والد کے قتل کے بعد نوجوان شناختی کارڈ بنوانے کیلئے ٹھوکریں کھانے پر مجبور
عدالت نے نادرا حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
کراچی:
والد کے قتل کے بعد نوجوان شناختی کارڈ بنوانے کے لئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگیا، سندھ ہائیکورٹ نے رئیس کی درخواست پر نادرا حکام کو نوٹس جاری کردیئے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو شناختی کارڈ جاری نا کرنے پر نوجوان رئیس کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ رئیس کے والد کا 2013 میں قتل ہو چکا۔ والدہ بھی کئی سال پہلے چھوڑ کر جاچکیں۔ ڈیتھ سرٹفیکٹ اور دیگر قانونی دستاویزات کے باوجود شناختی کارڈ نہیں بنایا جا رہا۔ میرا موکل 2017 سے دفاتر کے چکر کاٹ رہا ہے۔ شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم جاری نہیں رکھ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ موکل کو شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے ملازمت کے حصول میں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ عدالت سے استدعا ہے شناختی کارڈ جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے نادرا حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
والد کے قتل کے بعد نوجوان شناختی کارڈ بنوانے کے لئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگیا، سندھ ہائیکورٹ نے رئیس کی درخواست پر نادرا حکام کو نوٹس جاری کردیئے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو شناختی کارڈ جاری نا کرنے پر نوجوان رئیس کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ رئیس کے والد کا 2013 میں قتل ہو چکا۔ والدہ بھی کئی سال پہلے چھوڑ کر جاچکیں۔ ڈیتھ سرٹفیکٹ اور دیگر قانونی دستاویزات کے باوجود شناختی کارڈ نہیں بنایا جا رہا۔ میرا موکل 2017 سے دفاتر کے چکر کاٹ رہا ہے۔ شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم جاری نہیں رکھ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ موکل کو شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے ملازمت کے حصول میں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ عدالت سے استدعا ہے شناختی کارڈ جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے نادرا حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔