5 کروڑ 30 لاکھ کے انعامات جیتنے والے ایک ہزار 7 خوش نصیب
انعامی رقوم خود کار نظام کے ذریعے ان کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوں گی
لاہور:
ایف بی آرنے پوائنٹ آف سیلز کے تحت دوسری کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی میں 5 کروڑ 30 لاکھ روپے کے انعامات جیتنے والے ایک ہزار 7 خوش نصیبوں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔
انعامی رقوم خود کار نظام کے ذریعے ان کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوں گی۔ 10 لاکھ روپے کا پہلا انعام اسلم نے جیتا، 5 لاکھ روپے کے دو انعامات اسد نعیم اور عاصم علی نے جیتے۔ انھیں ایس ایم ایس کے ذریعے آگاہ کردیا گیا ہے۔
انعامات جیتنے والے فائلرز کو ملنے والی رقم پر 20 فیصد جبکہ نان فائلرزکو ملنے والی رقم پر 40 فیصد ٹیکس کٹوتی ہو گی۔
اس موقع پر وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا اِنکم ٹیکس اور کنزمپشن ٹیکس ہوناچاہیے، ودہولڈنگ ٹیکس اور دیگر اضافی ٹیکسوں کے حق میں نہیں ہوں،یہ ختم ہونا چاہئیں۔ 22 کروڑ آبادی میں سے 20 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، انکم ٹیکس نہ دینے والوں کے متعلق اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس کنزمپشن پر لیا جانا چاہیے، ریٹیلرز عوام سے ٹیکس لیتے ہیں مگرجمع نہیں کراتے، یہ20 کھرب روپے سے زائد ہے، جس میں سے ہم صرف 4 کھرب روپے حاصل کرتے ہیں، جب تک پکی رسید نہیں لیں گے، وہ ٹیکس قومی خزانے میں نہیں آئے گا۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ٹیکس بلحاظ جی ڈی پی کی شرح 20 فیصد تک لے جانی ہوگی تب شرح نمو کو 7 سے 8 فیصد تک لے جایا جا سکتا ہے۔
ایف بی آرنے پوائنٹ آف سیلز کے تحت دوسری کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی میں 5 کروڑ 30 لاکھ روپے کے انعامات جیتنے والے ایک ہزار 7 خوش نصیبوں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔
انعامی رقوم خود کار نظام کے ذریعے ان کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوں گی۔ 10 لاکھ روپے کا پہلا انعام اسلم نے جیتا، 5 لاکھ روپے کے دو انعامات اسد نعیم اور عاصم علی نے جیتے۔ انھیں ایس ایم ایس کے ذریعے آگاہ کردیا گیا ہے۔
انعامات جیتنے والے فائلرز کو ملنے والی رقم پر 20 فیصد جبکہ نان فائلرزکو ملنے والی رقم پر 40 فیصد ٹیکس کٹوتی ہو گی۔
اس موقع پر وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا اِنکم ٹیکس اور کنزمپشن ٹیکس ہوناچاہیے، ودہولڈنگ ٹیکس اور دیگر اضافی ٹیکسوں کے حق میں نہیں ہوں،یہ ختم ہونا چاہئیں۔ 22 کروڑ آبادی میں سے 20 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، انکم ٹیکس نہ دینے والوں کے متعلق اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس کنزمپشن پر لیا جانا چاہیے، ریٹیلرز عوام سے ٹیکس لیتے ہیں مگرجمع نہیں کراتے، یہ20 کھرب روپے سے زائد ہے، جس میں سے ہم صرف 4 کھرب روپے حاصل کرتے ہیں، جب تک پکی رسید نہیں لیں گے، وہ ٹیکس قومی خزانے میں نہیں آئے گا۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ٹیکس بلحاظ جی ڈی پی کی شرح 20 فیصد تک لے جانی ہوگی تب شرح نمو کو 7 سے 8 فیصد تک لے جایا جا سکتا ہے۔