائیں گی جس میں کمپنیوں کی مالیاتی اور تکنیکی مہارت دیکھ کر ٹینڈر ایوارڈ کیا جائے گا، تمام کارروائی 2 ماہ میں مکمل کی جائے گی جس کے بعد تعمیراتی کام شروع ہوگا اور منصوبہ 2 سال کی مدت میں مکمل کرلیا جائے گا، ابتدائی طور پر65 بسیں اس کوریڈور پر چلائی جائیں گی بعد میں بتدریج ان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا، واضح رہے کہ لاہور کی طرز پر بی آر ٹی ایس کے تحت کراچی میں 6 کوریڈور تعمیر کیے جائیں گے سندھ حکومت نے ترجیحی بنیادوں پر پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت یلو لائن تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ منصوبہ 26 کلومیٹر پر محیط ہے اور داؤد چورنگی تا صدر ریگل چوک براستہ کورنگی روڈ ، مزار قائد اور نیو پریڈی اسٹریٹ تک تعمیر کیا جائے گا، صوبائی حکومت نے اپنے فنڈز سے اس منصوبے کا ابتدائی پلان عالمی کنسورشیم ادارے سے تیار کرایا ہے، یہ کنسورشیم تعمیراتی،آپریشنل اور کرایہ جات وصولیابی کی کمپنیوں کی مالی اور تکنیکی دستاویزات اور ان کی تجاویز کا قانونی طور پر جائزہ لے کر اپنی سفارشات مرتب کرے گی، شہریوں کی سہولت کے لیے کرایہ کم سے کم رکھا جائے گا تاہم نجی کمپنیوں کی تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے حتمی کرایہ مقرر کیا جائے گا، منصوبے کے لیے حکومت سندھ سبسڈی فراہم کرے گی، منصوبے میں صدر تا داؤد چورنگی رائٹ آف وے، 24 اسٹیشن، 24پیڈسٹرین پل، بس ڈپو اور بس ٹرمینلز 2سال میں تعمیر کیے جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں