پاکستانی نوجوانوں نے پانی میں مضر جرثوموں کی شناخت کا آلہ ایجاد کرلیا

پورٹیبل مائیکرو اسکوپ کو اسمارٹ فون سے منسلک کرکے خصوصی ایپلی کیشن کے ذریعے استعمال کیا جاسکتا ہے


Kashif Hussain February 17, 2022
مائیکرواسکوپ اور ایپلیکیشن کی تیاری میں 80 ہزار روپے کی لاگت آئی (فوٹو، ایکسپریس)

ISLAMABAD: صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت نوجوانوں کی ٹیم نے مصنوعی ذہانت استعمال کرتے ہوئے پانی میں مضر جرثوموں کی شناخت کرنے والا پورٹیبل مائیکرواسکوپ تیار کر لیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق تھری ڈی پرنٹر سے تیار کیے جانے والے پورٹیبل مائیکرواسکوپ کو اسمارٹ فون سے منسلک کرکے خصوصی ایپلیکیشن کے ذریعے استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے مضر جرثوموں کی منٹوں میں شناخت اور آلودہ پانی پینے سے پھیلنے والے امراض کی روک تھام ممکن ہوسکے گی۔

مہران یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے طالب علم حمزہ بھٹو نے اپنی ٹیم کے ہمراہ غیرمحفوظ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں اور اموات پر قابو پانے کے لیے ایک انقلابی طریقہ ایجاد کیا ہے۔

device-post

یہ نظام ایک سستے پورٹیبل مائیکرو اسکوپ اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والی موبائل ایپلیکیشن پر مشتمل ہے جو رئیل ٹائم بنیادوں پر ڈیٹا کے تجزیہ کی صلاحیت رکھتی ہے۔

مائیکرواسکوپ اور ایپلیکیشن کی تیاری پر 80 ہزار روپے کی لاگت آئی جس کا انتظام حمزہ بھٹو اور ان کی ٹیم نے اپنی مدد آپ کے تحت کیا۔

جدید لیبارٹریز میں استعمال ہونے والے سائنس دانوں کے تیار کردہ مائیکرواسکوپس کے مقابلے میں مذکورہ نظام سے 90 فیصد تک درست نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں جبکہ حمزہ بھٹو کی ٹیم کے تیار کردہ پورٹیبل مائیکرو اسکوپ سے لیے جانے والے نمونوں کے 80 فیصد تک درست نتائج ملے ہیں۔

حمزہ بھٹو کی تیار کردہ ایپلیکیشن کو اگر جدید مائیکرواسکوپس سے منسلک کیا جائے تو 90فیصد یا اس سے زائد شرح تک درست نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |