خواب اور ان کی تعبیر
خوابوں کی دنیا کا ایک بڑا حصہ ابھی تک انتہائی پُراسرار ہے
ISLAMABAD:
خوابوں کی دنیا کا ایک بڑا حصہ ابھی تک انتہائی پُراسرار ہے۔ خواب دیکھنا اور خوابوں کو حقیقت کا روپ دینا مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔اگر کوئی خواب نہیں دیکھتا تو وہ زندگی میں آگے نہیں بڑھ پاتا۔ جس قوم کے اہل افراد خواب نہیں دیکھتے اس قوم کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔ دنیا کی نت نئی نئی ایجادات خوابوں ہی کی مرہونِ منت رہی ہیں۔سائنس دانوں صدیوں سے خوابوں کو جاننے کی کوشش کرتے رہے ہیں لیکن غنودگی کے عالم میں یا سوتے ہوئے ہمارے ذہن کے پردے پر جو تصاویر ابھرتی ہیں،جو خواب ہم دیکھتے ہیں ان کے بارے میں ہمارا علم ابھی تک بالکل سطحی ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سوتے میں ہمارا دماغ اپنا کام جاری رکھتا ہے بلکہ اوور ٹائم لگاتا ہے،کہانیاں جنم لیتی ہیں،تصویریں ذہن کے پردے پر ابھرتی ہیں۔ یہ کہانیاں اور تصویریں بعض اوقات بہت واضح شکل لیے ہوئے ہوتی ہیں اور یہ بھی ہوتا ہے کہ تیزی سے یادداشت سے محو ہو جائیں۔تصویریں عام طور پر مدھم، نان سن میکلNon Sensicle ، اُوٹ پٹانگ اور کبھی کبھی خوف زدہ کرنے والے ہوتی ہیں لیکن کبھی کبھی یہ خوابیں بہت ہی اہم ہیغام لیے ہوتی ہیں اور یہی وہ خواب ہیں جن کی صحیح تعبیر حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔اہم پیغام لیے ان خوابوں کو Prophetic Dreams کہا جاتا ہے۔
ہم خواب کیوں دیکھتے ہیں ابھی تک یہ پورے طور پر ہمارے علم میں نہیں آ سکا لیکن عمومی طور پر دیکھی جانے والی خوابوں کی مختلف اقسام کا بہت حد تک علم ہو چکا ہے۔ہم یہ بھی جان چکے ہیں کہ وہ کون سے عوامل ہیں جو ہماری خوابوں پر اثر انداز ہی نہیں ہوتے ان کو مخصوص شکل و صورت بھی دیتے ہیں۔نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن نے حال ہی میں ایک سروے کے نتائج جاری کیے ہیں۔اس سروے کے مطابق ہم ساری رات سوتے میں زیادہ سے زیادہ چھ سے سات بار خواب دیکھتے ہیں۔اسی سروے کا کہنا ہے کہ دیکھی جانے والی خوابوں میں سے95فی صد خواب ہماری یاد داشت سے فوراً ہی بالکل محو ہو جاتے ہیں۔
کسی ایک خواب کا دورانیہ بہت تھوڑا سا ہوتا ہے۔خواب دیکھنے کا یہ عمل گہری نیندکے دوران نہیں بلکہ اُس وقت ہوتا ہے جب نیند کے پہلے مرحلے پر ہماری پلکیں بہت جلدی جلدی ہلتی ہیں نیند کی اس حالت کو REMٰیعنیRapid Eye Movementکا نام دیا گیا ہے۔وہ خواب جو بہت واضح ہوتے ہیں اور بہت آسانی سے یاد رہ جاتے ہیں وہ عموماً اسی حالت میں دیکھے جاتے ہیں،جب آدمی سونے کا ارادہ کرتا ہے تو اس وقت اس کے خیالات و واقعات،کیا کھایا، کیا پیا، کس سے کیا بات ہوئی۔دن میں کیا ہوا،کون سے کام بن گئے اور کن کاموں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا،کون سی خواہشات ادھوری رہ گئیں،یہ سب کچھ ہماری نیند اور خوابوں کو متاثر کرتا ہے۔سروے کے مطابق خوابوں کا 65فی صد ہمارے روز مرہ کے مشاغل پر مبنی ہوتا ہے۔
اگر ہم میں سے کوئی اپنی ملازمت کی وجہ سے کسی دباؤ میں ہے تو اس کے خواب جاب کے بارے میں ہو سکتے ہیں یا پھر وہ جن حالات میں ملازمت کر رہا ہے اور جن لوگوں کے درمیان رہ کر ملازمت کر رہاہے وہی Environmentاور وہی ساتھی ورکرز خوابوں میں آ سکتے ہیں۔اگر آپ کا کسی کے ساتھ بہت پیار ہے، آپ کا رومانس چل رہا ہے تو عین ممکن ہے کہ آپ رومانٹک خواب دیکھیں لیکن اگر آپ اپنے محبوب کے بارے میں کسی شک اور بے یقینی میں مبتلا ہیں تو خواب میں آپ کا دل ٹوٹ سکتا ہے اور پریشان ہو سکتے ہیں۔ زیادہ تر خواب تصویریں اور شکلوں کی صورت میں ہوتے ہیں۔
خواب کے اندر یہ شاذو نادر ہی ہوتا ہے کہ ذائقہ یا لمس محسوس ہو۔یہ بیان کیا جاتا ہے کہ خواب زیادہ تر رنگوں سے مزین ہوتے ہیں یعنی رنگین ہوتے ہیںلیکن کبھی کبھی خواب بلیک اور وائٹ بھی ہوتے ہیں۔اگر کوئی فرد کسی دباؤ میں نہیں ہے تو اس بات کا بہت امکان ہے کہ اس کے خواب خوشگوار ہوں۔
خبریں، واقعات، درد و غم،خوشی و مسرت،آپ کا موڈ،آپ کا مذہب یا فرقہ بھی آپ کے خوابوں کو متاثر کر سکتا ہے۔اگر آپ نے کوئی تکلیف دہ بات سنی،پڑھی یا دیکھی ہے،اگر آپ کی نیند مسلسل پوری نہیں ہو رہی،اگر آپ نے کھانا کھانے کے فوراً بعد سونے کے لیے بستر پر چلے گئے ہیں،اگر آپ کو شدید بخار ہے یا پھر دوائیاں لے رہے ہیں تو پھر اُوٹ پٹانگ یا ڈراؤنے خواب دیکھیں گے۔پیٹ کی بدہضمی اور کئی دماغی اور نفسیاتی بیماریاں بھی نا خوشگوار خوابوں کو جنم دے سکتی ہیں۔
ڈراؤنے خوابNightmaresعام طور پر تین Themesلیے ہوتے ہیں۔1کوئی موت دیکھنا،کسی پیارے کو حالتِ نزع میں دیکھنا۔ اپنے آپ کو اوپر سے نیچے گرتے دیکھنا یا پانی میں ڈوبتے دیکھنا، 3مار کھانا،تعاقب کیا جانا اور بہت violent scene دیکھنا۔ امام غزالی نے کیمیائے سعادت میں قبر کی زندگی کو ایک مسلسل خوشگوار یا ڈراؤنے خواب کے طور پر بیان کیا ہے۔
خوابوں کی جو مزید اقسام بیان کی گئی ہیں ان میں کئی ایسے خواب ہوتے ہیں جو آپ بار بار دیکھتے ہیں ان کو Recurring Dreamsکہتے ہیں۔ان میں وہ ڈراؤنے خواب بھی آتے ہیں جو آپ کئی بارر دیکھتے ہیں۔کئی دفعہ آپ نیند کی حالت میں نہیں ہوتے بس ایک اونگھ سی آتی ہے اور اسی دوران آپ کچھ دیکھ لیتے ہیں۔خواب کی اس حالت کو Day Dreamingکہتے ہیں۔بعض اوقات خواب بہت صاف اور واضح ہوتے ہیں جنھیںLucid Dreams کہا جاتا ہے۔عجیب بات ہے کہ بعض اوقات خواب کی حالت میں آپ کو پتہ چل جاتا ہے کہ آپ اس وقت حا لتِ خواب میں ہیں اور یوں آپ اپنے خواب کو کسی حد تک کنٹرول بھی کر سکتے ہیں۔
سیدنا یوسف ؑ کے قصے سے پتہ چلتا ہے کہ خوابوں کی صحیح تعبیر بہت ضروری ہے۔یہ وہ وصف ہے جو سیدنا یوسفؑ کو حاصل تھا اور چیدہ چیدہ لوگوں کو اب بھی حاصل ہوتا ہے ارسطو اور فرائڈ نے خوابوں پر گفتگو کی ہے۔فرائڈ جو ماڈرن سائیکالوجی کا موجد خیال کیا جاتا ہے، اس کی تھیوری کا حاصل یہ ہے کہ ہمارے عمومی خواب ہماری پوری نہ ہونے والی خواہشات unfulfilled desiresہوتی ہیں۔ایک روایت ہے کہ تمام خواب تین طرح کی ہوتی ہیں۔ سب سے پہلی قسم ہمارے اپنے نفس کی پیدا کردہ ہیں۔
نفس اتنا طاقتور ہے کہ یہ ہمیں کچھ بھی دکھا سکتا ہے اور حیران کن طور پر ہمیں یقین بھی آ جاتا ہے کہ جو کچھ میں نے دیکھا ہے وہی حقیقت ہے حالانکہ ایسا ہوتا نہیں۔ خوابوں کی دوسری قسم شیطانی وسوسے ہوتے ہیں۔ان خوابوں سے اﷲ کی پناہ مانگنی چاہیے۔ان خوابوں کو کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں اور تعوذ کے ذریعے ان کے وبال سے چھٹکارا پائیں۔تیسری قسم خوابوں کی وہ ہوتی ہے جنھیں ہم اﷲ کی طرف سے کہہ سکتے ہیں۔یہ ہدایت،انعام اور اچھی اطلاع ہوتی ہے۔یہ خواب مطلوب و مقصود ہوتے ہیں۔ان خوابوں کے بارے میں کسی اہل سے رہنمائی لینی چاہیے۔
قرآنِ مجید میں چند انبیاء کے خوابوں کا ذکر ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ انبیا کے خواب سچ اور ایک حجت ہوتے ہیں۔انبیاء کے لیے ان پر عمل پیرا ہونا ضروری ہوتا ہے۔
خوابوں کی دنیا کا ایک بڑا حصہ ابھی تک انتہائی پُراسرار ہے۔ خواب دیکھنا اور خوابوں کو حقیقت کا روپ دینا مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔اگر کوئی خواب نہیں دیکھتا تو وہ زندگی میں آگے نہیں بڑھ پاتا۔ جس قوم کے اہل افراد خواب نہیں دیکھتے اس قوم کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔ دنیا کی نت نئی نئی ایجادات خوابوں ہی کی مرہونِ منت رہی ہیں۔سائنس دانوں صدیوں سے خوابوں کو جاننے کی کوشش کرتے رہے ہیں لیکن غنودگی کے عالم میں یا سوتے ہوئے ہمارے ذہن کے پردے پر جو تصاویر ابھرتی ہیں،جو خواب ہم دیکھتے ہیں ان کے بارے میں ہمارا علم ابھی تک بالکل سطحی ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سوتے میں ہمارا دماغ اپنا کام جاری رکھتا ہے بلکہ اوور ٹائم لگاتا ہے،کہانیاں جنم لیتی ہیں،تصویریں ذہن کے پردے پر ابھرتی ہیں۔ یہ کہانیاں اور تصویریں بعض اوقات بہت واضح شکل لیے ہوئے ہوتی ہیں اور یہ بھی ہوتا ہے کہ تیزی سے یادداشت سے محو ہو جائیں۔تصویریں عام طور پر مدھم، نان سن میکلNon Sensicle ، اُوٹ پٹانگ اور کبھی کبھی خوف زدہ کرنے والے ہوتی ہیں لیکن کبھی کبھی یہ خوابیں بہت ہی اہم ہیغام لیے ہوتی ہیں اور یہی وہ خواب ہیں جن کی صحیح تعبیر حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔اہم پیغام لیے ان خوابوں کو Prophetic Dreams کہا جاتا ہے۔
ہم خواب کیوں دیکھتے ہیں ابھی تک یہ پورے طور پر ہمارے علم میں نہیں آ سکا لیکن عمومی طور پر دیکھی جانے والی خوابوں کی مختلف اقسام کا بہت حد تک علم ہو چکا ہے۔ہم یہ بھی جان چکے ہیں کہ وہ کون سے عوامل ہیں جو ہماری خوابوں پر اثر انداز ہی نہیں ہوتے ان کو مخصوص شکل و صورت بھی دیتے ہیں۔نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن نے حال ہی میں ایک سروے کے نتائج جاری کیے ہیں۔اس سروے کے مطابق ہم ساری رات سوتے میں زیادہ سے زیادہ چھ سے سات بار خواب دیکھتے ہیں۔اسی سروے کا کہنا ہے کہ دیکھی جانے والی خوابوں میں سے95فی صد خواب ہماری یاد داشت سے فوراً ہی بالکل محو ہو جاتے ہیں۔
کسی ایک خواب کا دورانیہ بہت تھوڑا سا ہوتا ہے۔خواب دیکھنے کا یہ عمل گہری نیندکے دوران نہیں بلکہ اُس وقت ہوتا ہے جب نیند کے پہلے مرحلے پر ہماری پلکیں بہت جلدی جلدی ہلتی ہیں نیند کی اس حالت کو REMٰیعنیRapid Eye Movementکا نام دیا گیا ہے۔وہ خواب جو بہت واضح ہوتے ہیں اور بہت آسانی سے یاد رہ جاتے ہیں وہ عموماً اسی حالت میں دیکھے جاتے ہیں،جب آدمی سونے کا ارادہ کرتا ہے تو اس وقت اس کے خیالات و واقعات،کیا کھایا، کیا پیا، کس سے کیا بات ہوئی۔دن میں کیا ہوا،کون سے کام بن گئے اور کن کاموں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا،کون سی خواہشات ادھوری رہ گئیں،یہ سب کچھ ہماری نیند اور خوابوں کو متاثر کرتا ہے۔سروے کے مطابق خوابوں کا 65فی صد ہمارے روز مرہ کے مشاغل پر مبنی ہوتا ہے۔
اگر ہم میں سے کوئی اپنی ملازمت کی وجہ سے کسی دباؤ میں ہے تو اس کے خواب جاب کے بارے میں ہو سکتے ہیں یا پھر وہ جن حالات میں ملازمت کر رہا ہے اور جن لوگوں کے درمیان رہ کر ملازمت کر رہاہے وہی Environmentاور وہی ساتھی ورکرز خوابوں میں آ سکتے ہیں۔اگر آپ کا کسی کے ساتھ بہت پیار ہے، آپ کا رومانس چل رہا ہے تو عین ممکن ہے کہ آپ رومانٹک خواب دیکھیں لیکن اگر آپ اپنے محبوب کے بارے میں کسی شک اور بے یقینی میں مبتلا ہیں تو خواب میں آپ کا دل ٹوٹ سکتا ہے اور پریشان ہو سکتے ہیں۔ زیادہ تر خواب تصویریں اور شکلوں کی صورت میں ہوتے ہیں۔
خواب کے اندر یہ شاذو نادر ہی ہوتا ہے کہ ذائقہ یا لمس محسوس ہو۔یہ بیان کیا جاتا ہے کہ خواب زیادہ تر رنگوں سے مزین ہوتے ہیں یعنی رنگین ہوتے ہیںلیکن کبھی کبھی خواب بلیک اور وائٹ بھی ہوتے ہیں۔اگر کوئی فرد کسی دباؤ میں نہیں ہے تو اس بات کا بہت امکان ہے کہ اس کے خواب خوشگوار ہوں۔
خبریں، واقعات، درد و غم،خوشی و مسرت،آپ کا موڈ،آپ کا مذہب یا فرقہ بھی آپ کے خوابوں کو متاثر کر سکتا ہے۔اگر آپ نے کوئی تکلیف دہ بات سنی،پڑھی یا دیکھی ہے،اگر آپ کی نیند مسلسل پوری نہیں ہو رہی،اگر آپ نے کھانا کھانے کے فوراً بعد سونے کے لیے بستر پر چلے گئے ہیں،اگر آپ کو شدید بخار ہے یا پھر دوائیاں لے رہے ہیں تو پھر اُوٹ پٹانگ یا ڈراؤنے خواب دیکھیں گے۔پیٹ کی بدہضمی اور کئی دماغی اور نفسیاتی بیماریاں بھی نا خوشگوار خوابوں کو جنم دے سکتی ہیں۔
ڈراؤنے خوابNightmaresعام طور پر تین Themesلیے ہوتے ہیں۔1کوئی موت دیکھنا،کسی پیارے کو حالتِ نزع میں دیکھنا۔ اپنے آپ کو اوپر سے نیچے گرتے دیکھنا یا پانی میں ڈوبتے دیکھنا، 3مار کھانا،تعاقب کیا جانا اور بہت violent scene دیکھنا۔ امام غزالی نے کیمیائے سعادت میں قبر کی زندگی کو ایک مسلسل خوشگوار یا ڈراؤنے خواب کے طور پر بیان کیا ہے۔
خوابوں کی جو مزید اقسام بیان کی گئی ہیں ان میں کئی ایسے خواب ہوتے ہیں جو آپ بار بار دیکھتے ہیں ان کو Recurring Dreamsکہتے ہیں۔ان میں وہ ڈراؤنے خواب بھی آتے ہیں جو آپ کئی بارر دیکھتے ہیں۔کئی دفعہ آپ نیند کی حالت میں نہیں ہوتے بس ایک اونگھ سی آتی ہے اور اسی دوران آپ کچھ دیکھ لیتے ہیں۔خواب کی اس حالت کو Day Dreamingکہتے ہیں۔بعض اوقات خواب بہت صاف اور واضح ہوتے ہیں جنھیںLucid Dreams کہا جاتا ہے۔عجیب بات ہے کہ بعض اوقات خواب کی حالت میں آپ کو پتہ چل جاتا ہے کہ آپ اس وقت حا لتِ خواب میں ہیں اور یوں آپ اپنے خواب کو کسی حد تک کنٹرول بھی کر سکتے ہیں۔
سیدنا یوسف ؑ کے قصے سے پتہ چلتا ہے کہ خوابوں کی صحیح تعبیر بہت ضروری ہے۔یہ وہ وصف ہے جو سیدنا یوسفؑ کو حاصل تھا اور چیدہ چیدہ لوگوں کو اب بھی حاصل ہوتا ہے ارسطو اور فرائڈ نے خوابوں پر گفتگو کی ہے۔فرائڈ جو ماڈرن سائیکالوجی کا موجد خیال کیا جاتا ہے، اس کی تھیوری کا حاصل یہ ہے کہ ہمارے عمومی خواب ہماری پوری نہ ہونے والی خواہشات unfulfilled desiresہوتی ہیں۔ایک روایت ہے کہ تمام خواب تین طرح کی ہوتی ہیں۔ سب سے پہلی قسم ہمارے اپنے نفس کی پیدا کردہ ہیں۔
نفس اتنا طاقتور ہے کہ یہ ہمیں کچھ بھی دکھا سکتا ہے اور حیران کن طور پر ہمیں یقین بھی آ جاتا ہے کہ جو کچھ میں نے دیکھا ہے وہی حقیقت ہے حالانکہ ایسا ہوتا نہیں۔ خوابوں کی دوسری قسم شیطانی وسوسے ہوتے ہیں۔ان خوابوں سے اﷲ کی پناہ مانگنی چاہیے۔ان خوابوں کو کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں اور تعوذ کے ذریعے ان کے وبال سے چھٹکارا پائیں۔تیسری قسم خوابوں کی وہ ہوتی ہے جنھیں ہم اﷲ کی طرف سے کہہ سکتے ہیں۔یہ ہدایت،انعام اور اچھی اطلاع ہوتی ہے۔یہ خواب مطلوب و مقصود ہوتے ہیں۔ان خوابوں کے بارے میں کسی اہل سے رہنمائی لینی چاہیے۔
قرآنِ مجید میں چند انبیاء کے خوابوں کا ذکر ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ انبیا کے خواب سچ اور ایک حجت ہوتے ہیں۔انبیاء کے لیے ان پر عمل پیرا ہونا ضروری ہوتا ہے۔